یمن میں مظاہرین پر فائرنگ، 17افراد ہلاک
4 اپریل 2011یمن میں دارالحکومت صنعاء کے جنوب میں واقع شہر تعز میں سکیورٹی فورسز اور حکومت مخالف مظاہرین کے درمیان پیر کو جھڑپیں ہوئیں۔ خبررساں اداروں کے مطابق اس موقع پر سکیورٹی اہلکاروں نے مظاہرین پر فائر کھول دیا، جس کے نتیجے میں 17 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
خبررساں ادارے روئٹز کا کہنا ہے کہ سینکڑوں افراد زخمی ہیں، جن میں سے بیشتر آنسو گیس سے متاثر ہوئے ہیں۔ 30 افراد گولیاں لگنے سے زخمی ہوئے ہیں، جن میں سے 16 کی حالت نازک بتائی جاتی ہے۔
خبررساں ادارے اے ایف پی نے عینی شاہدین کے حوالے سے بتایا کہ تعز میں مظاہرین نے حکومتی دفاتر پر چڑھائی کرنے کی کوشش کی۔ اس دوران سکیورٹی اہلکاروں نے انہیں پیچھے دھکیلنے کے لئے فائرنگ کر دی۔
اُدھر حدیدہ میں بھی سکیورٹی فورسز اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئی۔ روئٹرز نے عینی شاہدین کے حوالے سے بتایا کہ وہاں بھی سکیورٹی اہلکاروں نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے آنسو گیس کے شیل فائر کیے۔ طبی ذرائع کے مطابق آنسو گیس کے شیل لگنے سے وہاں 50 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
اے ایف پی نے اپنے ایک نمائندے کے حوالےسے بتایا ہے کہ دارالحکومت صنعا کے ایک مرکزی اسکوائر پر موجود مظاہرہن کے خلاف پولیس نے کارروائی کی کوشش کی۔ اس دوران مظاہرین کے حامی فوجیوں نے مداخلت کی ہے۔
اتوار کو بھی تعز میں مظاہرین پر سکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے ایک شخص ہلاک ہو گیا تھا جبکہ حدیدہ میں اتوار ہی کو 13 افراد زخمی ہوئے تھے۔
یمن میں حکومت مخالف مظاہروں کا سلسلہ جنوری سے جاری ہے۔ وہاں اب تک ایک سو سے زائد مظاہرین ہلاک ہو چکے ہیں۔
مظاہرین صدر علی عبداللہ صالح کے طویل اقتدار کا خاتمہ چاہتے ہیں۔ احتجاج کا یہ سلسلہ دراصل دیگر عرب ممالک میں حکومت مخالف مظاہروں کی ہی ایک کڑی ہے۔ قبل ازیں مصر اور تیونس میں عوامی دباؤ کے نتیجے میں حکومتیں گر چکی ہیں جبکہ لیبیا میں صورت حال انتہائی پرتشدد رخ اختیار کر چکی ہے۔
رپورٹ: ندیم گِل/خبررساں ادارے
ادارت: افسراعوان