ہم جنس پرستی پر پابندی کا خاتمہ بہترین اقدام ہے، ابھیشک بچن
14 ستمبر 2018بھارتی عدالت عالیہ نے حال ہی میں ہم جنس پرستی پر عائد دس سال تک کی قید ختم کرنے اور اسے جرم قرار نہ دیتے ہوئے اس پر سے پابندی اٹھانے کا تاریخی فیصلہ کیا تھا۔
بھارتی سپریم کورٹ نے رواں ماہ کی چھ تاریخ کو یہ فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ بھارت میں ہم جنس پرستی اب جرم نہیں ہے۔ یوں اس عدالت نے انڈین پینل کوڈ کی دفعہ 377 کو کالعدم قرار دے دیا ہے۔ اسے ہم جنس پرست افراد کے تحفظ اور ان کے حقوق کی راہ میں اہم پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔
ٹورانٹو میں ہونے والے بین الاقوامی فلم فیسٹیول کے دوران ابھیشک بچن نے اس فیصلے پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا،’’ اس فیصلے سے اُس ترقی کا پتہ چلتا ہے جو بھارت میں ہو رہی ہے، خاص طور سے نوجوانوں کی سوچ بدل رہی ہے۔‘‘
بچن کا کہنا تھا کہ اس موضوع پر انڈین سینما کئی فلمیں بھی بنا چکا ہے اور عمومی طور پر بھارتی سینما کا رویہ سیاسی نہیں ہے،''بھارتی سینما اپنی فطرت میں زندگی کی تلخ حقیقتوں سے فرار دکھانے والا ہے۔ آپ جب فلم دیکھتے ہیں تو روتے بھی ہیں اور ہنستے بھی ہیں۔ آپ محبت اور نفرت کرنا چاہتے ہیں۔ آپ کو کچھ ایکشن مناظر بھی دیکھنے ہوتے ہیں۔ میرے خیال میں بھارتی فلموں کا مقصد ہی یہ ہے کہ آپ تین گھنٹے کے لیے زندگی کے تمام مسائل کو فراموش کر دیں۔‘‘
ابھیشک بچن کو اس بات کی خوشی ہے کہ انڈین سینما ملک سے باہر بھی تیزی سے پھل پھول رہا ہے۔ ابھیشک کو، جو بالی وڈ اسٹار امیتابھ بچن کے صاحبزداے ہیں، انہیں کچھ حلقے انڈیا کا بریڈ پٹ بھی قرار دیتے ہیں۔
یہ امر اہم ہے کہ بھارت میں گزشتہ ایک دہائی کے دوران ہم جنس پرستوں کو معاشرے کا حصہ تسلیم کرنے کے رجحان میں اضافہ ہوا ہے۔ بالی وڈ میں کئی فلمیں ہم جنس پرستی کے موضوع پر بن چکی ہیں جبکہ مختلف جنسی میلانات اور رحجانات رکھنے والے افراد مختلف اجتماعات کا انعقاد بھی کرتے رہتے ہیں۔ تاہم بھارت کے اکثریتی طور پر قدامت پسند معاشرے میں ہم جنس پرستی کو تاحال شرم ناک عمل تصور کیا جاتا ہے۔
ص ح / ع ا / نیوز ایجنسی