ہم جنس پرستوں کی شادی، لیبر پارٹی نے رائے شماری مسترد کر دی
11 اکتوبر 2016آسٹریلوی پارلیمان میں اس حوالے سے بات چیت آج منگل 11اکتوبر کو ہوئی۔ ملک کی کنزرویٹیو لبرل پارٹی کے ایک رہنما نے لیبر پارٹی پر الزام لگایا ہے کہ وہ اس معاملے پر سیاست چمکانے کی کوشش کر رہی ہے۔
آسٹریلیا کی ہمسایہ ریاست نیوزی لینڈ میں ہم جنس پرستوں کی شادیوں کو اگست 2013ء میں قانونی حیثیت دے دی گئی تھی۔ آسٹریلوی حکومت نے اس معاملے پر ایک غیر واجب التعمیل رائے شماری کرانے کا منصوبہ بنایا تھا تاہم پارلیمان میں مرکزی اپوزیشن جماعت لیبر پارٹی نے یہ کہتے ہوئے اس تجویز کو مسترد کر دیا کہ اس کے لیے پارلیمان کے اندر ہی ووٹنگ کرا لی جائے کیونکہ اس سے اضافی اخراجات بھی نہیں ہوں گے اور یہ تیز رفتار اور محفوظ طریقہ بھی ہے۔
اپوزیشن لیبر پارٹی ہم جنس پرستوں کی شادی کی حمایت تو کرتی ہے مگر اس جماعت کے سربراہ بِل شورٹن Bill Shorten کی دلیل ہے کہ وزیراعظم میلکم ٹرن بُل کی پیش کردہ عوامی رائے شماری کی تجویز اس لیے مناسب نہیں ہے کیونکہ اس سے لوگوں کو تقسیم کرنے والی اور ممکنہ طور پر تشدد پر مبنی عوامی بحث شروع ہو سکتی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ پارلیمان کو یہ مسئلہ اپنے طور پر حل کرنا چاہیے۔
آسٹریلوی دارالحکومت کینبرا میں پارٹی کے پارلیمانی ارکان سے ملاقات کے بعد انہوں نے کہا، ’’لیبر پارٹی میلکم ٹرن بُل کی مہنگی اور تقسیم کی وجہ بننے والی رائے شماری کی مخالفت کرے گی۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا، ’’رائے شماری مرد اور خواتین ہم جنس پرست لوگوں کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہے۔ بہت سے لوگوں سے ملنے اور ان کی بات سننے کے بعد میں مخلصانہ طور پر رائے شماری کی تجویز کی حمایت نہیں کر سکتا۔۔۔ اس کی وجہ اس سے لوگوں کو اور خاص طور پر بچوں کو پہنچنے والے نقصان کا اندیشہ ہے۔‘‘
ان کا مزید کہنا تھا، ’’لیبر پارٹی چاہتی ہے کہ شادی میں برابری کے لیے ممکنہ حد تک تیز ترین، کم خرچ اور کم نقصان دہ طریقہ کار اختیار کیا جائے۔ یہی وجہ ہے کہ ہم پارلیمنٹ میں ووٹنگ چاہتے ہیں۔‘‘
تاہم کنزرویٹیو لبرل پارٹی کے رکن اور اٹارنی جنرل جارج برینڈِس George Brandis نے لیبر پارٹی پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ سیاست کو پالیسی پر فوقیت دے رہی ہے اور سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کی کوشش کر رہی ہے۔