ہم جنس پرست جوڑا، بچے کا مقدمہ جیت گیا
26 اپریل 2016اس مرد ہم جنس پرست جوڑے نے اپنے بچے کی پیدائش کے لیے بطور ’سیروگیٹ مدر‘ تھائی لینڈ کی ایک خاتون کی خدمات حاصل کی تھیں۔ طبی اصطلاح میں سیروگیٹ مدر ایک ایسی خاتون کو کہا جاتا ہے جو کسی اور جوڑے کے باور شدہ بیضے کو نو ماہ تک اپنے رحم میں رکھ کر اُس بچے کو جنم دیتی ہے۔ بھارت اور تھائی لینڈ وغیرہ میں خواتین معقول معاوضے کے عوض غیر ملکی لوگوں کو یہ سہولت فراہم کرتی رہی ہیں۔
امریکی ہم جنس پرست جوڑے کا یہ معاملہ اس لیے عالمی توجہ کا مرکز بن گیا کیونکہ تھائی لینڈ نے گزشتہ برس تجارتی بنیادوں پر سیروگیسی پر پابندی عائد کر دی تھی۔ گزشتہ برس جولائی میں لاگو ہونے والا یہ قانون دراصل ایسے کئی ایک کیسز کے بعد بنایا گیا تھا جن میں غیر ملکی شامل تھے۔ 2014ء میں پیش آنے والے ایک ایسے ہی ایک معاملے میں آسٹریلیا سے تعلق رکھنے والے بچے کو اپنے ساتھ لے جانے کی بجائے اُسے جنم دینے والی تھائی خاتون کے پاس ہی چھوڑ دیا تھا جسے طبی مسائل کا سامنا تھا۔
تھائی لینڈ گزشتہ کئی برسوں تک سیروگیسی کے حوالے سے کافی مشہور رہا ہے جس کی سب سے بڑی وجہ وہاں کے قوانین کی نرمی اور اخراجات میں کمی تھی۔
امریکا سے تعلق رکھنے والے گورڈن لیک اور ان کے ہسپانوی شوہر مانویل سانتوز نے اس تجارتی بنیادوں پر سیروگیسی پر پابندی سے قبل ایک تھائی ماں سے ایک بچہ پیدا کیا جس کا نام کارمن رکھا گیا۔
مانویل سانتوز نے اپنے حق میں فیصلہ ہونے کے بعد بینکاک کی فیملی کورٹ کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بچے کو وہ پہلے اسپین لے جائیں گے تاکہ وہ وہاں اپنے خاندان سے مل سکے۔ آنسوؤں اور رندھی ہوئی آواز کے ساتھ سانتوز کا مزید کہنا تھا، ’’یہ ڈراؤنا خواب جلد ہی ختم ہو جائے گا۔۔۔ کارمن جلد ہی ہمارے ساتھ ہمارے گھر میں ہو گا۔‘‘
کارمن کو جنم دینے والی تھائی خاتون پٹیڈتا کا کہنا تھا کہ اسے قبل ازیں یہ معلوم نہیں تھا کہ یہ ہم جنس پرست جوڑا تھا اور اسی وجہ سے اُسے بطور والدین اُن کی صلاحیت پر شبہ تھا۔
اس امریکی ہم جنس پرست جوڑے کا ایک اور بھی بیٹا ہے جسے بھارت میں ایک خاتون کی کوکھ کرائے پر لے کر پیدا کیا گیا تھا۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ بھارت میں قوانین میں تبدیلی کے بعد انہوں نے دوسرے بچے کے لیے تھائی لینڈ میں ’سیروگیٹ مدر‘ کی خدمات حاصل کرنے کا فیصلہ کیا۔