1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہیبرون کا قدیمی حصہ یونیسکو کے عالمی ورثے میں شامل

8 جولائی 2017

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے ثقافت یونیسکو نے مقبوضہ غرب اردن کے شہر ہیبروں یا الخلیل کے قدیمی حصے کو عالمی ثقافتی ورثے میں شامل کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ اسرائیل اور امریکا نے یونیسکو کے اس فیصلے پر سخت برہمی ظاہر کی ہے۔

https://p.dw.com/p/2gBtJ
تصویر: picture-alliance/newscom/D. Hill

یونیسکو کی ترجمان لوسیا اگلیسیاس نے بتایا کہ ہیبرون کے قدیمی علاقے کو خطرے سے دوچارعلاقہ قرار دے دیا گیا ہے۔ ان کے بقول باقی تفصیلات بعد میں عام کی جائیں گی۔ اس طرح یہ ایک محفوظ علاقہ قرار پایا ہے۔ یونیسکو کے پولینڈ کے دفتر میں ہونے والی ووٹنگ میں اسرائیل سفیر نے احتجاجاً حصہ نہیں لیا تھا۔یروشلم سے متعلق یونیسکو کی متنازعہ قرارداد منظور

Kandidaten neue UNESCO-Welterbestätten | Palästina Altstadt von Hebron
تصویر: picture alliance/dpa/A. al Haslhamoun

فلسطینیوں کی جانب سے اس مقصد کے لیے یونیسکو کو درخواست دی گئی تھی۔ فلسطینوں نے اس اعلان پر خوشی کا اظہار کیا ہے اور وہ اسے ایک سفارتی فتح کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔ دوسری جانب اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے اسے اس ادارے کا ایک اور غلط اور حاسدانہ فیصلہ قرار دیا ہے۔

 ہیبرون میں تقریباً دو لاکھ فلسطینی اور چند سو یہودی آباد کار رہتے ہیں۔ یونیسکو کے اس فیصلے میں ہیبرون کو ایک اسلامی شہر قرار دیا گیا ہے۔ اسرائیلی وزارت خارجہ نے اس بارے میں اپنے ابتدائی رد عمل میں اسے اخلاقی توہین سے تعبیر کیا۔ اس بیان میں یونیسکو پر الزام عائد کیا گیا کہ اس فیصلے کے دوران شہر کی یہودی تاریخ کو مکمل طور پر نظر انداز کیا گیا ہے۔

 

بائبل کے مطابق ہیبرون میں ہی پیٹری آرک کی قبریں بھی ہیں۔ پیٹری آرک سے مراد حضرت ابراہیم اور ان کے بیٹے حضرت اسحاق کے علاوہ اسحاق کے بیٹے حضرت یعقوب ہیں۔ یہودی اسے پیٹری آرک کا مزار کہتے ہیں جبکہ مسلمانوں کے لیے یہ مقام مسجد ابراہیم ہے۔

اقوام متحدہ میں امریکی سفیر نکی ہیلی کے بقول، ’’یہ فیصلہ کسی کے لیے سود مند ثابت نہیں ہو سکتا بلکہ یہ نقصان کا باعث بننے گا۔ اس طرح اُس اعتماد سازی کو بھی دھچکا لگے گا، جو مشرقی وسطٰی امن عمل کو کامیاب بنانے کے لیے فریقین کے مابین ضروری ہے۔‘

یسوع مسیح کی ولادت کے مقام کا چرچ عالمی ورثہ