ہیٹی میں پچیس برس بعد بے بی ڈوک کی واپسی
17 جنوری 2011ژان کلوڈ نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ اتنے عرصے بعد وہ ہیٹی اس لئے آئے ہیں تاکہ اپنے ہم وطنوں کا درد بانٹ سکیں۔ اگرچہ ہیٹی میں آئے تباہ کُن زلزلے کو ایک سال سے زائد کا عرصہ بیت چکا ہے مگر کیریبیئن کی یہ ریاست ابھی تک بربادی کا نمونہ بنی ہوئی ہے۔ تین لاکھ سے زائد ہلاکتوں کا سبب بننے والے زلزلے کے بعد ہیضے کی وباء نے ہیٹی کو اپنے لپیٹ میں لیا جبکہ سیاسی منظرنامہ بھی بحرانی کیفیت کا عکاس ہے۔
نیلے سوٹ میں ملبوس 59 سالہ Duvalier کے ہمراہ ان کی فرانسیسی بیوی ویرونیکا روئے بھی پیرس سے ایک پرواز کے ذریعے ہیٹی کے دارالحکومت پورٹ او پرانس کے ہوائی اڈے پر اترے۔
گزشتہ سال 28 نومبر کو ہونے والےصدارتی انتخابات کا دوسرے راؤنڈ سولہ جنوری سے فروری تک مؤخر کر دیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ Duvalier کی اپنی حکومت کا تختہ 1986ء میں اس وقت اُلٹ دیا گیا تھا جب وہ امریکی دباؤ اور مقبول عوامی مزاحمت کے سبب اقتدار چھوڑنے پر مجبور ہوگئے تھے۔
انہیں 1971ء میں اپنے والد Francois Duvalier کی وفات کے بعد اقتدار نصیب ہوا تھا جنہیں طب کے شعبے میں اُن کی پیشہ ورانہ مہارت کی وجہ سے ہیٹی کے عوام ’پاپا ڈوک‘ پکارتے تھے ۔ ژاں کلوڈ کو ان کے والد کی نسبت سے بے بی ڈوک کہا جاتا ہے۔
پورٹ او پرانس کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر ان کے سینکڑوں مداح موجود تھے جنہوں نے ’Duvalier زندہ باد‘ کے نعرے لگائے۔ اخبار نویسوں سے مختصر گفتگو میں ژاں کلوڈ نے کہا کہ وہ اس واپسی کے لئے طویل عرصے سے درست وقت کا انتظار کر رہے تھے۔
ہیٹی میں قیام کے دوران اپنے سیاسی پلان کے بارے میں تفصیلات بتائے بغیر انہوں نے کہا کہ وہ ہیٹی کے نئے جنم کے لئے بھرپور کوشش کریں گے۔ واضح رہے کہ Duvalierخاندان ہیٹی بھر میں مقبولیت کھو چکا ہے۔
دونوں باپ بیٹوں نے مجموعی طور پر 28 سال تک ہیٹی پر حکمرانی کی اور ان کا دور بدعنوانی اور خوف سے عبارت بتایا جاتا ہے۔ نوجوان Duvalier نے اپنے والد کی اس نجی ملیشا کا نام بدل کر ’قومی سلامتی کی رضا کار‘ رکھ دیا تھا جو کالی عینک پہنے اور ہاتھ میں پستول لئے ہیٹی بھر میں دندنانے پھرتے تھے۔
رپورٹ : شادی خان سیف
ادارت : عابد حسین