ہم جنس پرستوں کے کلب پر چھاپہ، 140 گرفتار
22 مئی 2017خبر رساں ادارے روئٹرز نے جکارتہ پولیس کے ترجمان آرگو یوونو نے ایک بیان میں کہا ہے کہ حکام نے ’’141 ایسے افراد کو گرفتار کیا ہے جنہوں نے فحاشی کے حوالے سے قوانین کی خلاف ورزی کی ہے۔‘‘
ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ 10 مشتبہ افراد پر جن میں کلب کا مالک اور اسٹاف کے ارکان بھی شامل ہیں، مقدمہ درج کر لیا گیا ہے جبکہ بقیہ افراد سے پوچھ گچھ جاری ہے۔
انڈونیشیا میں فحاشی کے حوالے سے سخت قوانین موجود ہیں جن کی خلاف ورزی کرنے والے کو 15 برس تک قید کی سزا ہو سکتی ہے۔ انٹرنیٹ سے فحش مواد ڈاؤن لوڈ کرنے کی زیادہ سے زیادہ سزا چار سال قید اور دو بلین روپیہ (مقامی کرنسی) جرمانہ ہے اور یہ ڈیڑھ لاکھ ڈالر کے مساوی ہے۔
انڈونیشیا کے دارالحکومت جکارتہ کے اس کلب پر اتوار 21 مئی کی شب یہ چھاپہ ایک ایسے موقع پر مارا گیا ہے جب آبادی کے لحاظ سے دنیا کے اس سب سے بڑے مسلمان ملک میں ہم جنس پرست خواتین و حضرات، دوہرے جنسی میلانات رکھنے والے اور ٹرانس جینڈر افراد کے ساتھ سلوک کے حوالے سے تحفظات کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
انڈونیشیا کے قوانین کے مطابق ہم جنس پرستی غیر قانونی نہیں ہے تاہم ہم جنس پرستوں یا دوہرے جنسی میلانات رکھنے والے افراد کی کمیونٹی کی جانب سے گزشتہ برس اپنے حقوق کے لیے آواز اٹھانے کے بعد ان پر دباؤ میں اضافہ ہوا ہے۔
گزشتہ ہفتے انڈونیشیا کے جزیرہ آچے میں دو افراد کو ہم جنس پرستی کے الزام میں کوڑے لگائے گئے تھے۔ صوبہ آچے میں ہم جنس پرستی کے خلاف قوانین 2014ء میں متعارف کرائے گئے تھے اور گزشتہ ہفتے دی جانے والی سزا اس طرح کا پہلا واقعہ تھا۔
آچے انڈونیشیا کا واحد صوبہ ہے جہاں ملکی قوانین کے ساتھ ساتھ اسلامی قوانین لاگو کرتے ہوئے ہم جنس پرستی کو قابل تعزیر قرار دیا گیا ہے۔