’ہر مہاجر کی انفرادی چھان بین کی جائے‘
21 دسمبر 2015کرسمس کا تہوار جرمن معاشرے میں خاصی اہمیت رکھتا ہے۔ لیکن اس مرتبہ مہاجرین کا بحران ہر طبقے میں بحث کا موضوع بنا ہوا ہے۔ گزشتہ روز ایسی اطلاعات موصول ہوئی تھیں کہ دولت اسلامیہ نے مبینہ طور پر ہزاروں شامی اور عراقی پاسپورٹ چوری کر ليے تھے۔
دوسری طرف جرمن پولیس نے بھی اعتراف کیا ہے کہ لاکھوں کی تعداد میں جرمنی آنے والے مہاجرین کی نہایت کم تعداد کے انگلیوں کے نشانات اور جانچ پڑتال کے دیگر مراحل سے گزرنے کے بعد انہيں جرمنی میں داخل ہونے کی اجازت دی گئی۔ ہزاروں تارکین وطن ایسے بھی جرمنی میں داخل ہو چکے ہیں جن کے نام تک جرمن حکام کو معلوم نہیں ہیں۔
ان خبروں کے سامنے آنے کے بعد جرمن سیاستدانوں اور میڈیا میں ایک نئی بحث شروع ہو گئی ہے۔ حکمران اتحاد میں شامل جماعتوں سے تعلق رکھنے والے سیاست دانوں کی جانب سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ شام سے جرمنی آنے والے تارکین وطن کی انفرادی جانچ پڑتال کی جائے تاکہ مہاجرین کے روپ میں دہشت گرد جرمنی میں نہ داخل ہو سکیں۔
جرمن پارلیمنٹ کے داخلی امور کی کمیٹی کے سربراہ انسگار ہیویلنِگ نے ایک مقامی روزنامے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ’’ہمیں یورپ میں داخل ہونے والے ہر تارک وطن کی جلد از جلد رجسٹریشن کرنا چاہیے۔‘‘
ہیویلنِگ کا کہنا تھا کہ حکام کو معلوم ہونا چاہیے کہ ان کے ملک میں کون داخل ہو رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ شامی مہاجرین کی انفرادی رجسٹریشن اور چیکنگ کا کام تو فوری طور پر شروع ہو جانا چاہیے۔ ہیویلنِگ نے مزید کہا، ’’جن مہاجرین کے پاس دستاویزی شواہد موجود نہ ہوں تو انٹرویو کے دوران ان کی باتوں میں تضاد کو جانچا جا سکتا ہے۔‘‘
یورپی یونین کی بیرونی سرحدوں کی حفاظت پر مامور ایجنسی، فرنٹیکس، کے سربراہ فابریس لیژیری نے گزشتہ روز کثیر الاشاعت جرمن روزنامے ’’ویلٹ ام زونٹاگ‘ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں اعتراف کیا تھا کہ ناقص جانچ پڑتال کے بعد یورپ آنے والے تارکین وطن سیکورٹی خدشات کا باعث بن سکتے ہیں۔
لیژیری کا کہنا تھا کہ فرنٹیکس کے اہلکار تمام تارکین وطن کے پاسپورٹس اور دیگر شناختی دستاویزات کی باریک بینی سے چھان بین کرتے ہیں۔ اس کے باوجود یہ تصدیق نہیں کی جا سکتی کہ یہ دستاویزات اصلی ہیں یا جعلی۔