’یورپ میں دہشت گردانہ حملوں کے لیے ڈرون استعمال ہو سکتے ہیں‘
3 اگست 2019جرمن روزنامے 'ویلٹ ام زونٹاگ‘ کے ساتھ آج ہفتہ تین اگست کو آن لائن شائع ہونے والے اپنے ایک انٹرویو میں یونین کے سکیورٹی امور کے کمشنر جولیان کنگ نے کہا کہ آج کل ڈرون طیارے زیادہ سے زیادہ 'اسمارٹ‘ ہوتے جا رہے ہیں، اور اسی لیے یہ خطرہ بھی اپنی جگہ موجود ہے کہ مستقبل میں دہشت گرد یورپی یونین کے رکن ممالک کو نشانہ بنانے کے لیے ان ڈرونز کو استعمال کریں۔
جولیان کنگ نے تنبیہ کرتے ہوئے کہا کہ یورپ کو ہر قسم کے سکیورٹی خطرات کے مقابلے کے لیے تیار رہنا ہو گا اور دہشت گردوں کی طرف سے پیدا کردہ ایک ممکنہ صورت حال یہ بھی ہو سکتی ہے کہ مثال کے طور پر وہ شائقین سے بھرے کسی فٹبال اسٹیڈیم کے اوپر کسی ہوائی جہاز یا ڈرون کے ذریعے حیاتیاتی ہتھیار کے طور پر استعمال ہو سکنے والے کسی زہریلے کیمیائی مادے کا چھڑکاؤ کر دیں۔
جدید ڈرون زیادہ طاقت ور اور اسمارٹ
جولیان کنگ نے خبردار کرتے ہوئے کہا، ''ڈرون آج کل زیادہ سے زیادہ طاقت ور اور اسمارٹ ہوتے جا رہے ہیں، جس کی وجہ سے ان کا جائز اور قانونی استعمال بھی بڑھتا جا رہا ہے۔ لیکن ساتھ ہی اسی بڑھتی ہوئی افادیت کو دہشت گرد بھی ممکنہ طور پر یورپی شہروں اور باشندوں پر ممکنہ ہلاکت خیز حملوں کے لیے استعمال میں لا سکتے ہیں۔‘‘
یورپی یونین کے سکیورٹی کمشنر نے مزید کہا کہ یورپی قیادت اور خاص طور پر سلامتی کے ذمے دار اداروں کے لیے بھی یہ لازمی ہو گا کہ وہ اس بات پر خصوصی توجہ دیں کہ ڈرون ٹیکنالوجی اس وقت کس طرح استعمال کی جا رہی ہے اور مستقبل میں اسے کس کس طریقے سے کسی بھی اچھے یا برے مقصد کے لیے بروئے کار لایا جا سکتا ہے۔
فرانسیسی ماہرین کی رپورٹ
اس سلسلے میں جولیان کنگ کی تنبیہ سے پہلے فرانس میں انسداد دہشت گردی کے ملکی ادارے نے ایک ایسے امکان کا بھی جائزہ لیا تھا، جس کی تفصیلات بھی اسی جرمن اخبار نے شائع کی ہیں۔ دہشت گردی کی قبل از وقت روک تھام کے ذمے دار فرانسیسی حکام کے مطابق اگر یورپ میں دہشت گردی کے مجموعی خطرات کی بات کی جائے، تو یہ بھی ممکن ہے کہ مستقبل میں دہشت گرد کسی بھی یورپی ملک کے کسی شہر میں کسی ایسے اسٹیڈیم پر ڈرون طیاروں کے ذریعے حیاتیاتی ہتھیار گرا دیں، جو فٹبال کے شائقین سے بھرا ہوا ہو۔
ویلٹ ام زونٹاگ کے مطابق اس سلسلے میں انسداد دہشت گردی کے ذمے دار فرانسیسی ادارے UCLAT نے گزشتہ برس دسمبر میں یورپی پارلیمان کی دہشت گردی کی روک تھام سے متعلق ایک خصوصی کمیٹی کو اپنی ایسی ایک رپورٹ بھی پیش کی تھی، جو ایسے ہی کسی ممکنہ منظرنامے کے بارے میں تھی۔
ڈرون طیاروں کا فوجی استعمال 1960 کی دہائی میں شروع ہوا تھا۔ 1991ء کی خلیجی جنگ اور اس کے بعد سے یہی ڈرون اب تک کئی تنازعات میں کلیدی کردار ادا کر چکے ہیں۔ بین الاقوامی سطح پر بغیر پائلٹ کے پرواز کرنے اور عسکری استعمال میں آنے والے ڈرونز کی تیاری میں پہلے امریکا اور پھر اسرائیل دنیا کے دو اہم ترین ممالک ہیں۔ اس کے برعکس سول مقاصد کے لیے ڈرون تیار کرنے کی صنعت میں چین اس وقت دنیا بھر میں سب سے آگے ہے۔
نک مارٹن / م م / ش ح