یاسر عرفات کی قبر کشائی کا عمل شروع
14 نومبر 2012خبر رساں ادارے اے ایف پی نے یاسر عرفات کی فیملی کے ذرائع سے بتایا ہے کہ منگل سے ان کی قبر پر نصب کنکریٹ کا پتھر ہٹانے کا کام شروع کر دیا گیا ہے اور قبر کشائی کا یہ کام پندرہ دن تک جاری رہے گا۔ ان کے گھرانے سے قریبی تعلق رکھنے والے ایک شخص نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اے ایف پی کو مزید بتایا کہ قبر کشائی کے اس عمل کے کئی مرحلے ہوں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ تمام کام انتہائی احتیاط کے ساتھ کیا جا رہا تاکہ قبر کوکوئی نقصان نہ پہنچے۔
فرانسیسی ڈاکٹرز 75 برس کی عمر میں پیرس کے نواح میں ایک فوجی ہسپتال میں انتقال کر جانے والے یاسر عرفات کی موت کا تعین نہیں کر سکے تھے۔ تاہم بہت سے فلسطینیوں کا کہنا ہے کہ نوبل امن انعام یافتہ عرفات کو اسرائیلی خفیہ ایجنٹس نے زہر دے کر ہلاک کیا تھا۔
سوئس ماہرین نے ایک عرب ٹیلی وژن کو بتایا تھا کہ یاسر عرفات کی موت کے بعد ان کے ذاتی سازوسامان پر تابکار مادے پلونیم کے ذرات ملے تھے۔ بعد ازاں ان کی بیوہ سوہا عرفات اور ان کی بیٹی زاورہ نے جولائی میں پیرس کے نواح میں ناتیر نامی علاقے میں ایک شکایت درج کروائی تھی، جس میں انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ 2004ء میں یاسر عرفات کی موت تابکار مادے پلونیم کی وجہ سے ہوئی تھی۔ اس کے بعد اگست میں فرانسیسی استغاثہ نے اس حوالے سے تحقیقات شروع کر دی تھیں۔
نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق فرانسیسی استغاثہ، روسی تحقیقاتی افسران اور سوئس طبی ماہرین 26 نومبر کو رملہ پہنچیں گے، جہاں یاسر عرفات دفن ہیں۔ قبر کشائی کے بعد یہ ماہرین ٹیسٹ کرنے کے لیے ان کے جسد خاکی کے نمونے لیں گے تاکہ ان کی موت کی اصل وجہ کا تعین کیا جا سکے۔
اے ایف پی نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ نمونے حاصل کرنے کے عمل کے دوران یاسر عرفات کے جسد خاکی کی کسی کو تصویر لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ اس دوران ان کی قبر کو عام لوگوں کے لیے بند کر دیاگیا ہے۔
( ab /ai (AFP