یورپ کے تیز ترین سپر کمپیوٹر کا افتتاح
18 اکتوبر 2009اس سپر کمپیوٹر کے خالق انسٹیٹیوٹ، زیولش سپر کمپیوٹنگ سینٹر کے ڈائریکٹر تھامس لیپرٹ کا کہنا ہے کہ یہ کمپیوٹر سو کھرب حسابی عمل فی سکینڈ انجام دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ عام زبان میں اس سپرکمپیوٹر کی صلاحیت پچاس ہزار عام کمپیوٹرز کی مشترکہ صلاحیت کے برابر ہے۔ تھامس لیپرٹ کے مطابق یہ سپر کمپیوٹر دراصل پہلے سے اس انسٹیٹیوٹ میں موجود یورپ کے تیز ترین Jugene نامی سپر کمپیوٹر کی ہی بہتر بنائی گئی شکل ہے ۔ اس لئے اس سپر کمپیوٹر کو بھی Jugene کا ہی نام دیا گیا ہے۔ پرانے یُوجین کمپیوٹر کو بہتر بنانے کے لئے دیگر کئی تبدیلیوں کے علاوہ اس میں پروسیسرز کی تعداد بڑھا دی گئی ہے۔ اس وقت اس سپر کمپیوٹر میں 73 ہزار پروسیسر چپس نصب ہیں، جن میں سے ہر ایک پر چار پروسیسرز موجود ہیں۔ ان پروسیسرز کو ٹھنڈا رکھنے کے لئے اس میں نیا کولنگ سسٹم بھی نصب کیا گیا ہے تاکہ اس کمپیوٹر میں لگے تہتر ہزار پروسیسرز کے درجہٴ حرارت کو کم رکھنے کے لئے اس میں سے ٹھنڈی ہوا کے گزر کو یقینی بنایا جائے۔ نیا کولنگ سسٹم دراصل ہائیڈرو کولنگ سسٹم ہے، جس میں بڑے بڑے پائپوں کے ذریعے ٹھنڈے پانی کو پروسیسرز والے خانوں میں سے گزارا جاتا ہے۔ اس پانی سے ٹھنڈی ہونے والی ہوا دراصل پروسیسرز کا درجہٴ حرارت کم رکھتی ہے۔ یہ نظام دراصل گاڑی کے انجن کو ٹھنڈا رکھنے کے لئے ریڈی ایٹر کی طرح سے کام کرتا ہے۔
تھامس لیپرٹ کے مطابق نیا کمپیوٹر پرانے سپرکمپیوٹر سے کارکردگی کے لحاظ سے بہت ہی بہتر ہے۔ جو مسئلہ پرانا Jugene پانچ مہینے میں حل کر تا تھا، نیا کمپیوٹر اسے حل کرنے میں ایک ماہ سے زیادہ وقت نہیں لیتا۔ یعنی یہ پرانے سپرکمپیوٹر سے پانچ گنا زیادہ پراجیکٹس پرکام کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
اس سپر کمپیوٹر کے تمام اجزاء کی یولش میں ہی تنصیب کے حوالے سے تھامس لیپرٹ نے بتایا کہ اگر اس کے مختلف حصوں کو مختلف جگہوں پر نصب کیا جاتا تو ان کے درمیان ڈیٹا کی ترسیل کے لئے نیٹ ورکنگ دراصل اس کی رفتار کو کم کر دیتی اس لیے یہ پورا سسٹم یولش جرمن ریسرچ فیسیلٹی میں ہی لگایا گیا ہے۔
تھامس لیپرٹ کے مطابق اس سپر کمپیوٹر کے فعال ہونے کے بعد عمدہ کارکردگی کی وجہ سے اس کی مانگ میں دن بدن اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
اس تیز رفتار دور میں جب کہ کمپیوٹرز کے نئے اور جدید ترین ماڈلز منظر عام پر آتے ہی پرانے تصور کیے جانے لگتے ہیں، تو کیا یوجین کو بھی مزید بہتر بنانے کا منصوبہ بنایا گیا ہے؟ اس سوال کے جواب میں تھامس لیپرڈ کا کہنا تھا کہ اس کا جدید ماڈل ایک سے دو سال میں لانے کا منصوبہ موجود ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سپر کمپیوٹر کی رفتار اور صلاحیت بہتر بنانے کے لئے تو صرف پروسیسرز کی تعداد بڑھانا پڑے گی مگر فی الحال مسئلہ یہ ہے کہ اس رفتار کا ساتھ دینے کے لئے سوفٹ ویئر ڈیویلپمنٹ کے شعبے میں کام کرنے کی ضرورت ہے ۔ تھامس لیپرٹ اس امید کا بھی اظہار کرتے ہیں کہ مستقبل میں ایک وقت ایسا بھی آئے گا، جب سپر کمپیوٹر انسانی دماغ سے بھی زیادہ تیز فعل انجام دینے کے قابل ہو جائے گا۔ بلکہ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ سائنسدان اس سپر کمپیوٹر کی مدد سے انسانی دماغ کے اسرار جاننے میں کامیاب ہو جائیں۔
رپورٹ : افسر اعوان
ادارت : امجد علی