ہیٹی: دو پاکستانی فوجیوں کو جنسی زیادتی کے مقدمے میں سزا
13 مارچ 2012اقوام متحدہ کی ترجمان سلویا فان ڈین ولڈن بیرگ نے بتایا کہ اس مقدمے کی سماعت کے لیے خصوصی طور پر پاکستانی فوجی عدالت کے ججز ہیٹی آئے تھے۔ ان دونوں پاکستانی فوجیوں پر گزشتہ ہفتے جنسی زیادتی کا یہ مقدمہ قائم کیا گیا تھا۔ سلویا فان ڈین ولڈن بیرگ کے بقول ان دونوں نے ایک چودہ سالہ لڑکے کو اپنی ہوس کا نشانہ بنایا تھا۔ یہ واقعہ 20 جنوری کو شمالی شہر گونائیو میں پیش آیا ۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ان دونوں فوجیوں کو پاکستانی فوج سے نکال دیا گیا ہے اور یہ پاکستان کی کسی جیل میں اپنی سزا پوری کریں گے۔ ’’ پاکستانی حکام نے گزشتہ ہفتے ہی اقوام متحدہ کو فیصلے کے بارے میں آگاہ کر دیا تھا۔ ہیٹی میں استحکام لانے کے لیے اقوام متحدہ کے مشن کا فوجی عدالتوں سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اور یہ مقدمہ پاکستانی فوج کے ججوں کی سربراہی میں اپنے اختتام پر پہنچا ہے‘‘۔
یہ پہلا موقع ہے کہ اقوام متحدہ کے ہیٹی مشن میں شامل کسی فوجی پر اسی ملک میں مقدمہ چلایا گیا ہے۔ ہیٹی میں 2010ء میں آنے والے زلزلے میں دو لاکھ کے قریب افراد ہلاک ہوئے تھے اور بنیادی ڈھانچہ تباہ ہو کر رہ گیا تھا۔ اس دوران وہاں پر پہلے سے موجود اقوام متحدہ کے مشن کو ایک خصوصی قراداد کے ذریعے امدادی کارروائیوں میں حصہ لینے کی اجازت دی گئی تھی۔ اس مشن کو مختلف حلقوں کی جانب سے تنقید کا سامنا بھی رہا ہے اور ہیٹی میں اس کی ساکھ بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ اس مشن کے چند افراد پر ہیٹی میں زلزلے کے بعد ہیضہ پھیلانے کا بھی الزام عائد کیا جاتا ہے۔ تاہم پاکستانی فوجیوں کے علاوہ اس مشن میں شامل اور بھی کئی افراد پر جنسی زیادتی کے الزامات عائد کیے جاتے رہے ہیں۔ عوامی حلقوں کی جانب سے اس طرح کے واقعات پر شدید رد عمل بھی سامنے آیا اور مطالبہ کیا گیا کہ اقوام متحدہ کے اہلکاروں کو حاصل استثناء ختم کرتے ہوئے ان پر ہیٹی کی عدالتوں میں مقدمہ چلایا جائے۔
ہیٹی کے وزیر انصاف مشل بروناشے نے کہا کہ دو پاکستانیوں کو سزا دینا درست سمت میں ایک چھوٹا سے قدم ہے۔ ’’ ہم اقوام متحدہ اور پاکستانی حکومت میں مزید اقدامات اٹھانے کی توقع رکھتے ہیں۔ تاہم اس وقت ہماری تمام تر توجہ زیادتی کا نشانہ بننے والے 14 سالہ لڑکے پر مرکوز ہے‘‘۔ اقوام متحدہ نے 2004ء میں ہیٹی میں شدید خانہ جنگی کے بعد امن مشن روانہ کیا تھا۔ ابتداء میں اس مشن میں 20 ممالک کے 6 ہزار سے زائد فوجی اہلکار شامل تھے۔ ساتھ ہی 34 ملکوں کی شہری پولیس کے 14 سو اہلکار بھی اس مشن کا حصہ تھے۔
رپورٹ : عدنان اسحاق
ادارت : عابد حسین