یروشلم: اسرائیلی سکیورٹی فورسز اور فلسطینیوں میں پھر جھڑپیں
27 جولائی 2017یروشلم میں آج جمعرات 27 جولائی کو ہونے والی تازہ جھڑپوں کے نتیجے میں پچاس فلسطینی زخمی ہو گئے ہیں۔ اسرائیلی پولیس کی طرف سے یروشلم کے مقدس حصے میں داخلے کے لیے لگائے جانے والے میٹل ڈیٹیکٹر اور دیگر حفاظتی اقدامات ختم کیے جانے کے بعد آج فلسطینی بھی اپنا بائیکاٹ ختم کرتے ہوئے اس کمپاؤنڈ میں پہنچے، جہاں مسجد الاقصیٰ موجود ہے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے ایک نمائندے کے مطابق جھڑپوں کا آغاز مسلمانوں کے اس کمپاؤنڈ میں پہنچنے کے تھوڑی دیر بعد ہوا۔
ایک فلسطینی کی طرف سے حملے میں دو اسرائیلی فوجیوں کی ہلاکت کے بعد اسرائیلی حکومت نے بیت المقدس جانے والے راستے پر میٹل ڈیٹیکٹر نصب کر دیے تھے، جس کے بعد فلسطینیوں نے بائیکاٹ کرتے ہوئے مسجد الاقصیٰ کے باہر ہی نماز پڑھنے کا سلسلہ شروع کر رکھا تھا۔ ان ڈیٹیکٹرز کی تنصیب کے بعد فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کے درمیان تناؤ میں اضافہ ہو گیا تھا اور گزشتہ ہفتے کے دوران اس مقام پر ہونے والی جھڑپوں کے نتیجے میں پانچ فلسطینی ہلاک ہو گئے تھے۔
مسلمان تاریخی حصے پر مشتمل اس کمپاؤنڈ کو حرام الشریف کا نام دیتے ہیں جہاں مسجد الاقصیٰ موجود ہے جبکہ یہودی اسے ٹیمپل ماؤنٹ کا۔ اسرائیلی حکام کے مطابق مسجد الاقصی کے نزدیک فلسطینیوں اور اسرائیلی فورسز کے مابین یہ جھڑپیں اُس وقت شروع ہوئیں جب فلسطینی بڑی تعداد میں اس علاقے میں موجود تھے۔ قبل ازیں فلسطینی مسلمانوں نے دو ہفتوں کے بعد آج پہلی مرتبہ مسجد الاقصی میں نماز ادا کی۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق مسجد الاقصیٰ کے باہر جھڑپوں کا آغاز اس وقت ہوا جب اسرائیلی پولیس اہلکار مسلمانوں کے ہجوم میں داخل ہوئے۔ ان جھڑپوں کے دوران فسلطینیوں نے پلاسٹک کی بوتلیں پھینکیں جبکہ اسرائیلی سکیورٹی فورسز نے اسٹرن گرینیڈز کا استعمال کیا۔
دوسری طرف اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے نیوز چینل الجزیرہ پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ مشرقی یروشلم میں پیدا صورت حال کی منفی کوریج کرتے ہوئے پرتشدد حالات کو ہوا دے رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت الجزیرہ کو اپنے ملک سے نکال دینے پر غور کر رہی ہے۔ نیتن یاہو کے مطابق اگر الجزیرہ کے یروشلم میں واقع بیورو کو بند کرنے میں مشکلات حائل ہیں تو وہ قانون سازی کر کے اِس ٹی وی چینل کے عملے کو بیدخل کر دیں گے۔