1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سویڈن کے بعد اٹلی میں بھی انتہائی دائیں بازو کی حکومت

26 ستمبر 2022

دائیں بازو اتحاد کی قیادت کرنے والی جارجیا میلونی اٹلی کی پہلی خاتون وزیر اعظم بنیں گی۔ مسولینی کے بعد اس عہدے پر فائز ہونے والی وہ انتہائی دائیں بازو کی پہلی رہنما ہوں گی۔ اعتدال پسند اتحاد نے شکست تسلیم کر لی ہے۔

https://p.dw.com/p/4HKna
Wahl in Italien | Wahlabend in der FdI Parteizentrale
تصویر: Gregorio Borgia/AP/picture alliance

ایگزٹ پولز کے مطابق اتوار کے روز اٹلی میں ہونے والے عام انتخابات میں قوم پرست رہنما جارجیا میلونی کی قیادت والے انتہائی دائیں بازو کے اتحاد نے پارلیمان میں اکثریت حاصل کر لی ہے۔ میلونی نے پیر کی صبح بات کرتے ہوئے کہا کہ اطالوی عوام نے ان کے اتحاد کی حمایت میں ''واضح پیغام'' دے دیا ہے۔

انہوں نے صحافیوں سے بات چیت میں کہا، ''اگر اس قوم پر ہم سے حکومت کرنے کے لیے کہا جاتا ہے، تو ہم تمام اطالوی شہریوں کے لیے ایسا کریں گے، جس کا مقصد لوگوں کو متحد کرنا ہے۔ اس چیز کو مضبوط کر کے جو انہیں متحدہ کرتی ہے، نہ کہ جو انہیں تقسیم کرتی ہے۔ ہم آپ کے اعتماد سے خیانت نہیں کریں گے۔''

سویڈن کے انتخابات: وزیر اعظم نے دائیں بازو کی اپوزیشن کی فتح تسلیم کر لی

ان کا یہ بیان مرکزی بائیں بازو کے خیالات پر مبنی 'ڈیموکریٹک پارٹی' کے شکست تسلیم کرنے کے فوراً بعد آیا۔ ڈیموکریٹک پارٹی کی ایک سینیئر قانون ساز ڈیبورا سیراشیانی کا کہنا تھا، ''ملک کے لیے یہ ایک افسوسناک شام ہے۔ (دائیں بازو) کو پارلیمنٹ میں تو اکثریت حاصل ہے، لیکن ملک میں نہیں ہے۔''

 ایگزٹ پول کیا کہتے ہیں؟

پولنگ اتوار کو مقامی وقت کے مطابق تقریباً 11 بجے رات کو بند ہوئی۔ ایگزٹ پول کے مطابق انتہائی قوم پرست جماعت 'برادرز آف اٹلی' کی سربراہ جارجیا میلونی، جس اتحاد کی قیادت کر رہی ہیں، اسے تقریباً 45 فیصد ووٹ حاصل ہوئے ہیں، جس میں سے میلونی کی خود کی پارٹی کا حصہ 26 فیصد ہے۔ انتخابات میں یہی سب سے مضبوط واحد گروپ بھی ہے۔

Wahl in Italien | Wahlabend in der FdI Parteizentrale
انتخابی نتائج کے ابتدائي رجحان پر میلونی نے پیر کی صبح صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اطالوی عوام نے ان کے اتحاد کی حمایت میں ''واضح پیغام'' دے دیا ہےتصویر: Gregorio Borgia/AP/picture alliance

ڈیموکریٹک پارٹی کی قیادت میں سینٹر لیفٹ اتحاد کو 29 فیصد ووٹ ملنے کی پیش گوئی کی گئی ہے، جو دوسرا سب سے بڑا اور مضبوط ترین بلاک ہے۔ آخری لمحات میں مقبولیت میں اضافے کی اطلاعات کے سبب پاپولسٹ گروپ فائیو اسٹار موومنٹ نے بھی تقریبا 16.5 فیصد ووٹ حاصل کر لیے۔

جرمن فوجی انتہائی دائیں بازو کی دہشت گردی کا مرتکب پایا گیا

ان انتخابات میں تقریباًساڑھے پانچ کروڑ لوگ ووٹ ڈالنے کے مجاز تھے۔ وزارت داخلہ کے مطابق مجموعی طور 64 فیصد ووٹر زنے اپنی رائے دہی کا استعمال کیا۔ یہ گزشتہ 2018 کے انتخابات سے بہت کم ہے، جس میں ریکارڈ ٹرن آؤٹ 73 فیصد تک رہا تھا۔

تخمینوں سے معلوم ہوتا ہے کہ میلونی کی قیادت والا دائیں بازو کا اتحاد پارلیمان کے ایوان زیریں کی 400 نشستوں میں سے 227 سے 257  تک جبکہ سینیٹ کی 200 نشستوں میں سے 111 سے 131 کے درمیان سیٹیں حاصل کر سکتا ہے۔ 

ڈیموکریٹک پارٹی کی قیادت میں سینٹر لیفٹ اتحاد کو ایوان زیریں میں 88 اور سینیٹ میں 42 نشستیں حاصل کرنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔

دائیں بازو کے یورپی سیاست دانوں کا رد عمل؟

جیسے ہی ایگزٹ پولز نے دائیں بازو کے اتحاد کی جیت کی طرف اشارہ کیا، ہنگری کے وزیر اعظم وکٹر اوربان اور پولینڈ کے ان کے ہم منصب میٹیوز موراویکی نے میلونی کو مبارکباد پیش کی۔

 اوربان کے سیاسی مشیر بالاز اوربان نے کہا، ''اس مشکل وقت میں، ہمیں پہلے سے کہیں زیادہ ایسے دوستوں کی ضرورت ہے، جو یورپ کے چیلنجوں کے لیے ایک مشترکہ نقطہ نظر اور لائحہ عمل رکھتے ہوں۔''

انتہائی دائیں اور بائیں بازو کے حامیوں میں تصادم، چار افراد زخمی

جرمنی کی انتہائی دائیں بازو کی پارٹی (اے ایف ڈی) اور فرانس کی نیشنل ریلی پارٹی کے قانون سازوں نے بھی اٹلی میں دائیں بازو کی فتح کو سراہا ہے۔ اے ایف ڈی کے قانون ساز بیٹریکس وان اسٹورچ نے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا، ''ہم اٹلی کے ساتھ جشن میں شریک ہیں!''

حال ہی میں سویڈن کے عام انتخابات میں دائیں بازو کے اتحاد کی جیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے انہوں نے لکھا، ''شمال میں سویڈن، جنوب میں اٹلی: بائیں بازو کی حکومتیں تو اب گزرے دنوں کی خبریں ہیں۔''

یورپی پارلیمنٹ میں فرانسیسی رکن اردن بارڈیلا نے کہا کہ اطالوی شہریوں نے یورپی کمیشن کی صدر ارزلا فان ڈیئر لائن کو ''عاجزی کا سبق'' دے دیا ہے۔

گزشتہ ہفتے، فان ڈیئر لائن نے کہا تھا کہ اگر اٹلی میں دائیں بازو کی نئی حکومت یورپی یونین کے قوانین پر عمل کرنے میں ناکام رہتی ہے، تو برسلز کے پاس استعمال کرنے کے لیے ذرائع موجود ہیں۔ ان کا یہ ریمارکس ایک ایسے طریقہ کار کی طرف اشارہ تھا جس کی رو سے یورپی یونین ہر اس یورپی ملک فنڈنگ معطل کرنے کی مجاز ہے، جو جمہوری اصولوں کے پابند نہ ہوں۔

بارڈیلا نے کہا کہ ''کسی بھی قسم کا کوئی خطرہ جمہوریت کو نہیں روک سکتا۔ یورپ کے لوگ اب اپنا سر اٹھا رہے ہیں اور اپنی تقدیر واپس اپنے ہاتھ میں لے رہے ہیں۔''

اٹلی میں ان انتخابات کی ضرورت اس لیے پڑی کیونکہ سبکدوش ہونے والے وزیر اعظم ماریو ڈریگی کے کمزور اتحاد کے ٹوٹنے کے وجہ سے ان کی حکومت گر گئی تھی۔ جولائی میں فائیو اسٹار موومنٹ نے حکومت سے اپنی حمایت واپس لے لی تھی اور ڈریگی نے اپنا استعفیٰ دے دیا تھا۔

ص ز/ ج ا (اے ایف پی، ڈی پی اے، اے پی روئٹرز)