یورپ میں جعلی پاسپورٹ بنانے والوں کی گرفتاریاں
11 مارچ 2011یوروپول نے بتایا کہ یہ جرائم پیشہ گروہ برطانیہ کے غیرقانونی سفر کے لیے پاسپورٹ فراہم کرنے میں ملوث رہا ہے۔ اس پولیس ایجنسی نے اپنے اعلامیے میں مزید کہا، ’منظم جرائم میں ملوث یہ پاکستانی اور بنگلہ دیشی گروہ ہے، جو فرانس میں کام کر رہا تھا، جہاں تفتیش کاروں نے اسے ہدف بنا رکھا تھا۔ یہ گروہ یورپی ممالک کے اعلیٰ معیار کے جعلی پاسپورٹ بناتا رہا ہے، جو دراصل ان کے ماہر جعل ساز بیلجیئم اور فرانس میں تیار کرتے رہے ہیں۔‘
دی ہیگ میں قائم یورو پول کا کہنا ہے، ’یہ سفری دستاویزات تیاری کے بعد تارکین وطن افراد کو دے دی جاتی تھیں، جو انہیں برطانیہ کے سفر کے لیے استعمال کرتے۔‘
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اس گروہ کے خلاف کارروائی کے لیے رواں ہفتے منگل اور بدھ کو مختلف گھروں پر چھاپے مارے گئے، جن کے نتیجے میں فرانس میں گیارہ افراد اور بیلجیئم میں ایک شخص کو گرفتار کیا گیا۔
یورپی پولیس حکام کا کہنا ہے، ’فرانس میں گرفتار کیے گئے افراد میں سے ایک ڈاکٹر ہے، جو فرانس میں غیرقانونی تارکین وطن کو طبی اسناد دیتا رہا ہے، جن کا مقصد فرانس میں ان کی موجودگی کو قانونی حیثیت دینا تھا۔
بتایا گیا ہے کہ تارکین وطن بنگلہ دیش سے سویڈن کے راستے فرانس پہنچنے کے لیے بارہ ہزار یورو فی کس ادا کرتے رہے ہیں جبکہ فرانس سے برطانیہ پہنچنے کے لیے مزید پانچ ہزار یورو ادا کرتے رہے ہیں۔
خیال رہے کہ گزشتہ برس دبئی میں حماس کے ایک رہنما کے قتل کے بعد یورپ میں جعلی پاسپورٹوں کے تنازعے پر بحث چھڑ گئی تھی۔ یورپی یونین نے اس صورتِ حال کا سخت نوٹس لیا تھا، جو دراصل دبئی میں گزشتہ برس جنوری میں حماس کے رہنما محمود المبوح کے قتل میں اسرائیلی خفیہ ادارے موساد کے مشتبہ ایجنٹوں کی جانب سے مختلف ممالک کے شہریوں کے پاسپورٹس استعمال کئے جانے پر سفارتی بحث کا حصہ تھی۔
رپورٹ: ندیم گِل/خبررساں ادارے
ادارت: شادی خان سیف