1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یمنی جنگ: سعودی عرب اور یو اے ای میں دراڑیں ختم؟

26 اگست 2019

سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف اپنی مشترکہ عسکری کارروائیاں جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ قبل ازیں اختلافات پیدا ہونے کی وجہ سے یو اے ای نے یمن سے اپنے فوجیوں کو واپس بلا لیا تھا۔

https://p.dw.com/p/3OUFy
Saudi-Arabien Treffen König Salman bin Abdulaziz mit Scheich Mohammed bin Said Al Nahjan
تصویر: Getty Images/AFP/M. Al-Hammadi

یمن میں متحدہ عرب امارات کے حمایت یافتہ باغیوں اور حکومتی فورسز کے مابین اندرونی لڑائی کی وجہ سے متحدہ عرب امارات نے اپنے فوجیوں کی ایک بڑی تعداد یمن سے واپس بلا لی تھی۔ اس اندرونی لڑائی کی وجہ سے سعودی حکومت اور اس کے ساتھ مل کر حوثی باغیوں کے خلاف لڑنے والے اتحادی ملک متحدہ عرب امارات میں بھی دراڑیں پیدا ہو گئی تھیں۔ لیکن آج جاری ہونے والے ایک مشترکہ اعلان کے مطابق دونوں ممالک یمن میں اپنی سیاسی، فوجی اور امدادی سرگرمیاں جاری رکھیں گے۔

اس بیان میں متحدہ عرب امارات کو بدنام کرنے کی ایک مبینہ سازش کو بھی مسترد کر دیا گیا ہے۔ دونوں حلیف ممالک کی جانب سے یہ بیان ایک ایسے وقت میں جاری کیا گیا ہے، جب ریاض حکومت نے ایرانی حمایت یافتہ حوثی باغیوں کے کم از کم چھ بیلیسٹک میزائل اور دو ڈرون حملے ناکام بنائے ہیں۔ دوسری جانب ان دونوں ممالک پر اس وجہ سے بھی دباؤ بڑھتا جا رہا تھا کہ دانشور آن لائن پلیٹ فارمز استعمال کرتے ہوئے ان حلیف ملکوں کے بڑھتے ہوئے اندرونی اختلافات کو شدید تنقید کا نشانہ بنا رہے تھے۔

DW Exclusive Deutsche Waffen in Jemen SPERRFRIST 26.02.2019 20 Uhr VAE Soldaten und Koalition
جون میں متحدہ عرب امارات نے اپنے فوجیوں کی ایک بڑی تعداد کو یمن کے محاذ سے واپس بلا لیا تھاتصویر: Getty Images/AFP/S. Al-Obeidi

جون میں متحدہ عرب امارات نے اپنے فوجیوں کی ایک بڑی تعداد کو یمن کے محاذ سے واپس بلا لیا تھا۔ یو اے ای حکام کی جانب سے ابھی تک یہ واضح نہیں کیا گیا کہ کتنے فوجی یمن سے واپس بلائے گئے تھے؟ لیکن یمنی حکام کے مطابق دس ہزار میں سے پچھہتر فیصد اماراتی فوجیوں کو واپس بلا لیا گیا تھا۔ اماراتی فورسز یمن میں فرنٹ لائن کارروائیوں میں شریک نہیں ہیں لیکن وہاں مقامی جنگجوؤں کی تشکیل کے ساتھ ساتھ خفیہ آپریشنز کی نگرانی کر رہی ہیں۔

حالیہ کچھ عرصے سے ان کے حمایت یافتہ جنگجو اس قدر طاقتور بن کر ابھرے ہیں کہ انہوں نے ملک کے جنوب میں بین الاقوامی سطح پر منظور شدہ یمنی حکومت، جسے سعودی حمایت بھی حاصل ہے، کے خلاف کارروائیاں شروع کر دی تھیں اور عدن شہر پر بھی قبضہ کر لیا تھا۔ اس طرح ایرانی حمایت یافتہ حوثی باغیوں کے خلاف لڑنے کی بجائے ان کی آپس میں لڑائی شروع ہو گئی تھی۔

 سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے مابین 'اختلافات ختم‘ ہونے کے بعد  آج ان دونوں ملکوں نے جنوب میں اپنے متحارب فریقین سے جنگ بندی  کی اپیل کی ہے۔ قبل ازیں سعودی حمایت یافتہ اور بین الاقوامی سطح پر منظور شدہ یمنی حکومت نے کہا تھا کہ وہ اس وقت تک مذاکرات نہیں کرے گی، جب تک متحدہ عرب امارات کے حمایت یافتی باغی عدن پر اپنا قبضہ ختم نہیں کرتے۔ بین الاقوامی سطح پر منظور شدہ یمنی حکومت نے یو اے ای پر واضح تنقید کرتے کہا تھا کہ وہ ایسا کرنے میں باغیوں کی حمایت کر رہی ہے۔ 

 یمن کی پانچ سالہ جنگ میں اب تک تقریباﹰ 94 ہزار انسان مارے جا چکے ہیں۔

ا ا / ع ا (اے پی، اے ایف پی)