یورو زون کے مالیاتی استحکام کے فنڈ کو منظوی نہ مل سکی
12 اکتوبر 2011یورو زون کے کل سترہ ممالک میں فی الحال سلوواکیہ ہی وہ واحد ملک بچا ہے، جس کی پارلیمان نے 440 ارب یورو مالیت کےEFSF نامی بیل آؤت پیکیج میں وسعت کی منظوری نہیں دی۔ وزیر اعظم راڈیکووا نے اس معاملے پر ایوان کی حمایت یقینی بنانے کے لیے اسے اعتماد کے ووٹ کی شکل میں پارلیمان میں پیش کیا۔ انہیں خدشہ تھا کہ اتحادی جماعت لبرل فریڈم اینڈ سولیڈیریٹی پارٹی SaS بھی اس قرار داد کی مخالفت کرسکتی ہیں۔
منگل کو رائے شماری کے دوران پارلیمان کے 150 ارکان میں سے محض 55 نے اس قرار داد کی حمایت کی جبکہ 9 نے مخالفت۔ دیگر ممبران نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔ رائے شماری میں حصہ نہ لینے والوں میں حکومتی اتحادی جماعت SaS کے ارکان بھی شامل تھے۔ قرارداد کی منظوری کے لیے سادہ اکثریت ناگزیر تھی، جو ممکن نہ ہوسکی۔
سابق وزیر خزانہ ایوان میخلوس Ivan Miklos کا کہنا ہے کہ اس تمام تر پیشرفت کے باوجود یورپین فنانشل سٹیبلٹی فیسلٹی میں وسعت کی رواں ہفتے ہی منظوری دے دی جائے گی۔ پارلیمان سے خطاب میں انہوں نے کہا، ’اِس طریقے سے یا دوسرے طریقے سے ہفتے کے اختتام تک ہی EFSF کا بِل منظور کر لیا جائے گا‘۔ سلوواکیہ کی پارلیمان میں اس کی فوری منظوری نہ ہونے سے عالمی منڈیوں میں ایک بار پھر یورو کرنسی دباؤ کا شکار نظر آئی۔
امکان ہے کہ اعتماد کا ووٹ کھونے والی ایویٹا راڈیکووا اب اپوزیشن کی جماعت Smer سے مذاکرات کرکے پارلیمان سے قرار داد کی منظوری کو یقینی بنائیں گی۔ Smer کی جانب سے پہلے ہی حکومت پر کابینہ میں رد و بدل اور استعفے کے لیے دباؤ موجود ہے۔ بائیں بازو کی اس جماعت کا مؤقف رہا ہے کہ وہ EFSF میں وسعت کی اصولی حمایت کرتی ہے مگر اس کے لیے حکومت کی برطرفی ایک شرط ہے۔ اس جماعت سے تعلق رکھنے والے سابق وزیر اعظم رابرٹ فیکو Robert Fico نے پارلیمان کو بتایا کہ وہ منتظر ہیں کہ حکومتی جماعتیں اس بل کی منظوری کے بدلے انہیں کیا پیش کش کرتی ہیں۔
سلوواکیہ کے امور پر نظر رکھنے والے ایک سیاسی تجزیہ نگار گیگوریجی میسیزنیکوف Grigorij Meseznikov کا کہنا ہے کہ اگرچہ نئی کابینہ کی تشکیل کا عمل خاصا طویل ہوسکتا ہے مگر عین ممکن ہے کہ اس سے قبل ہی پارلیمان یورپین فنانشنل سٹیبلٹی فیسلٹی میں توسیع کے حق میں رائے دے، ’ ہم اب نئی صورتحال میں ہیں، رابرٹ فیکو اپنے آپ کو اب سلوواکیہ اور یورو زون کے مسیحا کے طور پر پیش کریں گے‘۔
یورو زون کی دو بڑی اقتصادی طاقتیں جرمنی اور فرانس خطے میں قرض کے بحران کے حل کے لیے جامع اسٹریٹیجک حکمت عملی وضع کرنے کا عندیہ دے چکے ہیں۔ صورتحال کی سنگینی اس بات سے لگائی جاسکتی ہے کہ یورپی مرکزی بینک کے صدر ژاں کلود تریشے نے خبردار کیا ہے کہ یورو زون کا بحران عالمی اقتصادی استحکام کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔ بحران پر غور کے لیے اب یورپی قائدین 23 اکتوبر کو ایک اہم اجلاس میں شریک ہوں گے۔
رپورٹ: شادی خان سیف
ادارت: عاطف بلوچ