یروشلم کی تقسیم کی تجویز، اسرائیل پر یورپی دباؤ
9 دسمبر 2009برسلز میں ہونے والی یورپی یونین کے ورزائے خارجہ کی ملاقات میں اسرائیل پر زور دیا گیا کہ وہ خطے میں پائیدار امن کے لئے یروشلم کی تقسیم پر آمادہ ہو جائے۔ یورپی یونین، اسرائیل فلسطین امن مذاکرات میں تعطل پر شدید تحفظات ظاہر کر رہی ہے۔ اسی لئے اس ملاقات کے دوسرے روز تمام وزراء نے متفقہ طور پر اسرائیل اور فلسطینی اتھارٹی پر دباؤ ڈالا کہ وہ امن مذاکرات بحال کریں۔
اسرائیل نے سویڈن کے طرف سے پیش کردہ قراردادی مسودے کی اس شق پر شدید تحفظات کا اظہار کیا، جس کے مطابق مشرقی یروشلم کو فلسطینی ریاست کے دارالحکومت تجویز کیا گیا تھا۔ اسرائیلی وزیر خارجہ نے خبردار کیا کہ اس طرح کے اقدامات سے یورپی یونین کی ساکھ خراب ہو گی اور امن عمل کو بھی نقصان پہنچے گا۔
اس اعتراض کے بعد اجلاس میں شریک وزراء نے اس شق کو مسودے سے نکال دیا تاہم مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا کہ یورپی یونین سن 1967 ء کے بعد یروشلم سمیت باقی ماندہ سرحدوں میں ہونے والی تبدیلیوں کو تسلیم نہیں کرے گا۔
جرمن وزیر خارجہ گیڈو ویسٹر ویلے نے اس موقع پر کہا: ’’ہم منصفانہ دو ریاستی حل کے طور پر پائیدار امن چاہتے ہیں۔ اس لئے ہم جلد از جلد مذاکرات کے عمل کو بحال کرنے کے خواہاں ہیں۔ اس سلسلے میں ہم عالمی کوششوں کی حمایت کرتے ہیں اور اس مسئلے کے حل کے لئے یورپ بھی اپنی بھر پور کوشش جاری رکھے گا۔‘‘
اسرائیلی اور فلسطینی رہنماؤں نے یورپی یونین کے اس موقف کا محتاط انداز سے خیر مقدم کیا ہے جبکہ اردن کے وزیر خارجہ نے اس اعلان کو ایک اہم پیش رفت قرار دیا ہے۔
دریں اثناء منگل کے دن سعودی فرماں روا شاہ عبدااللہ نے اپنے خصوصی دورہ پیرس کےدوران فرانسیسی صدر نکولا سارکوزی سے ملاقات کی۔ شاہ عبداللہ نے مشرقی یروشلم میں اسرائیلی آباد کاری کے تسلسل پر سارکوزی کو خبردار کیا۔ اس موقع پر شاہ عبداللہ نے اسرائیل فلسطین مسئلے کے حل کے لئے یورپی یونین اور فرانس کی کوششوں کو اہم قرار دیا۔
دوسری طرف امریکہ نے اس حوالے سے کوئی بھی موقف نہیں اپنایا۔ واشنگٹن میں اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے ترجمان نے صحافیوں کو بتایا کہ وہ یروشلم کا مستقبل اسرائیل اور فلسطینی اتھارٹی پر چھوڑتے ہیں۔ ان کے مطابق دونوں فریقین مذاکرات کے بعد اس مسئلے کو اپنے طور پر حل کریں۔
واضح رہے کہ اسرائیل نے سن 1967 ء میں مشرق وسطیٰ جنگ کے بعد مشرقی یروشلم کو اردن سے چھین لیا تھا۔ تاہم اقوام متحدہ اس شہر کو ابھی بھی متنازعہ قرار دیتی ہے۔
رپورٹ : عاطف بلوچ
ادارت : افسر اعوان