1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہنگری اور سلوواکيہ کو پناہ فراہم کرنی پڑے گی، يورپی عدالت

عاصم سلیم
6 ستمبر 2017

يورپی عدالت برائے انصاف نے ہنگری اور سلوواکيہ کی جانب سے يورپی يونين کی مہاجرين پاليسی کے خلاف شکايات مسترد کر دی ہيں۔ عدالتی فيصلے کے مطابق تارکين وطن کو پناہ دينے کے معاملے ميں برسلز رکن رياستوں پر زور ڈال سکتا ہے۔

https://p.dw.com/p/2jQ4h
Ungarn Transitlager an der Grenze zu Serbien
تصویر: Getty Images/AFP/A. Kisbenedek

لکسمبرگ ميں قائم يورپی عدالت برائے انصاف نے بدھ نو ستمبر کو اپنے فيصلے ميں واضح کيا، ’’مہاجرين کی يورپی يونين کے رکن ممالک ميں تقسيم سے متعلق ابتدائی طور پر طے شدہ نظام کے خلاف سلوواکيہ اور ہنگری کی شکايت کو مسترد کيا جاتا ہے۔‘‘ عدالتی فيصلے کے تحريری بيان ميں مزيد کہا گيا ہے کہ مہاجرين کی کوٹے کے تحت تقسيم کے سبب اٹلی اور يونان پر سے کچھ بوجھ کم ہو سکے گا۔

سن 2015 ميں مشرق وسطیٰ، جنوبی ايشيا اور شمالی افريقہ کے کئی ممالک سے ايک ملين سے زائد پناہ گزينوں کی آمد کے نتيجے ميں يونان اور چند ديگر يورپی رياستوں پر کافی بوجھ پڑ گيا تھا۔ اس صورت حال سے نمٹنے کے ليے يورپی کميشن نے ايک منصوبے کو حتمی شکل دی، جس کے تحت 160,000 مہاجرين کو رکن ملکوں ميں باقاعدہ طور پر بسايا جانا تھا۔ تاحال اسکيم کو بروئے کار لاتے ہوئے صرف پچيس ہزار تارکين وطن کو يورپی يونين ميں باقاعدہ طور پر پناہ مل سکی ہے۔ اسکيم کی ناکامی کی ايک بڑی وجہ چند مشرقی يورپی رياستوں کی جانب سے اس کے خلاف احتجاج ہے۔ ہنگری اور سلوواکيہ نے اس کے خلاف يورپی عدالت برائے انصاف ميں مقدمہ دائر کر رکھا تھا، جس کا فيصلہ چھ ستمبر کو سنايا گيا۔

انسانی حقوق کے ليے سرگرم تنظيم ايمنسٹی انٹرنيشنل نے يورپی عدالت برائے انصاف کے فيصلے کا خير مقدم کيا ہے۔ تنظيم کی يورپی شاخ کے ڈائريکٹر ايورنہ مک گوون نے کہا، ’’ہنگری اور سلوواکيہ نے يورپی يونين کی يکجہتی کے ساتھ چال بازی کرنے کی کوشش کی تاہم پناہ کے متلاشی افراد کو پناہ کی فراہمی ميں ان ممالک کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔ انہوں نے يورپی رياستوں پر زور ديا کہ وہ پناہ کے مستحق افراد کی امداد کے ليے اپنے اپنے کردار ادا کريں۔