ہنگری اور پولینڈ مہاجرین مخالف پالیسیاں جاری رکھیں گے
22 ستمبر 2017یورپی یونین کی جانب سے یونان اور اٹلی میں موجود ہزاروں مہاجرین کو رکن ریاستوں میں تقسیم کرنے کا منصوبہ طے کیا گیا تھا، تاہم پولینڈ اور ہنگری نے اس منصوبے کے تحت مہاجرین کو اپنے اپنے ہاں پناہ دینے سے انکار کر دیا ہے۔ دوسری جانب یورپی یونین کے ایگزیکٹیو کمیشن نے ان دونوں ممالک کے خلاف کارروائی کے آغاز کا اعلان کیا ہے۔
ہنگری مہاجرین کی تقسیم کے عدالتی فیصلے کا احترام کرے، میرکل
’مہاجرین کو پناہ دینے پر مجبور کرنا یکجہتی نہیں تشدد ہے‘
جمعے کے روز ہنگری کے وزیراعظم وکٹور اوربان نے وارسا میں اپنی پولستانی ہم منصب بیاٹا سیڈلو کے ساتھ ملاقات کے بعد کہا کہ یورپی یونین کے رکن ممالک اس حقیقت کو پہچانیں کہ نہ ہنگری اور نہ ہی پولینڈ ’مہاجرین کے ممالک‘ بننے کو تیار ہیں۔
اوبان نے کہا، ’’میں نے پولستانی وزیراعظم کو بتایا ہے کہ میں اس صورت حال کو حوصلہ افزا نہیں سمجھتا، کیوں کہ بجائے اس کے کہ ہماری بات کی تعظیم کریں، تارکین وطن لینے والے ملک چاہتے ہیں کہ ہم بھی ان جیسے بن جائیں۔ وہ ہم پر دباؤ ڈال رہے ہیں کہ ہم بھی اپنی پہچان ختم کر کے تارکین وطن کو جگہ دینے والے ملک بنیں۔‘‘
پولستانی وزیراعظم نے بھی اوربان کے نکتہ ہائے نظر سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ سلامتی کے امور کے حوالے سے خدشات کے تناظر میں مہاجرین کے حوالے سے سخت پالیسیاں درست ہیں۔
پولینڈ کی وزیراعظم سیڈلو نے یورپی یونین پر الزام عائد کیا کہ وہ عدالتی نظام میں حکومتی اصلاحات پر بھی تنقید سیاسی وجوہات کی بنا پر کر رہی ہے۔
واضح رہے کہ مہاجرین کو قبول نہ کرنے کے اعلان پر یورپی کمیشن نے پولینڈ اور ہنگری کو دھمکی دی ہے کہ یونین ان دونوں ممالک کے بہ طور رکن ریاست اختیارات کو محدود کر سکتی ہے۔