1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہندو قوم پرست، بالی وڈ اداکار عامر خان سے ناراض کیوں ہیں؟

صلاح الدین زین ڈی ڈبلیو نیوز، دہلی
19 اگست 2020

بالی وڈ کے اداکار عامر خان اپنی فلم 'لال سنگھ چڈھا' کی شوٹنگ کے لیے ترکی میں ہیں اور اس دوران ترکی کی خاتون اوّل سے ان کی ملاقات نے بھارت میں ان کے لیے ایک نیا تنازعہ کھڑا کردیا ہے۔

https://p.dw.com/p/3hBVD
Aamir Khan besucht Emine Erdogan Türkei
تصویر: picture alliance/dpa/Turkish Presidency

بھارت کی سخت گیر ہندو تنظیموں اور قوم پرست حکمراں جماعت بی جے پی کے رہنماوں نے فلم اداکار عامر خان کی ترکی کے صدر طیب اردوان کی اہلیہ ایمنے اردوان سے ملاقت پر سخت نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا ہے کہ عامر ملک کے مفاد کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ سب سے زیادہ ناراضگی و پریشانی سخت گیر ہندو تنظیم وشو ہندو پریشد کو ہوئی ہے جس کے ترجمان ونود بنسل نے عامر خان کی مذمت کرتے ہوئے ایک طویل ویڈیو بیان جاری کیاہے۔

ونود بنسل نے کہا، ''ترکی کی خاتون اول سے عامر خان کی ملاقات سے پتہ چلتا ہے کہ بعض بھارتی اداکاروں کی رغبت ان ممالک کی طرف ہے جو بھارت کے دشمن ہیں۔ جن اداکاروں کو شہرت اور مقبولیت بھارت میں ملی ہے اب وہ ایسے ممالک کے افراد سے مل کر فخر محسوس کر رہے ہیں جو بھارت کے دشمن ہیں۔ عامر خان کو اس پر اپنی وضاحت پیش کرنی چاہیے۔'' 

وشو ہند پریشد نے دھمکی آمیز انداز  میں کہا کہ بعض لوگ پاکستانی فوجی سربراہ باجوہ سے گلے ملتے ہیں تو بعض ترکی سے جا ملتے ہیں، ''ارے جس تھالی میں کھاتے ہو اس میں چھید کرنے سے باز آجاؤ۔''

ترکی کی خاتون اول ایمینے اردوان نے عامر خان کے ساتھ ملاقات کی اپنی کچھ تصاویر ٹویٹر پر شیئر کی تھیں اور انہوں نے لکھا تھا کہ استنبول میں شہرت یافتہ اداکار، ہدایتکار اور فلمساز عامر خان سے ان کی ملاقات ہوئی۔ ایمنے اردوان نے اپنی ٹویٹ میں لکھا، ''مجھے یہ معلوم ہو کر بہت خوشی ہوئی کہ عامر خان اپنی نئی فلم 'لال سنگھ چڈھا' کی شوٹنگ ترکی کے مختلف علاقوں میں کر رہے ہیں۔ میں اس کی منتظر رہوں گی۔''

اس سلسلے میں ایک بیان میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ عامر خان سماجی فلاح و بہبود کے لیے جن پروجیکٹس پر کام کر رہے ہیں اس بارے میں بھی ترکی کی خاتون اول کو آکاہ کیا گیا اور سماجی خدمات کے لیے ایمنے اردوان نے عامر خان کی کوششوں کو کافی سراہا۔

اپنی ٹویٹ کے ساتھ انہوں نے عامر خان کے ساتھ اپنی ملاقات کی بعض تصاویر بھی شیئر کی تھیں تاہم بھارت کے سخت گیر ہندو نظریات کے حامل افراد کو یہ بات پسند نہیں آئی۔ دہلی میں ہونے والے فرقہ وارانہ فسادات سے پہلے اپنے اشتعال انگیز خطاب کے لیے معروف بی جے پی رہنما کپل مشرا نے عامر خان پر طنز کرتے ہوئے لکھا، ''انہیں بھارت میں ڈر لگتا ہے۔''

بی جے پی کے ایک اور سرکردہ رہنما سبرامنیم سوامی نے ٹویٹ کیا، تو میں یہ بات کہنے میں صحیح تھا کہ عامر خان بھی تین مسکیٹیئرز (بندوقچی) خانوں میں سے ایک ہیں۔''مسٹر سوامی نے ترکی کو دشمن ملک قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر عامر خان کو ترکی کی خاتو اول سے ملاقات کرنا تھا تو بھارتی سفارتخانے کے عملے کے ساتھ ملنا چاہیے تھا۔

ان رہنماؤں کے بیانات کے بعد سوشل میڈیا پر ایک بحث چھڑ گئی جس میں بہت سے لوگوں نے عامر خان پر نکتہ چینی کی تو کچھ نے ان کی

Aamir Khan besucht Emine Erdogan Türkei
تصویر: picture alliance/dpa/Turkish Presidency

 حمایت میں بھی آواز بلند کی۔ سخت گیر قوم پرست ایک بار پھر سے اس بات کی وکالت کر رہے ہیں کہ عامر خان کی فلموں کا بائیکاٹ کیا جائے۔ دوسری طرف عامر خان کے حامیوں نے سوشل میڈیا پر ایسی تصویریں شیئر کی ہیں جن میں وزیر اعظم نریندر مودی ترکی کے صدر اردوان اور خاتون اول کے ساتھ نظر آرہے ہیں۔عامر خان کے حامیوں نے جواباً ٹوئٹ میں کہاہے کہ عامر تو ترکی کی خاتون اول کی دعوت پر ان سے ملنے گئے لیکن جو 'صاحب‘ بن بلائے بریانی کھانے کے لیے پاکستان چلے جاتے ہیں ان کے بارے میں کیا خیال ہے؟  'صاحب‘ بھارت میں وزیر اعظم مودی کے لیے طنزیہ لہجے کے طورپر استعمال کرتے ہیں۔

 ترکی کی مخالفت کی وجہ کیا ہے؟

بھارت نے اپنے زیر انتظام کشمیر میں جب گزشتہ برس دفعہ 370 کا خاتمہ کیا تھا تو اس وقت ترکی نے بھارت کے موقف کی مخالفت کی تھی اور پاکستان کا ساتھ دینے کی بات کہی تھی۔ صدر طیب اردوان نے کشمیر کے مسئلے کو اقوام متحدہ میں بھی اٹھایا تھا اور بھارت نے اس پر سخت اعتراض کیا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ بھارت کی سخت گیر ہندو تنظیمیں اور موجودہ حکمراں جماعت بی جے پی ترکی کی مخالفت کرتے ہیں۔

اداکار عامر خان نے چند برس قبل بھی بھارت میں عدم برداشت کے حوالے سے ایک بیان دیا تھا جس پر بی جے پی نے سخت اعتراض کیا تھا۔ اس سے پہلے بی جے پی نے ان پر اپنی فلم 'پی کے' میں بعض ہندو رسم و رواج کا مذاق اڑانے کے لیے بھی نکتہ چینی کی تھی۔

عامر خان کی فلم 'لال سنگھ چڈھا' کی شوٹنگ کورونا وبا کے سبب بھارت مین مکمل نہیں ہوسکی تھی جس کی وجہ سے انہوں نے ترکی کا رخ کیا۔ یہ فلم ہالی وڈ کے اداکار ٹام ہینکس پر فلمائی گئی 1994 کی فلم 'فارسیٹ گمپ' کی ری میک ہے۔ اس کو اسی برس ریلیز ہونا تھا تاہم کووڈ 19 کی وجہ اب اسے آئندہ برس ریلیز کرنے کا منصوبہ ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں