ہیری اور میگھن کے انٹرویو پر دنیا بھر میں تہلکہ خیز ردعمل
8 مارچ 2021برطانیہ کے پرنس ہیری اور ڈچز آف سسیکس میگھن نے ایک امریکی چینل کو اپنے ایک تاریخی انٹرویو میں جو بیانات دیے، وہ برطانوی شاہی خاندان کی ساکھ کو شدید نقصان پہنچانے کا سبب بن سکتے ہیں۔
شہزادہ ہیری اور ان کی اہلیہ میگھن مارکل کے انتہائی چونکا دینے والے اس انٹرویو میں دیے گئے بیانات پر معروف شخصیات، سیاستدانوں اور سماجی کارکنوں سبھی نے رد عمل ظاہر کیا ہے۔
ایک امریکی نشریاتی ادارے کی معروف اینکر اوپرا ونفری کو دیے گئے اس انٹرویو میں پرنس ہیری اور ڈچز آف سسیکس میگھن مارکل نے شاہی خاندان کے ساتھ رہتے ہوئے اپنی روزمرہ زندگی کی مشکلات سے متعلق جو بہت تفصیلی انٹرویو دیا، اس کے اتوار کے روز نشر ہوتے ہی بحر اقیانوس کے آر پار رد عمل کا ایک طوفانی سلسلہ شروع ہو گیا۔
اس انٹرویو میں اس جوڑے نے شاہی خاندان کے ساتھ اور اس کے عین درمیان میں رہتے ہوئے روز مرہ کی زندگی کے تجربات کو بہت تلخ قرار دیا۔ ان دونوں کا کہنا تھا کہ وہ شاہی خاندان کی زندگی سے اس قدر نالاں تھے کہ انہوں نے شاہی طرز زندگی ترک کر کے امریکا میں آباد ہونے کا فیصلہ کر لیا۔
برطانو ی شاہی گھرانے کے افراد کے طور پر پرنس ہیری اور میگھن کا آخری پیغام
میگھن کے لیے سب سے کٹھن لمحات
میگھن مارکل نے اپنے انٹرویو میں جن مشکلات کا ذکر کیا، ان میں سے انہیں سب سے زیادہ جس امر نے منفی طور پر متاثر کیا، وہ ان کے پہلے بچے کی پیدائش کا وقت تھا۔ میگھن نے بتایا کہ جب ان کے حاملہ ہونے کی خبر عام ہوئی، تو ہر طرف چہ مگوئیاں شروع ہو گئی تھیں کہ بچے کی جلد کی رنگت کیسی ہو گی۔ یہاں تک کہ شاہی خاندان کے افراد نے اس پر اپنے تحفظات کا اظہار بھی کیا تھا۔ بچے کی پیدائش کے بعد عام طور پر شاہی خاندان کی طرف سے اس بچے کو کوئی شاہی لقب ملنا چاہیے تھا تاہم میگھن اور ہیری کے بیٹے کو شہزادے کا لقب نا دیا گیا۔
میگھن مارکل نے گلہ کيا کہ انہیں آزادانہ اپنی پسند کے کام کرنے کی اجازت نہیں تھی۔ یہاں تک کہ شاہی خاندان کے کسی فرد نے، )جس کا انہوں نے نام نا لیا( انہیں خاموشی اختیار کرنے کو کہا، جس کی وجہ سے وہ کچھ عرصے تک گھر سے باہر نا نکلیں۔ میگھن کا کہنا تھا کہ غیر سفید فام کی حیثیت سے برطانوی شاہی خاندان میں انہیں مکمل طور پر تسلیم نہیں کیا گیا تھا۔ وہ خود کو ہمیشہ تنہا محسوس کرتی تھیں۔
امریکی رد عمل
ہنری اور میگھن کے اس انٹرویو کو امریکا میں عمومی طور پر سراہا گیا اور اس جوڑے کے ساتھ ہمدردی کا اظہار سامنے آیا اور اکثریت نے شاہی خاندان ترک کرنے کے اس جوڑے کے فیصلے کو درست قرار دیا۔ معروف امریکی ٹینس اسٹار سیرینا ولیمز نے میگھن مارکل کی تعریف کرتے ہوئے انہیں اپنی 'بے لوث دوست‘ قرار دیا جو سیرینا ولیمز کے بقول 'ہمدردی کے تصور کی بنیاد پر زندگی بسر کرتی ہیں‘۔
میں اداس ہوں لیکن کوئی دوسرا راستہ نہیں، شہزادہ ہیری
سیرینا کا مزید کہنا تھا، ''وہ مجھے روز ایک نیک انسان کی زندگی کا درس دیتی ہے۔ میگھن کے الفاظ اس پر گزرنے والے ظلم اور اسے پہنچنے والے دکھ کی نشاندہی کرتے ہیں۔‘‘
معروف شاعرہ اور سماجی کارکن امینڈا گورمن نے کہا، ''میگھن کی شکل میں شاہی خاندان نے ایک سنہری موقع کھو دیا ہے، معاشرے میں تبدیلی، تخلیق نو اور مفاہمت لانے کا۔‘‘
بیرونیس کنگ نے، جو شہری خاص طور سے سیاہ فام شہریوں کے حقوق کے رہنما اور امریکا کی ایک بہت قد آور شخصیت مارٹن لوتھر کنگ جونیئر کی بیٹی ہیں، میگھن مارکل کی حمایت کرتے ہوئے کہا، ''رائلٹی یا شاہانہ اقدار تباہ کاریوں اور نسل پرستی سے پیدا ہونے والی مایوسی اور نا امیدی کے خلاف ڈھال کی حیثیت نہیں رکھتی۔‘‘
امریکی نشریاتی ادارے سی این این کی سیاسی نمائندہ ایبی ڈی فلپ نے اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا، ''یہ سب کچھ دلخراش ہے۔‘‘
برطانوی رد عمل
برطانوی میڈیا کی چند چوٹی کی شخصیات نے میگھن اور ہیری کے انٹرویو پر سخت اعتراض کیا ہے۔ برطانوی نشریاتی ادارے کے ایک معروف براڈکاسٹر اور مارننگ ٹاک شو کے میزبان پیئرس مارگن نے ٹوئٹر پر غیر دوستانہ لہجے میں اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا، ''یہ انٹرویو برطانوی شاہی خاندان کی سخت تذلیل اور ملکہ اور رائل فیملی کے ساتھ سراسر دھوکا ہے۔‘‘ مارگن کا مزید کہنا تھا، ''میگھن کےبیانات لغو اور تخریبی ہیں۔ انہوں نے اپنے مفاد کے لیے اس قسم کی احمقانہ باتیں کیں مگر مجھے تعجب ہیری کے رویے پر ہے۔ انہوں نے میگھن کو یہ سب کچھ کہنے کیسے دیا؟ یہ ان کی فیملی اور شاہی خاندان کے لیے انتہائی شرمناک بات ہے۔‘‘
برطانیہ کے بچوں کے امور کے وزیر وکی فورڈ نے میگھن کی طرف سے نسل پرستانہ رویے کا شکار ہونے کی شکایات سامنے آنے پر اسکائی نیوز کو ایک بیان دیتے ہوئے کہا، ''ہمارے معاشرے میں نسل پرستی کی سرے سے کوئی گنجائش ہی نہیں ہے۔‘‘
پرنس ہیری کی میگھن سے شادی: ’شاہی خاندان داغدار ہو جائے گا‘
کیا ملکہ برطانیہ کوئی بیان دیں گی؟
92 سالہ برطانوی ملکہ الزبتھ ثانی غالباً خود کوئی بیان نہیں دیں گی۔ برطانوی اخبار ٹائمز کی ایک رپورٹ کے مطابق ملکہ خود میگھن کا انٹرویو دیکھنے کا بھی کوئی ارادہ نہیں رکھتیں۔ لندن میں ڈوئچے ویلے کی نامہ نگار بِرگٹ ماس کے مطابق یہ امر غیر واضح ہے کہ بکنگھم پیلس سے میگھن کے انٹرویو پر کوئی تبصرہ سامنے آئے گا یا نہیں۔ ایسا صرف اسی صورت میں ممکن ہوتا، جب ہیری اور میگھن کی طرف سے شاہی خاندان کے کسی فرد کا نام بھی لیا جاتا۔ تاہم ماس کا کہنا تھا کہ اپنے انٹرویو میں یہ جوڑا کسی فرد کا نام لینے کے معاملے میں بہت محتاط نظر آیا۔
ملکہ الزبتھ اپنے ملک میں اب بھی غیر معمولی مقبولیت کی حامل شخصیت اور ریاستی سربراہ کی حیثیت سے انتہائی پسندیدہ انسان ہیں۔ ماہرین اور مبصرین کا تاہم کہنا ہے کہ اصل مشکل سوال جو ہنوز جواب طلب ہے ، یہ ہے کہ موجودہ ملکہ کے بعد برطانوی شاہی خاندان کا مستقبل کیا ہوگا؟
ک م / م م (نیوز ایجنسیاں)