1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہیلموٹ کوہل، ایک عظیم اسٹیٹسمین: ڈی ڈبلیو کا تبصرہ

الیگزانڈر کوڈاشیف / مقبول ملک16 جون 2017

طویل ترین عرصے تک وفاقی جرمن چانسلر رہنے والے ہیلموٹ کوہل کے انتقال پر تبصرہ کرتے ہوئے ڈوئچے ویلے کے سابق چیف ایڈیٹر الیگزانڈر کوڈاشیف لکھتے ہیں کہ کوہل صرف جرمن اتحاد کے ہی نہیں بلکہ یورپی اتحاد کے بھی چانسلر تھے۔

https://p.dw.com/p/1FzyN
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Ebener

سولہ سال تک وفاقی جرمن حکومت کی سربراہی اور ربع صدی تک قدامت پسند جرمن سیاسی جماعت کرسچین ڈیموکریٹک یونین کی رہنمائی، صرف یہ دو حقائق ہی اس امر کی ثبوت کے طور پر کافی ہیں کہ کوہل غیر معمولی استقلال کے مالک تھے۔ ان میں اپنی بات منوانے کی اہلیت ناقابل یقین حد تک زیادہ تھی اور وہ اقتدار کے ساتھ ساتھ انتخابات میں جمہوری فیصلوں کے حوالے سے بھی فولادی ارادے کے مالک تھے۔ ہیلموٹ کوہل کو پہلی بار چانسلر بننے کے بعد اس عہدے پر چار مرتبہ دوبارہ منتخب کیا گیا تھا، جو ان کی سیاسی زندگی کا ایک بہت بڑا کارنامہ ہے۔

جب وہ اپنی جماعت سی ڈی یو کے سربراہ تھے تو لگتا تھا کہ وہ ہمیشہ ہی پارٹی کی قیادت کرتے رہیں گے۔ پارٹی کی داخلی صفوں میں ہونے والی تبدیلیوں پر نظر رکھنے اور اپنے بارے میں تنقیدی سوچ کو خاطر میں نہ لانے کا ان کا رویہ بھی اتنا ہی مشہور تھا جتنے کہ وہ خود۔ 1989 میں بریمن میں ہونے والے سی ڈی یو کے کنونشن میں جب انہیں پارٹی سربراہ کے طور پر مشکلات کا سامنا تھا تو ان کو مدد اس طرح سے ملی کہ ’آہنی پردہ‘ اٹھ گیا تھا۔

اس طرح کوہل نے کمیونسٹ آمروں کے زوال کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال کو ایک ایسے موقع کے طور پر استعمال کیا، جو ان کے بھی کام آیا اور جرمنی کے بھی۔ الیگزانڈر کوڈاشیف اپنے تبصرے میں لکھتے ہیں کہ ہیلموٹ کوہل نے تاریخ اس طرح رقم کی کہ انہوں نے وہ تاریخی موقع استعمال کیا جو حالات نے انہیں دیا تھا۔ یہی وہ وقت تھا جس نے ہیلموٹ کوہل کو چند ماہ کے اندر اندر ایک عظیم اسٹیٹسمین بنا دیا تھا۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ جرمنی کا دوبارہ اتحاد کوہل کی وجہ سے ممکن ہوا۔ وہ ایک ایسے سیاستدان تھے جو التوا پسندی، خوف اور داخلی یا بیرونی تحفظات کی پرواہ نہیں کرتے تھے۔ نومبر 1989ء کے بعد کوہل نے جرمنی کے دوبارہ اتحاد کو اپنی منزل بنا کر اس کے لیے کوشش کی تھی اور تین اکتوبر 1990ء کے روز انہوں نے یہ منزل حاصل کر لی تھی۔ ان میں کسی بھی لمحے کی سیاسی یا تاریخی اہمیت کو پہچان لینے کی بہت تیز حس موجود تھی۔ اسی لیے چند حلقوں کے لیے ان کی حیثیت بیسویں صدی کے بسمارک کی تھی۔

Deutschland Helmut Kohl Ex-Bundeskanzler schwarz/weiß
جب ہیلموٹ کوہل اپنی جماعت سی ڈی یو کے سربراہ تھے تو لگتا تھا کہ وہ ہمیشہ ہی پارٹی کی قیادت کرتے رہیں گےتصویر: Reuters/T. Schwarz

کوڈاشیف اپنے تبصرے میں لکھتے ہیں کہ کوہل محض ایک ایسے محب وطب جرمن ہی نہیں تھے، جنہوں نے مشرقی یورپ میں رونما ہونے والی تاریخی تبدیلیوں کو اپنے لیے ایک تحفہ سمجھا۔ ’ریکارڈ چانسلر‘ کہلانے والے کوہل ایک پکے یورپی بھی تھے۔ انہوں نے اپنے سولہ سالہ اقتدار کے دوران بے شمار یورپی سربراہی کانفرنسوں میں حصہ لیا اور یورپ کے اتحاد کی راہ ہموار کرنے میں پیش پیش رہے۔ یورپی اقتصادی برادری سے لے کر یورپی یونین اور پھر یونین میں توسیع تک کوہل کی خدمات ہر دور میں نمایاں رہیں۔

ہیلموٹ کوہل یورپی مشترکہ کرنسی یورو کے بانی رہنماؤں میں بھی شامل تھے۔ وہ جان چکے تھے کہ جرمنی کے لیے ڈوئچ مارک کو ترک کر کے یورپی مشترکہ کرنسی اپنانا برطانیہ اور دیگر یورپی ریاستوں کو بھی یونین کے عین مرکز تک لانے میں مددگار ثابت ہو گا۔ یہی وہ درست اور فیصلہ کن قدم تھا جس نے ’پرانا براعظم‘ کہلانے والے یورپ میں اتحاد کی صورت میں آنے والی تبدیلی کو ناقابل تنسیخ بنا دیا۔

ڈی ڈبلیو کے چیف ایڈیٹر کوڈاشیف کے بقول ہیلموٹ کوہل ایک ایسے عظیم لیکن منفرد سیاسی رہنما تھے، جنہوں نے سیاستدان کے طور پر بیک وقت جرمنی کے دوبارہ اتحاد اور یورپی اتحاد کے لیے انتھک محنت کی۔ ان کی شخصیت کا خاصا یہ تھا کہ وہ جس بات کو درست تسلیم کر لیتے تھے، اس پر ڈٹ بھی جاتے تھے۔ ان کی ذات کے اسی پہلو نے انہیں جرمنی کا ایک ایسا سیاستدان بنا دیا تھا، جس کی ملک کے اندر اور بیرونی دنیا میں بہت زیادہ قدر بھی کی جاتی تھی اور احترام بھی۔