یورو زون میں قرضوں کا بحران، یورپی رہنما برسلز میں جمع
23 اکتوبر 2011جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے امید ظاہرکی ہے کہ یورو زون کو لاحق خطرات کے پائیدار حل کے لیے بدھ کو اہم پیشرفت ہو گی۔ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے خاتون چانسلر نے مزید کہا، ’ہمیں ایسے فیصلہ کرنے ہیں، جن کے اثرات دور رس ہوں اور اس کے لیے تیاری انتہائی ضروری ہے۔ میرے خیال میں یونین کے وزرائے خزانہ نے اس حوالے سے پیشرفت کی ہے اور ہم بدھ تک اپنے اہداف کا تعین کر لیں گے‘۔
یورپی یونین کے وزرائے خزانہ نے ہفتہ کے دن برسلز میں دس گھنٹے کی طویل ملاقات کے بعد بینکوں کو سرمائے کی فراہمی کے لیے سخت شرائط پر اصولی طور پر اتفاق کیا ہے۔ اس ملاقات کے دوران یہ بھی طے کیا گیا کہ یورپی بینکوں کو قریب ایک سو ارب یورو فراہم کیے جانے چاہییں۔
اس موقع پر برطانوی وزیر خزانہ جارج اوسبورن نے خبردار کیا کہ یورو زون میں قرضوں کا بحران تمام یورپ کے لیے ایک خطرہ بنتا جا رہا ہے اور اس کے پائیدار حل کے لیے فوری طور پر جامع حل تلاش کرنا ناگزیر ہو چکا ہے۔
یورپی وزرائے خزانہ کی اس ملاقات میں طے کئے گئے منصوبہ جات پر آج یعنی اتوار کو یورپی یونین کے رہنما ہنگامی طور پر تفصیلی بحث کریں گے۔ یورو زون کو لاحق مشکلات کے حل کے لیے چانسلر میرکل سے اختلافات رکھنے والے فرانسیسی صدر نکولا سارکوزی نے بھی کہا ہے کہ بدھ تک یہ معاملات طے پا جائیں گے۔
برسلز میں ہنگامی سمٹ سے قبل ہفتہ کی شب صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے سارکوزی نے کہا کہ انہیں بھرپور یقین ہے کہ یونین کے رہنما ایک مشترکہ لائحہ عمل پر متفق ہو جائیں گے۔ ہفتہ کی شب جرمن چانسلر انگیلا میرکل اور فرانسیسی صدر نکولا سارکوزی نے یورو بحران کے حل کے لیے اپنائی جانے والی پالیسی پر اپنے اختلافات دور کرنے کے لیے ایک ملاقات بھی کی۔
ایسے خدشات پائے جاتے ہیں کہ یونان کے اقتصادی مسائل کے حل کے لیے اسے دی جانے والی مالی امداد سے مطلوبہ نتائج برآمد نہیں ہوں گے اور اس کے لیے حکمت عملی میں تبدیلی ضروری ہے۔ ایسے اندازے لگائے جا رہے ہیں کہ یونان کی صورتحال بہتر نہیں ہوتی تو اسے اپنے مالی بحران پر قابو پانے کے لیے یورو زون سے 2020ء تک ڈھائی سو بلین یورو کا قرضہ لینا پڑے گا۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: شادی خان سیف