ہیرو شیما پر ایٹم بم گرائے جانے کی تکلیف دہ یاد
6 اگست 2008پنتالیس منٹ تک جاری رہنے والی اِس تقریب میں اُن مزید افراد کے ناموں کا اندراج عمل میں آیا، جن کی موت کے اصل اسباب کا تعلق اِسی حملے سے تھا۔ تازہ اعدادوشمار کے مطابق اِس حملے میں مرنے والوں کی مجموعی تعداد دو لاکھ اٹھاون ہزار تین سو دَس ہے۔
مرنے والوں کی یاد میں اِس تقریب میں ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی۔ تقریب عین صبح آٹھ بج کر پندرہ منٹ پر شروع ہوئی، یعنی اُسی وقت، جب تریسٹھ برس پہلے اِس شہر پر ایٹم بم گرایا گیا تھا۔
ایک جاپانی عینی شاہد نے حملے کا احوال بتاتے ہوئے کہا: ’’یہ ایک بجلی کی کوند سی تھی، سفید نیلگوں بجلی کی کوند۔ اِس سے اُس عبادت گاہ کا اندرونی حصہ، جس میں مَیں اُس وقت تھا، چکا چوند ہو گیا۔ اِس کے چند سیکنڈ بعد کہیں مَیں نے دھماکے کی آواز سنی۔ اِس کے بعد مَیں نے ناقابلِ یقین حد تک بڑے دھوئیں کے دیو ہیکل بادل کو آسمان کی طرف بلند ہوتے دیکھا۔ اِس میں کئی رنگ تھے، سفید، سیاہ اور گلابی۔ وہ مسلسل بڑا ہوتا گیا۔‘‘
ہیروشیما کے میئر نے ایک ایسے مطالعاتی جائزے پر کام شروع کرنے کا اعلان کیا، جو دو سال تک جاری رہے گا اور جس میں ہیروشیما پر ایٹم بم گرائے جانے کے واقعے کے دُور رَس نفسیاتی اثرات کا جائزہ لیا جائے گا۔