1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہلاک شدہ جرمن فوجیوں کی یادگار کا برلن میں افتتاح

8 ستمبر 2009

برلن ميں آج وفاقی جمہوريہ جرمنی کے قيام کے بعد سے اب تک ہلاک ہونے والے جرمن فوجيوں کی يادگار کا افتتاح ہوا۔ يہ يادگار جنگ کے دوران ہلاک ہونے والے فوجيوں کے علاوہ حادثات ميں مرنے والوں کے لئے بھی تعمير کی گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/JWEz
تصویر: AP

جرمنی نے ماضی ميں کی جانے والی فوجی غلطيوں،خاص طور پر نازی دور کی فوجی غلطيوں سے سبق سيکھنے کی کوشش کی ہے۔ دنيا کا شايد ہی کوئی ملک ہو جس ميں پارليمنٹ فوج کی اتنی سخت نگرانی کرتی ہو جتنی کہ جرمنی ميں۔ جرمن فوج معاشرتی دھارے ميں شامل ہے۔ اب تک صرف تين ہزار کے لگ بھگ ہلاک ہونے والے فوجيوں کی صرف ايک يادگار کی کمی تھی جو اب پوری ہوگئی ہے۔

فوجی، چاہے قدرتی آفات اور تباہيوں پر قابو پانے ميں مدد ديں يا افغانستان ميں تعمير نو کے کام کو بحفاظت انجام دينے ميں مدد کريں، يہ سب کام ہی قومی خدمت ميں شمار ہوتے ہيں۔ فوجی دراصل وردی ميں ملبوس شہری ہی ہيں، خواہ وہ سيلاب کی موجوں سے نبردآزما ہوں يا بين الاقوامی بحرانوں کے مقابلے کے لئے صف آرا ہوں۔ ان کی خدمات کا اعتراف اور ان کا احترام ہم پر واجب ہے اور اس مقصد کے لئے يادگار کی تعمير بھی نامناسب نہيں ہوسکتی، خاص طور پر اس صورت ميں جبکہ اس کے لئے بالکل جان بوجھ کر ايک ايسی جگہ کا انتخاب کيا گيا ہے جونازيوں کے خلاف جرمن مزاحمت کی يادگار کے قريب ہے۔

Deutschland Bundeswehr Ehrenmal in Berlin Modell
فرائض کی ادائیگی کے دوران ہلاک ہونے والے جرمن فوجیوں کے لئے تعمیر کئے گئے میموریل کا ایک ماڈلتصویر: AP

ہلاک ہونے والے فوجيوں کی يادگار کی تعمير پر کوئی بھی جرمنوں پر يہ الزام نہيں لگا سکتا کہ وہ اپنی فوج کو خراج تحسين پيش کرنے ميں مبالغہ آرائی سے کام لے رہے ہيں يا وہ اس سلسلے ميں حد سے بڑھ گئے ہيں۔ فوجی يادگاراس قدر سادہ ہے کہ اس پر کسی فخريہ طور پر تعمير کی جانے والی تنصيب کا الزام بھی نہيں لگايا جاسکتا۔ يہ يادگار جرمنی کی فوجی طاقت ميں دوبارہ اضافے کی علامت نہيں بلکہ صرف اس حقيقت کا اظہار ہے کہ فوجی بھی ايک اہم خدمت انجام ديتے ہيں۔

آج ہم جس دنيا ميں رہ رہے ہيں وہ زنادہ غير محفوظ اور زيادہ بے اعتبار ہوگئی ہے۔ اسی صورتحال ميں جرمن فوجی ملکی سرحدوں کے تحفظ کے علاوہ عالمی سطح پر بھی کارروائيوں ميں شريک ہيں،خواہ وہ بلقان ميں اقليتوں کے تحفظ کا معاملہ ہو يا بحری قزاقوں کے حملوں کا مقابلہ کرتے ہوئے سمندروں کو محفوظبنانے کا مسئلہہو اور يا پھر افغانستان ميں طالبان کے خلاف جنگ ہو۔ جرمن فوجی اب ماضی کے برعکس جرمنی کے علاقائی مفادات يا قومی فخر اور عزت کے نام پر اپنی جانيں قربان نہيں کرتے۔

آج جرمن فوج کی کارروائياں قوم کی مجموعی کوشش کا حصہ ہيں اور اس کا اظہار ايک يادگار کی شکل ميں بھی ہوسکتا ہے۔

تبصرہ: ڈانيل شيشکيوٹس / شہاب احمد صدیقی

ادارت: کشور مصطفی