یو ایس اوپن : ٹینس کھیل کا آخری گرینڈ سلیم ٹورنامنٹ
25 اگست 2008ٹینس کی دنیا میں یوں تو بہت سارے اہم ٹورنامنٹ ہیں لیکن چار ایسے ہیں جن کو گرینڈ سلیم کا نام دیا گیا ہے۔ اِن میں سال کے شروع میں آسٹریلیا کے شہر میلبورن میں کھیلا جانے والا آسٹریلین اوپن، اُس کے بعد فرانس کے شہر پیرس میں فرنچ اوپن اور پھر تیسرا انگلینڈ کے شہر لندن کا ویمبلڈن۔ سال کا آخری اور چوتھا گرینڈ سلیم ٹورنامنٹ امریکہ کے شہر نیویارک میں کھیلا جاتا ہے۔ اِس کو یُو ایس اوپن کہتے ہیں اور یہ آج سے شروع ہو رہا ہے۔ پندرہ روز تک سیمنٹ کے فرش جیسے ہارڈ کورٹ پر دنیا بھر کے نامی گرامی کھلاڑی فائنل جیتنے کی جدو جہد کریں گے۔
ٹینس کا یُو ایس اوپن کا سنِ آغاز خاصا پرانا ہے۔ اِس کی ابتداء سن اٹھارہ سو اکیاسی میں ہوئی۔ ابتداء میں یہ ایک چیلنج ٹورنامنٹ تھا لیکن سن اُنیس سو اڑسٹھ سے یہ یُو ایس اوپن قرار دیا گیا۔ سن اُنیس سو اٹھہتر سے یہ ٹورنامنٹ مصنوعی ریشے والے ہارڈ کورٹ یا Hard Court Acrylic پر کھیلا جا رہا ہے۔ یونائیٹن سٹیٹس ٹینس ایسو سی ایشن نے ٹورنامنٹ کی اہمیت کے پیشِ نظر ٹینس کورٹس کا ایک بڑا سلسلہ نیویارک شہر کے عالمی شہرت Flushing Meadows–Corona Park میں تعمیر کروایا ہے۔ کُل مِلا کر تینتیس کورٹس ہے۔ جو ایک مرکز تلے قائم ہیں۔ اِس کو مشہور خاتون کھلاڑی بِلی جین کنگ کے نام پر رکھا گیا ہے اور کہلاتا ہے بِلی جین کنگ ٹینس سنٹر۔ مرکزی کورٹ آرتھر ایش کورٹس کہلاتا ہے۔ آرتھر ایش پہلے یو ایس اوپن کے فاتح تھے۔
امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اِس سال کا خواتین کا فائنل سیربیا کی کھلاڑیوں عالمی نمبر ایک آنا ایوانووچ اور عالمی نمبر دو ژیلینا جانکووچ کے درمیان ہو سکتا ہے۔ مگر خیال رہے کہ یہ حتمی نہیں کیونکہ دونوں کھلاڑیوں کی موجودہ فارم عدم استحکام کا شکار ہے۔ ویسے بھی کھیل کی دنیا بھی سیاست کی طرح ہے جس میں کچھ بھی حتمی نہیں ہے۔
یہ امردلچسپی کا حامل ہے کہ موجودہ عالمی نمبر دو سیربیا کی ژیلینا جانکووچ صرف ایک ہفتہ عالمی نمبر ایک رہیں۔ اُن سے یہ اعزاز اُن کی ہم وطن آنا ایوانووچ نے دوبارہ چھین لیا۔ فرنچ اوپن کی فاتح آنا ایوانووچ یقینی طور پر اگلے تین ہفتے عالمی نمبر ایک ہیں۔ وہ اِس سے پہلے نو ہفتوں تک عالمی نمبر ایک رہ چکی ہیں۔ایوانووچ اگر وہ یو ایس اوپن کے سیمی فائنل تک رسائی حاصل کرتی ہیں تو وہ مزید کچھ اور ہفتے عالمی نمبر ایک رہیں گی۔ یہ سب اُن کی یو ایس اوپن میں کارکردگی پر منحصر ہے۔ وہ اپنا افتتاحی میچ ایک غیر معروف کھلاڑی کے خلاف کھیل رہی ہیں۔ میچوں کے پلان کے مطابق یو ایس اوپن کے کوارٹر فائنل میں ایوانووچ کا مقابلہ روس کی دینارا سفینہ یا فرانس کی ایمیلی موریسمو سے ہو سکتا ہے۔ سر دست ایوانووچ کو کئی قسم کی چھوٹی بڑی چوٹوں کا سامنا ہے۔
کچھ اہم کھلاڑی کی عدم موجودگی میں کوئی اور نام بھی فائنل میں پہنچ سکتے ہیں۔ ماریا شارا پووا اپنے کندھے کی چوٹ کے باعث پہلے ہی ٹورنامنٹ سے باہر ہیں۔ روس کی سویٹلانا کزنٹسووا اور ولیمز سسٹرز بھی ٹورنامنٹ کی اہم کھلاڑی ہیں۔ ۔ اِس بار دونوں بہنیں اگر جیت کا سلسلہ برقرار رکھیں تو کوارٹر فائنل میں مدمقابل ہوں گی۔سویٹلانا کزنٹسووا ایک خطر ناک حریف تصور کی جاتی ہیں وہ سن دو ہزار چار میں یو ایس اوپن کو جیت چکی ہیں اِن کے علاوہ بیجنگ اولمپکس میں طلائی تمغہ حاصل کرنے والی ایلینا ڈیمنٹیوا بھی مشکلات پیدا کر سکتی ہیں۔
ماہرین کے خیال میں مردوں کے فائنل میچ کا ایک یقینی نام رافیل ندال ہے۔ سابقہ عالمی نمبر ایک راجر فیڈرر اپنی کھوئی ہوئی فارم کی تلاش میں ہیں۔ یہ ایک دلچسپ امر ہے کہ سپین کے رافیل ندال نے ریکارڈ دو سو سینتیس ہفتوں تک عالم نمبر ایک رہنے والے راجر فیڈرر کے دور کو ختم کردیا ہے۔ فیڈرر فروری سن دو ہزار چار سے عالمی نمبر ایک چلے آ رہے تھے جب کہ رافیل ندال جولائی سن دو ہزار پانچ سے عالمی نمبر دو تھے یو ایس اوپن کے گزشتہ چار سال کے جیتنے والے راجر فیڈرر کیا پانچویں سال بھی کامیابی حاصل کر سکیں گے یا نہیں ۔ اِس کے لئے فیڈرر کو اپنی فارم حاصل کرنے کے لئے بہت جد و جہد کرنے کی ضرورت ہے۔
رافیل ندال یو ایس اوپن کے پسندیدہ ترین کھلاڑی ہے۔ اُن کے بعد راجر فیڈرر ہیں۔ سیربیا کے نوواک ڈجکووچ بھی ٹورنامنٹ کے چھپے رستم نکل سکتے ہیں۔ اِسی طرح سپین سے تعلُق رکھنے والے ڈیوڈ فیرر ہیں۔
یو ایس اوپن میں پینسٹھ لاک ڈالر سے زائد رقم کھلاڑیوں میں تقسیم کی جاتی ہے۔ کھلاڑیوں میں رقم تقسیم کا عمل پہلے راؤنڈ میں شرکت سے ہی شروع ہو جاتا ہے۔ مرد اور خاتون فاتح یعنی فائنل میچ جیتنے پر چو دہ لاکھ ڈالر کی رقم بطور انعام دی جاتی ہے۔
سن دو ہزار سات کی فاتح بیلجئم کی جسٹنن ہینن ٹینس کے منظر نامے سے ریٹائر ہو چکی ہیں۔ بیلجئم کی کم کلائسٹر بھی شادی رچانے کے بعد کھیل سے ریٹائر منٹ لے چکی ہیں۔