یورپی تارکین وطن اور یورپی یونین کی کانفرنس
15 جون 2009یورپی یونین کی رکن ریاستیں قانونی طور پر یورپ آنے والے تارکین وطن کے یورپی معاشروں میں کامیاب انضمام کو یقینی بنانے میں انتہائی سنجیدہ ہیں۔ اس کا ثبوت اسی بارے میں یورپی کمیشن کی خصوصی پالیسی بھی ہے۔ رکن ملک اس پالیسی کے تناظر میں باہمی تعاون پر متفق ہیں اور انہوں نے بعض مشترکہ اصول اپنانے پر بھی اتفاق کیا ہے۔
یورپی یونین اس خطے میں آباد ہونے والے غیر ملکیوں کو اپنے ہاں سماجی طور پر ضم کرنے کے عمل کو ان غیر ملکیوں اور مقامی آبادی، دونوں ہی کے لئے ایک باہمی عمل تصور کرتی ہے جس میں دونوں کا کردار بہت اہمیت کا حامل ہے۔ یورپی کمیشن کے مطابق سماجی انضمام کا یہ عمل اسی صورت کامیاب ہو سکتا ہے جب اطراف کے لوگ ایک دوسرے کو اچھی طرح سمجھیں۔ اس بارے میں جرمن وزیر داخلہ وولف گانگ شوئبلے کہتے ہیں کہ اگر انسان یہ نہ جانتا ہو کہ وہ کہاں رہتا ہے، یا کدھر کا رُخ کررہا ہے، اور اگر اسے مقامی زبان پر کم ازکم دسترس بھی حاصل نہ ہو، تو وہ زندگی کے حقیقی مواقع سے محروم ہوجاتا ہے۔
یورپی یونین کی رائے میں غیر ملکی تارکین وطن کے کامیاب انضمام کا راز اقتصادی، سماجی اور جمہوری عمل میں شرکت میں پوشیدہ ہے۔ اسی لئے یورپی ممالک تارکین وطن کو مقامی زبانوں کی تعلیم اور ملازمت کے مواقع فراہم کرنے پر زیادہ توجہ دیتے ہیں۔ ساتھ ہی غیر ملکیوں کے خلاف کسی بھی طرح کے تعصب کے خاتمے کے لئے زیادہ موثر قوانین بھی تشکیل دیے جارہے ہیں۔ یورپی کمیشن نے اس سلسلے میں کچھ خصوصی منصوبے بھی ترتیب دے رکھے ہیں۔ یورپی کمیشن کی مشاورت کا کام کرنے والی یورپی کمیٹی برائے اقتصادی اور سماجی امور کے صدر Mario Sepi کا کہنا ہےکہ غیر ملکیوں کے سماجی انضمام کا یورپی ماڈل ایک زبردست ماڈل ہے۔ اور اگر یورپی یونین اس خطے میں آنے والے نئے تارکین وطن کے انضمام میں ناکام رہتی ہے، توہمارا صحیح پیغام باقی ماندہ دنیا تک نہیں پہنچ سکتا۔ کیونکہ دُنیا کے لئے یورپی یونین کا پیغام قومی، سماجی اور اقتصادی سطحوں پر انضمام کا عمل ہے۔
Mario Sepi کا موقف بہت حوصلہ افزاء سہی مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ غیر ملکی تارکین وطن کے بہتر انضمام کے ساتھ ساتھ یورپی ریاستیں خود اپنے مفادات کا تحفظ بھی کررہی ہیں۔ اس لئے کہ تارکین وطن کی آمد اور ان کا کامیاب انضمام یونین کے ملکوں میں بوڑھی ہوتی ہوئی آبادی کے باعث پیدا ہونے والے سماجی مسائل کے حل میں مدد بھی دے رہا ہے۔