یورپ: مہاجرین اور اسلام مخالف جماعتیں متحد ہوتی ہوئیں
19 جنوری 2017اس یورپی کانفرنس کا انعقاد آئندہ ہفتے کے روز جرمنی کے شہر کوبلنز میں ہوگا اور اس میں انتہائی دائیں بازو کی فرانسیسی صدارتی امیدوار مارین لے پین، ہالینڈ کے اسلام مخالف اور ’پارٹی فار فریڈم‘ کے رہنما گیرٹ ویلڈرز، جرمنی کی مہاجرین مخالف اور قدامت پسند جماعت ’آلٹرنیٹو فار جرمنی‘ کی خاتون رہنما فراؤکے پیٹرے اور اٹلی کی سخت گیر جماعت ’پارٹی ناردرن لیگ‘‘ کے رہنما ماتھیو سلوینی شرکت کر رہے ہیں۔
حال ہی میں برطانیہ کے یورپی یونین سے اخراج کے ریفرنڈم اور امریکا میں ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت نے ان جماعتوں کے بھی حوصلے بلند کیے ہیں اور ان کی بھرپور کوشش ہے کہ وہ مہاجرین کی بڑھتی ہوئی تعداد، اسلام مخالف اور یورپی یونین مخالف جذبات کا فائدہ اٹھائیں۔ براعظم یورپ کے مختلف ملکوں میں دائیں بازو ایسی قدامت پسند جماعتیں انتخابی عمل میں بھی کسی حد تک کامیاب ہو رہی ہیں۔
اس کانفرنس کا نام ’یورپین کاؤنٹر سمٹ‘ رکھا گیا ہے اور اس کا انعقاد ڈونلڈ ٹرمپ کے بطور امریکی صدر حلف اٹھانے کے ایک روز بعد کیا جا رہا ہے۔ ہالینڈ کے اسلام مخالف سیاستدان ویلڈرز نے اس کانفرنس کے حوالے سے ’’ہم اپنے ملکوں کو دوبارہ عظیم بنائیں گے‘‘ کا ہیش ٹیگ استعمال کیا ہے ۔ یہ وہی نعرہ ہے، جسے ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم کے دوران استعمال کیا تھا۔
یورپ میں قوت پکڑتی قدامت پسند سیاسی جماعتیں
فرانس کی صدارتی امیدوار کے مشیر کا اس حوالے سے نیوز ایجنسی اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’ہمارا مقصد یہ ہے کہ یورپی عوام اور یورپ کی آزادی کی بات کی جائے۔ ہمیں یورپ کی تنگی اور عالمگیریت سے آزاد ہونا چاہیے۔‘‘
دوسری جانب بائیں بازو کے گروپ اور تنظیمیں اس اجلاس کے خلاف احتجاج کے لیے جمع ہو رہی ہیں اور امید کی جا رہی ہے کہ ان احتجاجی مظاہروں میں سینکڑوں افراد شریک ہوں گے۔ اس کانفرنس مخالف احتجاج میں بھی یورپ بھر سے سیاستدان شریک ہو رہے ہیں۔ دریائے رائن کے کنارے واقع شہر کوبلنز کی پولیس کے مطابق وہ اس موقع پر ایک ہزار اہلکار تعینات کر رہے ہیں تاکہ احتجاجی مظاہروں کو پرامن رکھا جا سکے۔