ہنزہ کی دل فریب وادی میں لڑکیوں کا فٹ بال میچ
1 اگست 2016اس مقابلے کا انعقاد ایک غیر سرکاری تنظیم ’پاکستان یوتھ آؤٹ ریچ‘ کی جانب سے کیا گیا۔ اس تنظیم کے شریک بانی مرزا علی بیگ نے ڈی ڈبلیو سے خصوصی گفتگو میں بتایا، ’’اس مقابلے کا انعقاد کا مقصد لڑکیوں میں کھیلوں کی دل چسپی پیدا کرنے اور ان میں خود اعتمادی پیدا کرنا تھا۔‘‘
فٹ بال ٹورنامنٹ کے لیے ضلع ہنزہ کے گاؤں شمشال کے چار علاقوں کی طرف سے ٹیمیں تشکیل دی گئیں۔ ہر ٹیم میں 15 لڑکیاں شامل تھیں۔ مرزا علی بتاتے ہیں کہ اس مقابلے کی سب سے خوش آئند بات یہ تھی کہ ان لڑکیوں کے بھائیوں، ان کے والد اور علاقے کے دیگر مردوں نے ان کی خوب حوصلہ افزائی کی۔
علی نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ’’ابتدا میں کچھ لوگوں نے لڑکیوں کے فٹ بال کھیلنے پر اعتراض کیا تھا، لیکن انہیں سمجھایا گیا اور انہوں نے نوجوان کھلاڑیوں کے جذبے کے آگے اپنے اعتراضات ختم کر دیے۔‘‘
شمشال گاؤں سطح سمندر سے 3100 میٹر کی بلندی پر واقع ہے۔ یہ گاؤں چین کی سرحد سے ملتا ہے اور اسے پاکستان کا آخری گاؤں بھی کہا جاتا ہے۔ شمشال گاؤں اس وقت دنیا کی نظروں میں آیا جب مرزا علی بیگ کی بہن ثمنیہ بیگ ماؤنٹ ایورسٹ سر کرنے میں کامیاب ہو گئی تھیں۔ ثمینہ پاکستان کی پہلی خاتون ہیں جنھوں نے نہ صرف ماؤنٹ ایورسٹ کو سر کیا بلکہ اپنے بھائی مرزا علی کے ہم راہ دنیا کے سات براعظموں میں موجود سات بلند ترین پہاڑوں کو بھی سر کیا ہے۔
مرزا علی بیگ بتاتے ہیں کہ وہ اور ان کی بہن نوجوانوں، خصوصی طور پر لڑکیوں کی کھیلوں میں شمولیت کو بڑھانا چاہتے تھے اور اسی لیے ’پاکستان یوتھ آؤٹ ریچ‘ کو قائم کیا گیا ہے۔
انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ’’پاکستان میں اسپورٹس ایک معاشرتی اور اقتصادی تبدیلی لا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ لوگوں کی سوچ اور خیالات کو بھی تبدیل کرنے میں مدد دے سکتا ہے۔‘‘
لڑکیوں کے فٹ بال میچ کے بارے میں بتاتے ہوئے مرزا علی بیگ نے کہا، ’’ہمارے معاشرے میں گھروں سے باہر، خصوصی طور پر کھیلوں کے لیے بنائے گٗئے میدانوں میں لڑکیوں کو بہت کم مواقع فراہم کیے جاتے ہیں۔ اس فٹ بال ٹورنامنٹ کے ذریعے ہم نے ان بچیوں کے اندر خود اعتمادی اور ان میں قائدانہ صلاحیتیں پیدا کرنے کی کوشش کی ہے۔‘‘
فٹ بال میچ کا فائنل شمشال کی خضرآباد اور امین آباد کے مابین کھیلا گیا جس میں خضر آباد کی ٹیم نے فتح حاصل کی۔