یمن :فرانسیسی شہری کے قاتل کے ’القاعدہ سے روابط‘
16 اکتوبر 2010وزارت داخلہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ابتدائی تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ اس فرانسیسی شہری کو ذاتی وجوہات پر قتل نہیں کیا گیا تھا بلکہ یہ قتل دہشت گردی کی ایک واردات تھی۔ ابتدا میں یہ کہا جا رہا تھا کہ جیک سپانگنولوکو ایک یمنی سکیورٹی گارڈ نے ذاتی رنجش کی بنیاد پر قتل کیا۔
یمنی میڈیا پر نشر ہونے والے وزارت داخلہ کے بیان کے مطابق : ’’تحقیقات سے یہ بات واضح ہوئی ہے کہ یہ ایک دہشت گردانہ کارروائی تھی اور اس کی منصوبہ بندی ایسے عناصر نے کی تھی، جن کے القاعدہ سے روابط ہیں۔‘‘
رواں ماہ کی چھ تاریخ کو آسٹریلوی کمپنی OMV گروپ کے لئے بطورکانٹریکٹر کام کرنے والے یاک سپانگنولو کو صنعاء میں گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔ اسی روز برطانوی سفارت خانے کی ایک گاڑی کو بھی راکٹ حملے کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ اس واقعے میں ایک شخص زخمی ہوا تھا۔
فرانسیسی شہری کی ہلاکت کے دو روز بعد وزارت دفاع کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں ہشام محمد عاصم نامی سکیورٹی گارڈ کے حوالے سے کہا گیا تھا کہ اس نے ذاتی وجوہات کی بنا پر یاک سپانگنولوکو ہلاک کیا۔ اسی وجہ سے عاصم کے خلاف دہشت گردی کی بجائے قتل کے جرم کے تحت مقدمہ دائرکیا گیا تھا۔ تاہم اس بیان میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ فی الحال اس حوالے سے حتمی طور پر کچھ نہیں کہا جا سکتا۔
یمنی سکیورٹی گارڈ کے اس حملے میں سکاٹ لینڈ کا ایک 65 سالہ شہری زخمی بھی ہوا تھا۔ یہ سکاٹش باشندہ اوایم وی کمپنی میں سکیورٹی چیف کی حیثیت سے خدمات انجام دیتا ہے۔کمپنی کی طرف سے بھی ابتدائی بیان میں کہا گیا تھا کہ اسے اس قتل میں کوئی ’سیاسی وجہ‘ دکھائی نہیں دی۔
فرانسیسی شہری کو ہلاک اور سکاٹش شہری کو زخمی کرنے والے عاصم کو اس حملے کے بعد گرفتار کر لیا گیا تھا۔ واضح رہےکہ او ایم وی نامی یہ آسٹریلوی کمپنی یمن میں تیل نکالنے کا کام کرتی ہے اور اس کمپنی کا روزانہ کا آؤٹ پٹ پینسٹھ سو بیرل تیل ہے۔ رواں برس جولائی میں القاعدہ نے جنوبی یمنی علاقے شبوا میں اس کمپنی کی ایک آئل فیلڈ کے قریب ایک دہشت گردانہ حملہ بھی کیا تھا۔
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : عدنان اسحاق