ہیٹی میں کمیونٹی ریڈیو سٹیشنز کا کلیدی کردار
12 نومبر 2010کیریبین جزائر کے ممالک کے ان ریڈیو سٹیشنز میں سے ایک ہیٹی کا ریڈیو ریفریکا ہے جس سے منسلک ’ماری جُسٹین گورلائن‘ کا کہنا ہے کہ ہیٹی جیسے ناگہانی آفات اور انسانی المیے کے شکار ملکوں میں ریڈیو اور خواتین نہایت اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف آفات کے دوران ریڈیو دور دراز علاقوں کی صورتحال سے آگاہی کے لئے نہایت اہم ہوتا ہے تو دوسری جانب پیشگی انتباہ عوام تک پہنچانے کے لئے بھی ریڈیو سے بہتر اور زیادہ مؤثر کوئی دوسرا ذریعہ نہیں ہے۔
آفات کے بعد تباہ شدہ علاقوں کی تعمیر نو کے سلسلے میں’ماری جُسٹین گورلائن‘ نے کہا کہ اس اہم کام میں خواتین کا کردار نا گزیر ہوتا ہے کیونکہ عورتیں ہی متاثرہ خاندانوں کی اشد ضروریات کے بارے میں جانتی ہیں۔ ’ماری جُسٹین گورلائن‘ نے یہ بیانات ارجنٹائن کے شہر ’لا پلاٹا‘ میں منعقدہ ’ورلڈ اسمبلی آف کمیونٹی ریڈیو براڈ کاسٹرز‘ AMARC کے دسویں اجلاس کے موقع پردیے۔
یہ اجلاس پہلی بار جنوبی امریکہ میں منعقد ہو رہا ہے۔ آٹھ تا تیرہ نومبر تک جاری رہنے والی اس کانفرنس میں دنیا کے مختلف بحران اور آفت زدہ علاقوں سے خواتین ریڈیو رپورٹرز شرکت کر رہی ہیں۔ دنیا کے110 ممالک کے 400 کمیونٹی ریڈیو براڈکاسٹرز اس اجلاس میں شریک ہیں۔ ورکشاپس، سیمینارز، گول میز کانفرنسز اور ٹیلی فون کانفرنس کے ذریعے اس اجلاس کے شرکا اس بات پر غور و خوض کر رہے ہیں کہ کمیونٹی ریڈیو سٹیشنز مختلف معاشروں میں زیادہ سے زیادہ سماجی انصاف کی جدوجہد میں کس طرح کارآمد ثابت ہو سکتا ہے۔ اس کے علاوہ ماحولیاتی تبدیلی کے خلاف جنگ اور ناگہانی آفات سے بچاؤ یا ڈزاسٹر منیجمنٹ پریوینشن اور ایسی صورتحال کے لئے پیشگی تیاری کےموضوعات پر ماہرین بحث کر رہے ہیں۔
سال رواں 12 جنوری کو ہیٹی کے دارالحکومت میں بہت بڑی تبا ہی کا باعث بننے والے زلزلے، جس میں ڈھائی لاکھ افراد ہلاک ہوئے اور اس کے بعد سمندری طوفان ٹامس کی لائی ہوئی تباہی اور پھر ہیضے کی وبا پھوٹنے کے بعد متاثرہ علاقوں میں خواتین کے کر دار کو زیر بحث لایا گیا۔’ماری جُسٹین گورلائن‘ نے کہا ہے کہ اس قسم کے بحران اور آفات کی صورتحال میں عورتیں ہی خاندانوں کو اکٹھا رکھنے اور ان کے اصل مسائل دور کرنے میں کلیدی کر دار ادا کرتی ہیں۔
’ورلڈ اسمبلی آف کمیونٹی ریڈیو براڈ کاسٹرز‘ کے اہلکاروں نے کہا ہے کہ ہیٹی اور ناگہانی آفات سے دوچار دیگر علاقوں میں کمیونٹی براڈکاسٹرز ’جینڈر ایشوز‘ کے بارے میں عوامی سطح پر آگاہی پیدا کر سکتے ہیں تاہم انہیں تربیت کی ضرورت ہے۔
اُدھر افریقی ملک ہُنڈوراس کے ریڈیو مارکالا سے منسلک خواتین رپورٹرز نے بتایا کہ 2009 میں صدر مانوئیل سیلایا کا تختہ الٹنے میں کمیونٹی ریڈیو نے کتنا اہم کردار ادا کیا ہے۔ اس ریڈیو براڈکاسٹنگ سروس نے پہلی بار خواتین میں سیاسی شعور بیدار کرکے انہیں سیاسی طور پر منظم کیا۔
ورلڈ اسمبلی آف کمیونٹی ریڈیو براڈ کاسٹرز‘ کے دسویں اجلاس میں ارجنٹائن، بولیویا، چلی، موزمبیق، نیپال،فلپائن اور یوگینڈا کی خواتین شریک ہیں اور اپنے اپنے معاشروں کی صورتحال پر تبادلہ خیال کر رہی ہیں۔
رپورٹ: کشور مصطفیٰ
ادارت: ندیم گِل