ہر تیسرے منٹ میں ایک نو عمر لڑکی ایچ آئی وی سے متاثر، یونیسف
26 جولائی 2018یونیسف کی جانب سے بروز بدھ شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق ہر تیسرے منٹ میں پندرہ سے انیس برس کی ایک لڑکی ’ایچ آئی وی‘ وائرس کا نشانہ بن رہی ہے۔ یونیسف نے خبردار کیا ہےکہ دنیا بھر میں نوجوان خواتین کو درپیش ’صحت کے بحران‘ کا ایک سبب عدم صنفی مساوات بھی ہے۔
ہالینڈ کے شہر ایمسٹرڈیم میں بین الاقوامی ایڈزکانفرنس میں پیش کیے گئے اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ سب سے زیادہ نوجوان لڑکیاں اس مہلک مرض سے متاثر ہورہی ہیں۔
اس رپورٹ کے مطابق بلوغت کی عمر میں جنسی تعلقات، جبراﹰ جنسی عمل، بڑی عمر کے مرد کے ساتھ جنسی تعلقات، غربت اور حفاظتی تدابیر کا علم نہ ہونے کی وجہ سے نوجوان لڑکیوں میں یہ مرض تیزی سے پھیل رہا ہے۔
ایچ آئی وی کی تشخیص خود کریں، کٹ جلد دستیاب
اس حوالے سے یونیسف کی سربراہ ہینرئیٹا فور نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا، ’’زیادہ تر ممالک میں خواتین اور لڑکیوں کے پاس ضروری معلومات تک رسائی کی کمی ہوتی ہے، یہاں تک کہ ان کے پاس غیر محفوظ جنسی عمل سے انکار کرنے کا حق بھی نہیں ہوتا۔ ان کا مزید کہنا تھا ’معاشرے کے کمزور اور پسماندہ افراد زیادہ تر ایچ آئی وی سے متاثر ہوتے ہیں، جس کا مرکزی ہدف خاص طور پر نوجوان لڑکیاں بنتی ہیں۔‘‘
2010ء کے بعد ایچ آئی وی وائرس میں مبتلا پندرہ سے انیس برس کی لڑکیوں کے علاوہ دیگر عمر کے افراد کی اموات میں کمی ہوئی ہے۔ گزشتہ برس 2017ء میں تقریباﹰ 1.2 ملین نوعمر افراد اس وائرس کا شکار تھے۔ جب کہ ہر پانچ متاثرہ افراد میں سے تین لڑکیاں تھیں۔
کانفرنس میں موجود ہالی ووڈ کی معروف اداکارہ اور ایڈز کے خاتمے کے لیے سرگرم کارکن شیرلیز تھیرن نے اپنی تقریر میں کہا ’’دنیا میں ایڈز کے پھیلاؤ کا سبب صرف جنسی تعلقات ہی نہیں بلکہ دنیا بھر میں لڑکیوں اور خواتین کا کم تر یا ’سیکنڈ کلاس‘ سماجی درجہ بھی ہے۔‘‘
بعد ازاں بین الاقوامی ایڈز سوسائٹی (آئی اے ایس) کی صدر لنڈا گیل بیکر نے خبر رساں ادارے اے ایف پی سے گفتگو کے دوران کہا،’’ اس مہلک مرض سے بچاؤ کے حوالے سے نوجوان نسل میں خصوصی طور پر شعور بیدار کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘
ع آ / ص ح (نیوز ایجنسیاں)