Bankenkrise Kommentar
10 اکتوبر 2011بین الاقوامی مالیاتی فنڈ اور متعدد ماہرین گزشتہ کئی ہفتوں سے بینکوں کے ایک نئے بحران سے خبردار کر رہے ہیں۔ جہاں یورپ کے سیاستدان پہلے اس امکانی بحران کا سامنا نہیں کرنا چاہ رہے تھے وہاں اب وہ اسے مزید نظر انداز نہیں کر سکتے۔
آج کل یورپی بینکوں کی حالت 2008ء کے لیہمن بحران کے مقابلے میں بھی کہیں زیادہ خراب ہے۔ جرمن چانسلر میرکل اور چوٹی کے دیگر سیاستدان بتدریج اس بات کا اعتراف کر رہے ہیں کہ یونان، اسپین، اٹلی، فرانس اور شاید جرمنی کے بھی بینکوں کو جلد از جلد بھاری مقدار میں تازہ سرمایے کی ضرورت ہو گی۔
بینکوں نے ایسے قرضے دے رکھے ہیں، جن کی واپَس ادائیگی زیادہ سے زیادہ غیر یقینی ہوتی جا رہی ہے۔ محض یہ قیاس آرائی ہی بینکوں کے اِس بحران میں تیزی کے ساتھ شدت پیدا کرنے کا سبب بن رہی ہے کہ یونان کو قرضوں میں چھوٹ کے باعث بینکوں کوبھاری نقصان اٹھانا پڑ سکتا ہے۔ بیلجیم اور فرانس کا بینک Dexia اس بحران کا پہلا شکار بنا ہے، جسے عوام کی ٹیکسوں کی بھاری رقوم کی مدد سے دوسری بار بچایا گیا ہے اور اُسے مختلف حصوں میں تقسیم کر دیا گیا ہے۔
بینک آج کل ایک دوسرے کو قرضہ دینے سے ہچکچا رہے ہیں کیونکہ وہ ایک دوسرے پر مزید اعتماد نہیں کر رہے۔ نظام کو چلانے کے لیے یورپی مرکزی بینک اور دیگر مرکزی بینک بینکوں کو پیسہ فراہم کر رہے ہیں۔ ماہرین خبردار کر رہے ہیں کہ اس انداز میں یہ کھیل زیادہ سے زیادہ مزید چند ہفتے یا چند روز تک ہی جاری رہ سکتا ہے۔
عالمی بینک کے سربراہ رابرٹ زوئلک نے بجا طور پر کہا ہے کہ یورپ کے پاس کوئی ٹھوس خاکہ نہیں ہے اور تصوراتی امدادی پیکجوں کی مدد سے محض وقت کو ٹالا جا رہا ہے۔ زوئلک نے البتہ یہ نہیں کہا کہ ٹھوس خاکہ تو خود امریکہ کے پاس بھی نہیں ہے۔ وہاں بھی فیڈرل ریزرو بینک نوٹ چھاپتا رہتا ہے۔ ایسا کرنے کے نتائج کیا ہوں گے، یہ کوئی نہیں جانتا۔
برلن میں اپنی ملاقات کے بعد جرمن چانسلر انگیلا میرکل اور فرانسیسی صدر نکولا سارکوزی کا یہ بیان کہ وہ بینکوں کے بحران کا کوئی حل اکتوبر کے اواخر میں پیش کریں گے، ایک پُر خطر کھیل ہے۔ میرکل یونان کے قرضوں کا بوجھ کم کرنا چاہتی ہیں اور اس مقصد کے لیے اُنہیں فرانس کی رضامندی کی ضرورت ہے۔ سارکوزی اُسی صورت میں تعاون کرنا چاہتے ہیں جب فرانسیسی بینکوں کو بچانے کے لیے EFSF امدادی پیکج سے پیسہ لیا جا سکتا ہو۔ جرمنی اس تجویز کی مخالفت کر رہا ہے کیونکہ وہ نہیں چاہتا کہ فرانسیسی بینکوں کے غلط فیصلوں کا خمیازہ جرمن ٹیکس دہندگان کو ادا کرنا پڑے۔
لیکن اب اس طرح کے اصولی غور و فکر کے لیے کوئی وقت باقی نہیں بچا، اب عملی قدم اٹھانے کی ضرورت ہے۔ یہ قدم یورپ کی سب سے بڑی معیشت کی سربراہِ حکومت ہونے کے ناتے جرمن چانسلر انگیلا میرکل کو اٹھانا چاہیے کیونکہ اٹلی اور اسپین کی ریٹنگ کم کرنے والی ایجنسیاں عنقریب بیلجیم اور فرانس اور بالآخر جرمنی کی ریٹنگ بھی کم کر سکتی ہیں۔
سرِ دست بینکوں کو بچانا اولین ترجیح ہونی چاہیے، بعد ازاں بینکوں کے شعبے میں سنجیدگی کے ساتھ اصلاحات متعارف کروانا ہوں گی۔ لیہمن بحران کے بعد ایسا کرنے کا سنہری موقع تھا، جو گنوا دیا گیا ہے۔ اب یہ موقع آنے والے وِیک اَینڈ پر یورپی یونین کے سربراہانِ مملکت و حکومت کو اپنی سربراہ کانفرنس میں میسر آئے گا اور اِس بار اُنہیں اِسے گنوانا نہیں چاہیے۔
تبصرہ: بیرنڈ ریگرٹ / ترجمہ: امجد علی
ادارت: حماد کیانی