یمن کے لیے فوجی امداد کی بحالی کی تیاریاں
11 مارچ 2012صنعاء کے لیے یہ امریکی عسکری امدادی پروگرام تقریباً ایک سال پہلے بند کر دیے گئے تھے۔ اس کی وجہ یمن میں سابق صدر علی عبداللہ صالح کے خلاف احتجاجی تحریک کے دوران بڑھتا ہوا انتشار بنا تھا۔
امریکی دفاعی اہلکاروں کے مطابق اس سلسلے میں ابھی تک صنعاء حکومت کے ساتھ کوئی نئے معاہدے طے نہیں پائے۔ تاہم امید ہے کہ سال رواں کے آخر تک یمن کے لیے کُل پچھہتر ملین ڈالر مالیت کی عسکری امداد کی بحالی جلد شروع ہو سکے گی۔
واشنگٹن میں محکمہ دفاع اور محکمہ خارجہ کے ماہرین مشترکہ طور پر اس وقت ایک ایسا خط تیار کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں جو امریکی کانگریس کو بھیجا جائے گا۔ اس خط میں کانگریس سے درخواست کی جائے گی کہ یمن کو امریکی فوجی امداد کی بحالی کی منظوری دے دی جائے۔
یہ منصوبہ اوباما انتظامیہ کے ان ارادوں کے عین مطابق ہے جن کے تحت یمن کو سال دو ہزار بارہ اور دو ہزار تیرہ کے مالی سال میں سکیورٹی اور سویلین شعبوں میں کافی امداد مہیا کی جانی چاہیے۔
اوباما انتظامیہ کے ان ارادوں کی وجہ یہ سوچ ہے کہ یمن میں عسکریت پسندوں اور قبائلی باغیوں کو طاقتور بننے کا کوئی موقع نہ دیا جائے۔ ساتھ ہی صنعاء حکومت کے ہاتھ اس طرح مضبوط کیے جائیں کہ وہ ملک میں سابق صدر صالح کے دور اقتدار کے خاتمے سے پہلے تک پائے جانے والے انتشار اور داخلی عدم استحکام کے اثرات سے نکل سکے۔
اس طرح واشنگٹن اس بات کو یقینی بنانا چاہتا ہے کہ غریب ترین عرب ریاستوں میں شمار ہونے والے یمن کو مستقبل کی طرف دیکھنے اور آگے بڑھنے کا موقع مل سکے۔
پینٹاگون میں ایک اعلیٰ دفاعی اہلکار نے خبر ایجنسی اے پی کے ساتھ گفتگو میں اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ اس بارے میں عسکری مشاورت شروع کی جا چکی ہے کہ موجودہ حالات میں امریکہ یمن کی بہت مؤثر انداز میں مدد کیسے کر سکتا ہے۔
کئی عسکری ماہرین کا کہنا ہے کہ القاعدہ اور اس کے ہم خیال یمنی گروپوں نے ماضی قریب مین یمن میں داخلی انتشار، عدام استحکام اور سابق صدر صالح کے خلاف کئی ماہ تک جاری رہنے والی عوامی احتجاجی تحریک سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کی۔ اس دوران اسلام پسندوں نے یمن کے مختلف حصوں میں اپنے پاؤں جمانے کی کوششیں بھی کیں۔
تاہم اب امریکی سوچ یہ ہے کہ انتقال اقتدار کے بعد مشرق وسطیٰ کے اس ملک میں جیسے جیسے حالات بہتری کی طرف جا رہے ہیں، ویسے ہی عسکریت پسندوں کے خلاف صنعاء حکومت کے ہاتھ مضبوط بنانے کی کوششیں بھی بحال ہونی چاہیئں۔
امریکہ سن دو ہزار سات سے یمن کو فوجی اور سویلین امداد کی مد میں تین سو چھبیس ملین ڈالر سے زائد مالیت کا ساز و سامان، تربیتی سہولیات یا نقد رقوم مہیا کر چکا ہے۔ گزشتہ برس واشنگٹن صنعاء حکومت کو کم از کم ایک سو پچاس ملین ڈالر کے برابر فوجی امداد مہیا کرنا چاہتا تھا مگر تب یہ امداد نہ صرف روک دی گئی تھی بلکہ نئی امداد کی منظوری سے بھی انکار کر دیا گیا تھا۔
رپورٹ عصمت جبیں
ادارت شامل شمس