ہٹلر پربننے والی فلم متنازعہ بن گئی
18 جون 2010اس احتجاج کے منظرعام پرآنے کے بعد اس فلم میں ہٹلرکا کردار ادا کرنے والے معروف اداکار انوپم کھیر نے اس فلم میں کام کرنے سے انکار کردیا ہے۔ انوپم کھیر نے خبررساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ ہٹلرکے آخری دنوں پر بنائے جانے والی اس فلم پرعوامی احتجاج کے بعد انہوں نے اس فلم میں کام نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔
انہوں نے کہا:’’ میرے مداحوں میں اس فلم کے بارے میں پیدا ہونے والے غصے کی وجہ سے میں نےاس فلم میں کام کرنے سے انکار کیا، مجھے اپنے مداحوں کے جذبات کا احساس ہے اور میں انہیں کبھی بھی مجروح نہیں کر سکتا۔‘‘ انہوں نے کہا کہ وہ ہمیشہ رائےعامہ کا خیال رکھتے ہیں۔
بھارت میں یہودیوں کی ایک چھوٹی سی کمیونٹی آباد ہے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق بھارت بھر میں کوئی پانچ ہزار یہودی آباد ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر یہودی اسرائیل یا مغربی ممالک سے ہجرت کر کے وہاں آباد ہوئے ہیں۔ بالی ووڈ میں ہٹلر کی زندگی پر بنائے جانے والی اس فلم پر اس کمیونٹی میں ایک خاص غصہ دیکھنے میں آرہا ہے۔
بھارت میں یہودیوں کی ایک جماعت آئی جے ایف کے چئیرمین جوناتھن سولومن نے اپنا احتجاج ریکارڈ کرواتے ہوئے روئٹرزکو بتایا :’’ اس فلم کو بنانے والے کے مقاصد اگر گھناؤنے نہیں بھی ہیں تو پھر یہ فلم کم علمی کے نتیجے میں بنائی جا رہی ہے، فلم بنانے والے ایک ایسی کمیونٹی کے جذبات مجروح کررہے ہیں، جس نے ہٹلر کی وجہ سے نہایت کڑا وقت کاٹا ہے۔‘‘
اس فلم کے ہدایتکار راکیش کمار نے کہا ہے کہ اس فلم میں ہٹلر کو کوئی عزت کا مقام نہیں دیا جا رہا اور نہ ہی اسے ماڈل بنا کر پیش کیا جا رہا۔ انہوں نے کہا:’’ جو اس فلم کے خلاف احتجاج کررہے ہیں، انہوں نے اس فلم کوغلط لیا ہے۔‘‘ یہ فلم رواں سال کے اختتام پر سینما گھروں میں نمائش کے لئے پیش کی جائے گی۔
خیال رہے کہ گزشتہ کچھ سالوں کے دوران بھارت میں بالخصوص نوجوان طبقے میں ہٹلر کے لئے ایک خاص جذبہ پیدا ہوا ہے۔ بھارت میں ہٹلر کے مداحوں کی بڑھتی ہوئی تعداد اس سابقہ نازی رہنما کی حب الوطنی اور ڈسپلن کو ستائش کی نگااہ سے دیکھتی ہے تاہم وہ ہولوکوسٹ اور نسل پرستی کو مسترد کرتے ہیں۔
بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق وہاں ایسے بیگ،بیج، کی چین اورکتابیں زیادہ تعداد میں فروخت ہورہی ہیں جن پریا تو ہٹلر کی تصویر بنی ہوتی ہے یا پھراس کا نام لکھا ہوتا ہے۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: شادی خان سیف