ہٹلر کی مرسیڈیز گاڑی کی امریکا میں نیلامی
24 دسمبر 2017کہا جا رہا ہے کہ یہ کار سات ملین ڈالر تک میں فروخت ہو سکتی ہے۔ سن 1939 کی مرسیڈیز بینز 777 ’گروسر اوفنر ٹورین واگن‘ نامی گاڑی نازی آمر اڈولف ہٹلر کے استعمال میں رہی تھی۔ اگلے ماہ اسے امریکا میں نیلامی کے لیے پیش کیا جا رہا ہے۔
نازی مسلمانوں کو ساتھ ملانے میں کیسے کامیاب ہوئے تھے؟
جرمنی: ’نازی سیلوٹ‘ کرنے پر دو چینی سیاح گرفتار
نازی رہنما گوئبلز کی سیکرٹری کا 106 برس کی عمر میں انتقال
امریکی ریاست ایریزونا میں قائم ورلڈ وائڈ آکشنیئرز نامی نیلام گھر نے 54 صفحات پر مبنی ایک دستاویز جاری کی ہے، جس میں اس گاڑی کو ’عام افراد کو خریداری کے لیے پیش کی جانے والی سب سے تاریخی گاڑی‘ کہا گیا ہے۔ اس دستاویز میں یہ بھی ثابت کیا گیا ہے کہ یہ گاڑی خالصتاﹰ ہٹلر کی ہدایت پر، ہٹلر کے لیے بنائی گئی تھی اور ہٹلر ہی کے زیراستعمال رہی تھی۔
اس نیلام گھر نے اس گاڑی کی کوئی ممکنہ قیمت نہیں بتائی، تاہم امریکی نشریاتی ادارے فوکس نیوز نے گاڑیوں کی قدر بتانے والے ایک ماہر کا نام ظاہر کیے بغیر کہا ہے کہ یہ گاڑی پانچ سے سات ملین ڈالر تک میں فروخت ہو سکتی ہے۔
اس دور میں بنائی گئی بغیر چھت کے ایسی مرسیڈیز گاڑیوں میں سے اس وقت فقط پانچ موجود ہیں۔ نازی جرمنی میں یہ گاڑیاں نازیوں کی مختلف پریڈز کے موقع پر اڈولف ہٹلر کے استعمال میں رہتی تھیں اور یہ گاڑیاں اب تک دنیا کے مختلف عجائب گھروں میں نمائش کے لیے پیش کی جاتی رہی ہیں۔
ورلڈ وائڈ آکشنیئرز کے مطابق یہ گاڑی ہٹلر اور ان کے نازی افسر ایریش کیمپکا کی ضروریات کو سامنے رکھ کر بنائی گئی تھی۔ کیمپکا نے سن 1934 سے ہٹلر کے ڈرائیور کے بہ طور کام شروع کیا تھا۔ یہ گاڑی 17 جنوری کو نیلامی کے لیے پیش کی جائے گی۔
اس گاڑی کے حوالے سے جاری کردہ دستاویزات میں وہ پرچے بھی ہیں، جن میں درج ہے کہ دوسری عالمی جنگ کے خاتمے کے بعد یہ گاڑی امریکی ملٹری پولیس نے اپنے قبضے میں لے لی تھی اور استعمال بھی کی تھی۔ یہ گاڑی بعد میں بیلجیم میں ایک جَنک یارڈ (پرانی گاڑیوں کے ضائع کر دیے جانے کا مقام) میں پہنچی، تاہم یہاں سے اسے نکال لیا گیا اور اس کی مرمت کر کے اسے امریکا بھیج دیا گیا۔ دستاویزات کے مطابق تب سے اب تک یہ گاڑی پانچ افراد کی ملکیت رہ چکی ہے۔
دنیا کے بدترین قاتل اور آمر اڈولف ہٹلر سے منسوب اس گاڑی کی نیلامی کا دفاع کرتے ہوئے نیلام گھر کا کہنا ہے کہ وہ حاصل ہونے والی آمدن کا دس فیصد حصہ لوگوں کو یہ بتانے کے لیے خرچ کرے گا کہ ہولوکاسٹ کیسے اور کیوں ہوا اور اس طرز کے واقعات کی روک تھام کیسے ممکن ہے۔