1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یو پی میں تاریخ کے سب سے کم عمر وزیر اعلی کا انتخاب

10 مارچ 2012

بھارت کی سب سے زیادہ آبادی والی ریاست اتر پردیش میں اڑتیس سالہ اکھی لیش یادو کو نیا ریاستی وزیر اعلیٰ منتخب کر لیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/14Inp
تصویر: AP

اکھی لیش نے ایک سیاستدان کے طور پر وزیر اعلیٰ کی حیثیت سے اپنے انتخاب سے پہلے کسی عوامی عہدے پر کبھی کوئی خدمت انجام نہیں دیں۔ نئی دہلی سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق اتر پردیش کی ریاستی اسمبلی کے حالیہ انتخابات میں سماج وادی پارٹی نے ایوان میں اکثریت حاصل کر لی تھی۔

آج ہفتے کے روز نئی اسمبلی کے اکثریتی ارکان نے اکھی لیش یادو کو نئی حکومت کا سربراہ منتخب کر لیا۔ یادو سماج وادی پارٹی کے بانی ملائم سنگھ یادو کے بیٹے ہیں۔

Indien Mulayam Singh Yadav
سماج وادی پارٹی کے بانی ملائم سنگھ یادوتصویر: AP

اتر پردیش کی آبادی دو سو ملین سے زیادہ ہے جو بھارت کی سب سے زیادہ آبادی والی ریاست بھی ہے۔ اس ریاست سے منتخب ہونے والے بھارت کی قومی پارلیمان کے ارکان کی تعداد 80 بنتی ہے۔

نئی دہلی میں لوک سبھا کہلانے والی قومی پارلیمان کے ارکان کی مجموعی تعداد 545 ہے۔ اترپردیش میں ہونے والے حالیہ انتخابات میں اب تک وزیر اعلیٰ کے عہدے پر فائز خاتون سیاستدان مایا وتی کی جماعت بہوجن سماجی پارٹی کو کافی زیادہ نقصان برداشت کرنا پڑا تھا۔ اس پارٹی کا دعویٰ ہے کہ وہ بھارت میں دلیت کہلانے والے نچلے سماجی طبقات کے ہندوؤں کی نمائندہ جماعت ہے۔

Indien Lucknow Mulayam Singh Yadav und Akhilesh Yadav
اڑتیس سالہ اکھی لیش یادو اپنے والد کے ہمراہتصویر: UNI

ریاستی الیکشن میں مایا وتی کی جماعت کی ناکامی اور اکھی لیش یادو کی جماعت سماج وادی پارٹی کی فتح کا اعلان گزشتہ منگل کے روز ہوا تھا۔ جب انتخابات کے باقاعدہ نتائج سامنے آئے تھے۔

سیاسی تجزیہ نگاروں کے مطابق یو پی کے نو منتخب وزیر اعلی اکھی لیش یادو کو اس ریاست میں کئی طرح کے سیاسی مسائل اور چیلنجوں کا سامنا کرنا ہو گا۔

بھارتی سیاسی مبصرین کی رائے میں اترپردیش میں ہر سطح پر بدعنوانی پائی جاتی ہے جو حکومتی کارکردگی کو متاثر کرتی ہے۔ وہاں پرتشدد اور خونریز واقعات بھی جگہ جگہ دیکھنے میں آتے ہیں اور زات پات کی بنیاد پر مخالفت اور دشمنیاں سیاست پر چھائی ہوئی ہیں۔

شیکھر گپتا نامی ایک بھارتی سیاسی مبصر کہتے ہیں،’ یہ ایک بہت ہی مشکل کام ہے۔ نو منتخب وزیر اعلیٰ آج سے پہلے کبھی کسی عوامی عہدے پر فائز نہیں رہے۔ لیکن اگر وہ عوام کی نظروں میں یہ ثابت کرنے میں کامیاب رہے کہ عوام نے انہیں وزیر اعلیٰ منتخب کر کے کوئی غلطی نہیں کی، تو پھر بھارتی سیاست میں لمبی مدت تک کے لیے ایک نئے راہنما کا عروج دیکھنے میں آ سکتا ہے۔‘

Akhilesh Yadav Indien Generalsekretär Samajwadi Partei
اکھی لیش ملائم سنگھ یادو کے بیٹے ہیںتصویر: AP

وزیر اعلیٰ کے طور پر اپنے انتخاب کے بعد اکھی لیش یادو نے ٹیلی وژن پر براہ راست دکھائی جانے والی ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ ریاستی سربراہ حکومت کے طور پر ان کی سب سے بڑی ترجیح امن عامہ کو یقینی بنانا ہو گا۔

یادو نے آسٹریلیا کی سڈنی یونیورسٹی سے موحولیاتی انجینرنگ میں ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔

انہوں نے اس موقع پر ریاستی ووٹروں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ وہ حکومتی کارکردگی کو شفاف اور بہتر بنائیں گے۔ اکھی لیش یادو نے اس وجہ سے بھی ووٹروں کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے زات پات اور مذہبی خطوط پر قائم کی گئی سوچ سے بالا تر ہو کر اپنا ووٹ کا حق استعمال کیا۔

بھارت کی پانچ ریاستوں میں اس سال ہونے والے انتخابات کو 2014 کے نشنل الیکشن سے پہلے قومی حکومتی کارکردگی کے امتحان کا نام دیا جا رہا تھا۔

ان انتخابات میں کانگریس پارٹی نے غیر متاثر کن کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ نئی دہلی میں وفاقی مخلوط حکومت کی قیادت نیشنل کانگریس کے پاس ہے۔ مگر اسے صرف منی پور میں فتح حاصل ہوئی جہاں وہ اپنی اکثریت قائم رکھنے میں کامیاب رہی۔

رپورٹ:عصمت جبیں

ادارت: شامل شمس