یورو کو مستحکم بنانے کے لئے یورپی رہنماؤں کی کوششیں
9 مئی 2010یوروکو خطرات سے باہر نکالنے کی غرض سے یورپی رہنما مسلسل مشاورت جاری رکھے ہوئے ہیں اوراسی لئے ہفتے کے دن کئی یورپی رہنماؤں نے اچانک ہی دوسری عالمی جنگ کی یادگاری تقریبات میں شرکت سے معذرت کر لی تھی۔
فرانسیسی صدر نکولا سارکوزی اوراطالوی وزیراعظم سلویو بیرلسکونی نے کہا ہے کہ وہ اس مشکل وقت میں روس میں منعقد ہو رہی ان خصوصی تقریبات میں شریک نہیں ہوسکیں گے۔ تاہم جرمن چانسلرانگیلا میرکل اپنےطے شدہ پروگرام کے مطابق ماسکو میں ان تقریبات میں شریک ہو رہی ہیں۔
سلویو بیرلسکونی نے کہا ہے کہ یورو زون اس وقت ’ہنگامی صورتحال ‘ سے دوچار ہے۔ یورپی رہنماؤں کی کوشش ہے کہ پیر کو مالیاتی منڈیوں کے کھلنے سے پہلے ہی یورو کومستحکم بنانے کے لئے مؤثراقدامات کرلیں۔
یونان کے حالیہ مالی بحران کی وجہ سے اس وقت تمام یورو زون کو خطرات لاحق ہیں۔ اگرچہ یونان کے لئے مالی امدادی پیکیج تیارکرلیا گیا ہے تاہم اس غیر معمولی امدادی پیکیج سے جڑے دیگر مسائل کی وجہ سے یورپی رہنما ایک دم چوکنے ہو گئے ہیں۔ برسلز میں ہوئی یورو زون کی ایک ہنگامی سمٹ میں سولہ رکن ممالک کے رہنماؤں نے یورو کے پائیدار استحکام کے لئے ایک باضابطہ نظام بنانے پرزور دیا ہے۔
یورپی یونین کے سربراہ ہیرمن فان رومپوئے نے کہا ہے کہ یورو زون کے اس غیر معمولی صورتحال سےدوچار ہونے کے بعد یورپی کمیشن رکن ممالک کے لئے مالیاتی نظام بنانے کی تجویز پیش کر رہی ہے، یہ تجویز اتوار کو منظر عام پر لائی جا رہی ہے۔ بعد ازاں یورپی یونین کے وزرائے خزانہ اتوار کی دوپہر کو اس تجویز پر غور کریں گے۔ جرمن چانسلر میرکل نے کہا ہے کہ مالیاتی نظام میں نگرانی سے مالی منڈیوں میں یورو کے بارے میں قیاس آرائیاں دم توڑ جائیں گی۔
دریں اثناء فن لینڈ کے وزیر اعظم Matti Vanhanen نے موجودہ صورتحال کے تناظر میں کہا ہے کہ :’’ یونان کے مالی بحران نے ہمیں احساس دلا دیا ہے کہ یورپی یونین کے رکن کس حد تک ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں۔‘‘ انہوں نے کہا کہ اب سبق سیکھ لینا چاہئے۔
یورو زون نے ابھی گزشتہ اتوار کو ہی یونان کے مالیاتی بحران سے نمٹنے کے لئے ایک سو دس بلین یورو کا امدادی پیکیج منظور کیا ہے۔ اس اعلان کے بعد فوری طور پر یورو کی قدر میں واضح کمی واقع ہوئی ہے۔ مالی منڈیوں میں یہ اندیشہ پایا جاتا ہے کہ یونان کے بعد شاید اسپین اور پرتگال بھی اپنی اپنی معیشت کو سہارا دینے کے لئے کسی ایسے ہی امدادی پیکیج کی درخواست کر سکتے ہیں۔
دوسری طرف یورپی کمیشن نے ایسے تیرہ ممالک کے خلاف باقاعدہ کارروائی شروع کر دی ہے جن کا بجٹ خسارہ یونین کی طرف سے مقرر کی گئی حد سے زیادہ ہے۔ ان ممالک میں جرمن بھی شامل ہے۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: شادی خان سیف