ہزاریہ اہداف: اقوام متحدہ کی سربراہ کانفرنس کا آغاز
21 ستمبر 2010اقوام متحدہ کا خصوصی اجلاس نیویارک میں شروع ہو گیا ہے، جس میں ہزاریہ اہداف کے حصول کے لئے جاری کوششوں کا کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔
سیکریٹری جنرل کا کہنا تھا کہ عالمی کساد بازاری ان اہداف کے حصول میں ایک بڑی رکاوٹ ضرور ہے لیکن اس کے باوجود ان کو مکمل کرنا کوئی مشکل امر نہیں ہے۔
بان کی مون نے اپنی افتتاحی تقریر میں واضح کیا کہ ان مقررہ اہداف کا حصول مشکل ضرور ہے لیکن ان تک پہنچنا تاحال اقوام کی دسترس میں ہے۔ اقوام متحدہ کے سربراہ نے ترقی یافتہ ملکوں کو خبردار بھی کیا کہ وہ غریب ملکوں کے اپنی امداد کے عمل کے رخ کو تبدیل کرنے سے گریز کریں۔ ان کا اشارہ بعض ترقی یافتہ ملکوں کی جانب تھا جنہوں نے عالمی مالیاتی بحران کے تناظر میں غریب ملکوں کے لئے مختص امداد میں کٹوتی کردی ہے۔ ایسا فیصلہ سپین کی جانب سے حال ہی میں سامنے آیا ہے۔
دوسر جانب کانفرنس میں شریک فرانسیسی صدر نکولا سارکوزی کا کہنا تھا کہ ہزاریہ اہداف کے حصول کے لئے نئے مالی فنڈز بہت اہم ہیں۔ اس مناسبت سے انہوں نے مالی رقوم کی ترسیل پر ہزاریہ اہداف کا ٹیکس لاگو کرنے کی تجویز دی ہے۔ سارکوزی نے اعلان کیا کہ ہزاریہ اہداف کے لئے فرانس کی جانب سے ایڈز، تپ دق اور ملیریا کے خلاف عالمی جد و جہد کی مد میں اضافی بیس فیصد رقم دی جائے گی۔ فرانس یہ رقم اگلے تین برسوں میں مہیا کرے گا۔ اس موقع پر فرانسیسی صدر نے دوسرے امیر اور ترقی یافتہ ملکوں سے اپیل کی کہ وہ بھی مثبت مالی اقدامات تجویز کریں۔ سارکوزی نے بڑے مالی اداروں سے اپیل کی ہے کہ وہ غربت کے خاتمے میں اپنی عملی معاونت ترجیحی بنیادوں پر پیش کریں۔
نئے ہزاریے کے شروع ہونے پر سن دو ہزار میں منعقد کی جانے والی کانفرنس میں سن 2015 تک غربت میں کمی، تعلیم کو عام کرنے اور بعض بیماریوں کے خاتمے سمیت دوسرے اہداف کا اعلان کیا گیا تھا ۔ ان کے حصول کی مناسبت سے یہ تاثر عام ہے کہ عالمی کساد بازاری کی وجہ سے پیش رفت بہت سست ہو چکی ہے۔ اقوام متحدہ کے اہلکار یہ بھی کہتے ہیں کہ سن 2015 تک ٹارگٹ کا حصول ناممکن نہیں تو انتہائی مشکل ہوچکا ہے۔
ہزاریہ اہداف کے لئے جائزہ کانفرنس میں دنیا کے ایک سو تیس سے زائد رہنما اقوام متحدہ کے صدر دفتر میں جاری سمٹ میں شریک ہیں۔ کانفرنس کے موقع پر ایشیا اور افریقہ کے بارے میں نئے حقائق عام کئے گئے جن میں دونوں براعظموں کے سماجی، معاشرتی، تعلیمی اور اقتصادی حالات کو پیش کیا گیا ہے۔
تین روزہ کانفرنس سے جو اہم رہنما خطاب کرنے والے ہیں ان میں جرمن چانسلر انگلیلا میرکل کے علاوہ چینی وزیر اعظم وین جیاباؤ اور امریکی صدر باراک اوباما بھی اہمیت کے حامل ہیں۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: ندیم گِل