یمن: الحدیدہ میں فائر بندی، قیام امن کا امکان بڑھ گیا
13 دسمبر 2018انتونیو گوٹریش کے مطابق ان کامیابیوں میں سے ایک یمنی حکومت اور حوثی باغیوں کے مابین اہم بندرگاہی شہر الحدیدہ میں فائر بندی پر اتفاق بھی شامل ہے۔ الحدیدہ امدادی اشیاء کے حوالے سے اہم ترین بندر گاہ ہے۔ یہ بندرگاہ فی الحال باغیوں کے زیر قبضہ ہے۔
گوٹیرش کے بقول، ’’اقوام متحدہ نے بحیرہ احمر پر قائم اس بندرگاہ کو کھلوانے میں مرکزی کردار ادا کیا ہے۔‘‘ گوٹیرش بدھ کی رات دیر گئے سویڈن پہنچے تھے۔
اس کے علاوہ صنعاء کے ایئرپورٹ کو کھولنے اور تیل کی برآمدات شروع کرنے پر بھی اتفاق سامنے آیا ہے۔ فریقین پہلے ہی قریب 16 ہزار قیدیوں کے تبادلے پر بھی رضامند ہو چکے ہیں۔
اقوام متحدہ یمنی تنازعے کو دنیا کا شدید ترین انسانی بحران قرار دے رہی ہے، جہاں چودہ ملین یمنی شہری قحط کے خطرے سے دو چار ہیں۔ یمن میں گزشتہ چار برس سے جاری جنگ میں 10 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
اس کے علاوہ یمن کے تیسرے بڑے شہر تعز میں بھی فریقین کے مابین ’باہمی افہام و تفہیم‘ پیدا ہوئی ہے۔ گوٹیرش نے اعلان کیا ہے کہ یمنی امن مذاکرات کا نیا دور اب اگلے برس جنوری کے اواخر میں ہو گا۔
یمنی وزارت خارجہ اور حوثی باغیوں کے رہنماؤں نے سویڈن کے شہر ریمبو میں سات روزہ اس مذاکراتی عمل کے اختتام پر مصافحہ بھی کیا، جسے ایک انتہائی اہم پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔
یمن میں ایران نواز حوثی باغیوں اور سعودی نواز صدر منصور ہادی پر لڑائی روکنے کے لیے بین الاقوامی دباؤ بڑھتا جا رہا ہے۔ برطانیہ، متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب کے وزراء خارجہ نے اعلان کیا ہے کہ وہ بھی ان مذاکرات کے آخری دنوں میں سویڈن میں موجود تھے۔
اقوام متحدہ کے نمائندہ خصوصی مارٹن گریفتھس نے اس مذاکراتی عمل کا افتتاح کیا تھا۔ امکان ہے کہ وہ جمعہ 14 دسمبر کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو اس اجلاس کی تفصیلات سے آگاہ کریں گے۔