ہزاروں مظاہرین اسلام آباد میں جمع، حکومت سے مستعفی ہونے کا مطالبہ
17 اگست 2014خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق دارالحکومت اسلام آباد میں ان دونوں جماعتوں نے دو الگ الگ جگہوں پر ڈیرے ڈال رکھے ہیں، تاہم دونوں کا مطالبہ ایک ہی ہے کہ وزیراعظم نواز شریف فوری طور پر اپنے عہدے سے استعفیٰ دیں۔ ادھر وزیراعظم نے عہدے سے مستعفی ہونے کے یہ مطالبات مسترد کر دیے ہیں۔
پاکستان کی اپوزیشن جماعت تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان گزشتہ برس مئی میں ہونے والے انتخابات میں بڑے پیمانے پر دھاندلی کے الزامات عائد کرتے ہیں۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق مظاہرین کی اس بہت بڑی تعداد کی جانب سے وزیراعظم کے مستعفی ہونے تک اسلام آباد میں ڈیرے ڈالے رکھنے کے اعلان کے بعد پاکستان میں سیاسی استحکام کو کئی طرح کے خطرات درپیش ہیں، جن میں سب سے بڑا خطرہ فوجی مداخلت کا ہے، جہاں گزشتہ برس پہلی مرتبہ جمہوری طریقے سے اقتدار کا عمل مکمل ہوا۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق اس اجتماع کے لیے دونوں رہنماؤں نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ ایک ملین سے زائد افراد کو اسلام آباد کھینچ لائیں گے، تاہم اس وقت اسلام آباد میں ان مظاہرین کی تعداد ایک ملین سے بہت کم ہے۔
ہفتے کے روز طاہر القادری نے اپنے حامیوں کے اجتماع سے خطاب میں کہا کہ وہ اس وقت تک احتجاج جاری رکھیں گے،جب تک ’پرامن انقلاب‘ نہیں آ جاتا ہے۔
’’نواز شریف کو مستعفی ہونے پر گرفتار کر لیا جانا چاہیے اور ان کے ملک سے باہر جانے پر پابندی عائد کی جانا چاہیے۔‘
انہوں نے اپنی تقریر میں پارلیمان کی تحلیل اور نئے انتخابات کا مطالبہ کیا۔
نواز شریف نے ان مطالبات کے سامنے جھکنے کا کوئی عندیہ نہیں دیا ہے، جبکہ حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ نواز کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ یہ مطالبات غیرآئینی ہیں۔
دوسری جانب عمران خان کے حامیوں کا اجتماع بھی عوامی تحریک کے اجتماع کے قریب ہی موجود ہے۔ عمران خان نے ہفتے کی شب اپنے حامیوں کے اجتماع میں اپیل کی کہ مزید افراد اس اجتماع کا حصہ بنیں۔ ’اسلام آباد میں ایک نئی تاریخ رقم ہونے جا رہی ہے۔‘
دونوں رہنماؤں نے اعلان کیا تھا کہ ان کے مارچ میں ایک ملین افراد شریک ہوں گے، تاہم پولیس کے مطابق طاہر القادری کے اجتماع میں 35 ہزار جبکہ عمران خان کے مارچ میں تقریباﹰ 25 ہزار افراد موجود ہیں۔