یمن میں حکومت مخالف مظاہرے، چار مظاہرین ہلاک
18 فروری 2011دارالحکومت صنعاء سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق جمعرات کو حکومت مخالف اور حکومت نواز مظاہرین کے مابین تصادم ہوا۔ اطلاعات کے مطابق حکومت کے حامی قریب آٹھ سو مسلح مظاہرین نے حکومت مخالف مظاہرین کو منشتر کرنے کی کوشش کی، جس کے جواب میں حکومت مخالف مظاہرین نے پتھراؤ کیا۔
اسی طرح یمن کے ایک اور اہم شہرعدن میں بھی مظاہرے ہوئے، جہاں اطلاعات کے مطابق ایک شخص فائرنگ کے نتیجے میں ہلاک ہو گیا۔ یمن کے عوام ملک میں بدعنوانی، بے روزگاری اور پست معیار زندگی کے خلاف مظاہرے کر رہے ہیں۔ ان کا مؤقف ہے کہ صدرعلی عبداللہ صالح اپنے عہدے سے فوری طور پر مستعفی ہو جائیں۔
اگرچہ یمن میں وقفے وقفے سے مظاہروں کا سلسلہ گزشتہ ماہ سے ہی شروع ہو گیا تھا تاہم اب یہ احتجاج مسلسل آٹھویں دن میں داخل ہو گیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ گزشتہ روز دارالحکومت صنعاء میں مظاہرین کی ریکارڈ تعداد جمع ہوئی۔ تیونس اور مصر کے عوامی انقلابات کے بعد مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے دیگر ممالک کی طرح یمن میں بھی حکومت مخالف احتجاج کا سلسلہ شروع ہوا تھا۔
صنعاء سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق گزشتہ روز سکیورٹی حکام نے مظاہرین کو منشتر کرنے کے لیے ہوائی فائرنگ کی اور پچاس افراد کو گرفتار بھی کیا۔ صنعاء اور عدن کے علاوہ دیگر کئی اہم شہروں میں بھی حکومت مخالف مظاہروں کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔
صدرصالح عوام سے کہہ چکے ہیں کہ وہ نہ تو سن 2013ء کےصدارتی انتخابات میں حصہ لیں گے اور نہ ہی اقتدار اپنے بیٹے کو منتقل کریں گے۔ صدر صالح کی طرف سے اس اعلان کے بعد اگرچہ اپوزیشن مذاکرات کا حصہ بننے پر تیار ہو گئی ہے تاہم نوجوان طبقہ صدر سے فوری مستعفی ہونے کے مطالبے پر برقرار ہے۔ نئے مظاہروں میں سب سے زیادہ تعداد طالب علموں کی ہے۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: امجد علی