1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہلمند میں 'قہر کوبرا' نامی آپریشن کا آغاز

5 دسمبر 2009

افغانستان کے لئے نیٹو ممالک کی جانب سے مزید فوجی بھیجنے کے اعلان کے چوبیس گھنٹے کے اندر ہی وہاں متعینہ فوجیوں نے طالبان کے گڑھ سمجھے جانے والے جنوبی صوبے ہلمند کا رخ کرلیا ہے۔

https://p.dw.com/p/KqzG
تصویر: AP

تازہ کارروائی میں چار عسکریت پسندوں کی ہلاکت اور دو کی اسلحے سمیت گرفتاری کی اطلاعات ہیں۔ افغانستان کا صوبہ ہلمند، طالبان لیڈر ملا عمر کے آبائی علاقے قندھار سے ملحقہ جنوب مشرقی صوبہ ہے، جسے طالبان کا مضبوط مرکز سمجھا جاتا ہے۔ یہ علاقہ افیون کی کاشت کے لئے بھی بدنام ہے البتہ شدید مزاحمت کی وجہ سے یہاں بڑے پیمانے پر کارروائی نہیں کی جا سکی تھی۔

جمعہ اور ہفتے کی درمیانی شب نو سو امریکی اور ڈیڑھ سو کے قریب افغان اور اتحادی فوجیوں کے آپریشن Cobra's Anger یعنی ’قہر کوبرا‘ کا مقصد علاقے سے عسکریت پسندوں کا خاتمہ کرنا بتایا جاتا ہے۔ ہلمند کے ضلع نوزاد کی تقریباً تمام شہری آبادی شورش کے باعث پہلے ہی نقل مکانی کر چکی ہے۔

Karte Afghanistan mit Provinz Helmand
تصویر: DW

پاکستان کی جانب سے بھی خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ہلمند میں اضافی فوجیوں کی تعیناتی سے عسکریت پسند قندھار کے راستے ملحقہ پاکستانی علاقے بلوچستان میں داخل ہو سکتے ہیں۔

اُدھر امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے مجموعی طور پر افغانستان کے لئے کم از کم سینتیس ہزار مزید فوجی بھیجنے کا اعلان کر دیا ہے۔ افغانستان میں طالبان حکومت کا تختہ الٹنے کے آٹھ سال گزر جانے کے بعد، چالیس سے زائد ممالک، اس شورش زدہ ملک میں اگلے اٹھارہ ماہ کے دوران اپنے فوجیوں کی مجموعی تعداد کو ایک لاکھ پچاس ہزار تک لے جانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

امریکہ نے القاعدہ اور طالبان عسکریت پسندوں کی سرکوبی کے لئے نیٹو کی جانب سے سات ہزار فوجی فراہم کرنے کے اعلان کو خوش آئند قرار دیا ہے۔ برسلز میں نیٹو ممالک کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کے موقع پر امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے نیٹو کو تاریخ کا کامیاب ترین فوجی اتحاد قرار دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ اضافی امریکی اور بین الاقوامی فوج کی مدد سے جلد از جلد افغان اہلکاروں کو ذمہ داریاں سونپنے میں مدد ملے گی، جس کا سلسلہ جنوری سال دو ہزار گیارہ سے شروع ہوگا۔ ان کے بقول امریکہ عراق کی طرز پر مکمل ذمہ داری کے ساتھ سلامتی کی صورتحال افغان حکام کے حوالے کرے گا۔ کلنٹن کا کہنا تھا کہ ہم ماضی کی غلطی نہیں دہرائیں گے، افغانستان کے لئے طویل عرصے تک غیر فوجی امداد کا سلسلہ جاری رہے گا۔ ان کے بقول امریکہ، افغانستان حکومت کی صلاحیت بہتر کرنے اور پاکستان میں جمہوریت اور معیشت کو مضبوط کرنے کے لئےمدد فراہم کرتا رہے گا۔

NATO-Treffen in Brüssel
نیٹو ممالک کے وزرائے خارجہتصویر: AP

امریکہ کے پچیس اتحادی ممالک نے اضافی فوج اور افغان اہلکاروں کی تربیت سے متعلق تعاون کا اعلان کیا ہے۔ تاہم نیٹو کے دو اہم رکن ممالک، جرمنی اور فرانس نے تاحال اضافی فوجی فراہم کرنے کا اعلان نہیں کیا۔ جرمن وزیر خارجہ گیڈو ویسٹر ویلے کے بقول: ’’ہماری نظریں اٹھائیس جنوری کو لندن میں ہونے والی افغانستان کانفرنس اور اُس کی کامیابی پر ہیں۔ اُس سے پہلے کسی قسم کے کوئی فیصلے نہیں کئے جائیں گے۔ ہم پہلے اپنے اتحادیوں اور افغان حکومت کے ساتھ اپنے اہداف اور اُن کے حصول کے لئے ضروری حکمتِ عملی پر بات چیت کریں گے۔‘‘

امریکہ کی جانب سے افغانستان سے مکمل انخلاء کا وقت طے نہیں کیا گیا البتہ افغان حکام نے عزم ظاہر کیا ہے کہ صدر کرزئی کی موجودہ دوسری مدت صدارت کے اندر ہی وہ ملک کا انتظام مکمل طور پر خود سنبھالنے کے قابل ہو جائیں گے۔

رپورٹ : شادی خان سیف

ادارت : امجد علی