ہسپانوی ٹیم تاریخی جیت کے لئے پرعزم
9 جولائی 2010سپین کے کوچ کے بقول پہلی بار عالمی مقابلے کے فائنل تک پہنچنا یقینی طور پر غیر معمولی اور انتہائی خوشی کی بات ہے تاہم خوشی میں اندھے ہونے کی ضرورت نہیں:’’ہمیں بالکل جرمنی کو ہرانے اور فائنل میں پہنچنے کا جشن منانا چاہیے تاہم اس میں اعتدال نمایاں ہونا چاہیے، ہم اس جیت کا مزہ لیں گے تاہم ساتھ ہی حتمی معرکے کی تیاریاں بھی کریں گے۔‘‘
ڈیل بوسکے کی ٹیم اگرچہ جون میں شروع ہونے والے ورلڈ کپ کے افتتاحی راؤنڈ میں سوئٹزرلینڈ جیسی قدرے کمزور ٹیم سے ہار گئی تھی تاہم بعد میں وہ توقعات پر پورا اتری۔
ہسپانوی ٹیم کے کوچ کا کہنا ہے کہ فٹ بال کا ورلڈ کپ جیتنے سے بڑا اور مشکل اور کوئی مقابلہ نہیں:’’آپ کہہ سکتے ہیں کہ جرمنی اُتنے مضبوط حریف کے طور پر سامنے نہیں آئی، جتنی کہ امید کی جا رہی تھی مگر ایسا اس لئے ہوا کہ ہماری ٹیم نے بہترین کارکردگی دکھائی۔‘‘
آئندہ اتوار کو 2010ء کے فیفا ورلڈ کپ کے فائنل مقابلے میں ہسپانوی ٹیم اپنے یورپی حریف ہالینڈ کا مقابلہ کرے گی۔ دونوں میں سے کسی نے بھی پہلے یہ عالمی مقابلہ نہیں جیتا۔ اگرچہ ڈچ ٹیم اس سے قبل دو مرتبہ 1974ء اور 1978ء کے فائنل تک پہنچ چکی ہے تاہم فٹ بال کے پنڈت اتوار کے مقابلے میں سپین کو فیورٹ قرار دے رہے ہیں۔ 74ء کے فائنل میں ہالینڈ کی ٹیم کو جرمنی نے اور 78ء میں ارجنٹائن نے ہرا دیا تھا۔
ڈچ کوچ بیرت فان ماروک بھی جیت کے لئے پر عزم اور پر امید ہیں:’’سپین کی جرمنی پر برتری اس کا حق بنتی ہے، مجھے ان کا کھیل پسند آیا البتہ ہم اپنے طریقے سے ان کے ساتھ کھیلیں گے، ہم ان کی قدر کرتے ہیں تاہم ان سے خوفزدہ نہیں۔‘‘
دونوں ٹیمیں 1934ء سے فٹبال کے عالمی مقابلوں میں حصہ لے رہی ہیں تاہم ابھی تک ان مقابلوں میں اُن کا ایک دوسرے سے کبھی آمنا سامنا نہیں ہوا۔ اب تک برازیل پانچ بار، اٹلی چار بار، ارجنٹائن اور یوروگوائے دو دو بار اور انگلینڈ اور فرانس ایک ایک بار عالمی مقابلہ جیت چکے ہیں۔
ہفتے کو تیسری پوزیشن کے میچ میں جرمن ٹیم یوروگوائے کا مقابلہ کرے گی۔ جرمن سٹرائیکر میروسلاو کلوزے کو کمر میں تکلیف ہے اور شاید وہ یہ میچ نہ کھیل سکیں، کلوزے کو برازیلی سٹار رونالڈو کا عالمی مقابلوں میں پندرہ گولوں کا ریکارڈ توڑنے کے لئے دو گول درکار ہیں۔ نو منتخب جرمن صدر کرسٹیان وولف یہ میچ دیکھنے پورٹ الزبتھ پہنچیں گے۔
رپورٹ: شادی خان سیف
ادارت: امجد علی