یمنی دارالحکومت میں صالح دور کے خاتمے کا جشن
5 جون 2011دارالحکومت سے 200 کلومیٹر جنوب میں واقع شہر تعز میں بھی ہزاروں افراد نے صدر صالح کے ملک چھوڑنے کا جشن منایا ہے۔ ان دونوں شہروں میں لڑائی بھی ابھی تک جاری ہے۔ ملک کے دوسرے سب سے بڑے شہر تعز میں قائم صدارتی محل پر مسلح افراد کے حملے میں کم از کم 4 فوجیوں کو ہلاک کر دیا گیا ہے۔ اسی صوبے میں ایک فوجی قافلے پر حملے میں بھی نو سکیورٹی اہلکار مارے گئے ہیں۔
یمن کی حکمران جماعت کے ایک اعلیٰ عہدیدار طارق الہاشمی نے کہا ہے کہ صدر صالح علاج کے بعد دوبارہ یمن واپس آئیں گے۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق صدر صالح کے سینے پر شدید زخم آئے ہیں اور ان کا علاج سعودی عرب میں جاری ہے۔ صدر صالح جمعہ کے روز دارالحکومت میں واقع صدارتی محل پر ہونے والے ایک حملے میں زخمی ہو گئے تھے۔ حکومت مخالف قبائلی سردار صادق الاحمر کے حامیوں نے کہا ہے کہ صدر صالح کی واپسی کو ہر صورت روکا جائے گا اور اس کے لیے وہ ہر طرح کی طاقت کا استعمال کریں گے۔
دریں اثنا یمنی دارالحکومت صنعا میں نگراں صدر عبد الرب منصور ہادی نے ملکی فوج کے اعلیٰ کمانڈروں کے علاوہ صدر صالح کے بیٹوں اور امریکی سفیر مائیکل فیئیرشٹائن سے ملاقات کی ہے۔
ایک سعودی تجزیہ نگار خالد الداخلی کا کہنا ہے کہ امریکی صدر باراک اوباما گزشتہ روز یمنی نائب صدر کے ساتھ وائٹ ہاؤس میں ہونے والی ملاقات میں صدر صالح سے اقتدار چھوڑنے کا کہہ چکے ہیں۔ وائٹ ہاؤس میں ہونے والی اس ملاقات کی تفصیلات جاری نہیں کی گئی تھیں۔ خالد الداخلی کا کہنا ہے کہ یمن میں جاری ’کھیل‘ اب ختم ہونے والا ہے۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق صدر صالح کے جہاز کے علاوہ ایک دوسرے طیارے میں قریب 35 دیگر زخمی افراد بھی ریاض پہنچے ہیں۔ مزید یہ کہ ایک تیسرا طیارہ دیگر افراد کو لے کر جلد ریاض پہنچنے والا ہے۔
رپورٹ: امتیاز احمد
ادارت: شادی خان سیف