یورپ میں فٹ بال، اربوں یورو کی کمائی
25 اگست 2016حسب معمول رواں سیزن کا چیمپئن بھی جرمنی کا بائرن میونخ کلب ہو سکتا ہے۔ پہلے درجے کے تمام فٹ بال کوچ سیزن دو ہزار سولہ اور سترہ کے لیے بائرن میونخ کی ٹیم کو ہی فیورٹ قرار دے رہے ہیں۔ جرمنی میں اگر آمدنی کے حساب سے دیکھا جائے تو بھی سر فہرست بائرن میونخ کا ہی کلب آتا ہے کیوں کہ سب سے زیادہ مداح اسی کلب کے ہیں، سب سے زیادہ اشتہارات بھی اسی کلب کو ملتے ہیں اور اس کی طرف سے کھیلنے والے کھلاڑیوں کو معاوضہ بھی جرمنی میں سب سے زیادہ ادا کیا جاتا ہے۔
تاہم جب پیسے اور آمدنی کی بات آتی ہے تو جرمنی کے دیگر فٹ بال کلب بھی شکوہ نہیں کر سکتے۔ ان کلبوں کی بھی ہر گزرتے سال کے ساتھ آمدنی بڑھتی جا رہی ہے۔
جرمن فٹ بال لیگ (ڈی ایف ایل) کے چیف ایگزیکٹو آفیسر کرسٹیان زائیفرٹ نے ایک برس پہلے ایک جملہ کہا تھا، جو آج بھی حقیقت ہے، ’’جس کی ترقی جرمنی کی مجموعی معیشت سے دس گنا زیادہ تیز ہو، اس کی معاشی پوزیشن کو مستحکم ہی سمجھنا چاہیے۔‘‘
جرمنی میں مشاورت فراہم کرنے والے ایک ’اسپورٹ بزنس گروپ‘ کے سربراہ کارسٹین ہولاش بھی جرمن فٹبال لیگ کے چیف ایگزیکٹو سے متفق نظر آتے ہیں۔ ان کا ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ''فٹ بال کلبوں کی آمدنی ایک طویل مدت سے ٹھوس اور مستحکم انداز میں بڑھ رہی ہے۔‘‘
ان کا کہنا تھا کہ اگر جرمنی کا دیگر بین الاقوامی فٹ بال کلبوں سے موازنہ کیا جائے تو یہ ترقی آپ واضح طور پر دیکھ سکتے ہیں۔ مالی لحاظ سے انگلش پریمئیر لیگ کے بعد ایف سی بائرن باقی دیگر کلبوں کو پیچھے چھوڑ چکا ہے۔ برطانیہ میں انگلش پریمئیر لیگ کے نشریاتی حقوق سب سے مہنگے فروخت کیے جاتے ہیں۔ تمام یورپی لیگوں کے مقابلے میں برطانوی مارکیٹ میں بہت زیادہ پیسہ ہے۔
تاہم پریمئیر لیگ کے بعد جرمن فٹ بال لیگ (بُنڈس لیگا) آمدنی کے لحاظ سے دوسرے نمبر پر ہے۔ ہولاش کا اس بارے میں کہنا تھا، ’’گزشتہ سیزن میں پریمئیر لیگ کی مجموعی آمدنی 4.4 ارب یورو تھی جبکہ بُنڈس لیگا کی کمائی 2.4 ارب یورو رہی تھی۔‘‘
یورپ میں انگلینڈ، جرمنی، اسپین، اٹلی اور فرانس کی لیگ کو ’’بِگ فائیو‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ انہی پانچ کا یورپ میں پروفیشنل فٹ بال پر غلبہ ہے۔ تاہم پریمئیر لیگ کے بعد بُنڈس لیگا کو اشتہارات کی سب سے زیادہ آمدنی ہوتی ہے۔
شائقین کی بڑھتی ہوئی دلچسپی سے بھی جرمن فٹ بال لیگ کی آمدنی میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ہولاش اس حوالے سے اعداد و شمار پیش کرتے ہوئے کہتے ہیں، ’’اسٹیڈیم میں آنے والے شائقین کی تعداد میں آٹھ فیصد کے حساب سے اضافہ ہو رہا ہے۔ جرمنی میں میچ کے دوران اسٹیڈیم نوے فیصد سے زائد بھرے ہوتے ہیں جبکہ یورپ کے دیگر ملک اس کا صرف خواب ہی دیکھ سکتے ہیں۔ بُنڈس لیگا کے ایک میچ میں اوسطاﹰ 43 ہزار شائقین اسٹیڈیم میں آتے ہیں۔ یہ لیگ جرمنوں کے لیے ایک مقناطیس ہے۔‘‘
فٹ بال کی دنیا کے زیادہ تر ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ یورپ کے فٹ بال کلبوں کی آمدنی مستقبل میں بھی بڑھتی جائے گی۔ مستقبل میں بھی یورپ کے فٹ بال کلبوں کی اربوں یورو کی آمدنی میں اضافہ ہوگا۔