یورپی ثقافت: سب سے اچھا کیا؟
فلمیں، تعمیرات، فنکار: اس یورپی فہرست میں بتایا گیا ہے کہ یورپی ثقافتی زندگی میں لوگوں کو کون کون سی چیزیں سب سے زیادہ اچھی لگتی ہیں۔ جرمنی کے گوئٹے انسٹیٹیوٹ نے اس سلسلے میں 30 ممالک کے 22 ہزار افراد کی رائے معلوم کی۔
جمہوریت، ڈا ونچی، ڈان کیخوٹے
یورپیوں کو کیا چیز اکٹھا رکھتی ہے؟ اس برا عظم کا سب سے بڑا فنکار کون ہے اور کس ملک کے کھانے سب سے زیادہ اچھے ہیں؟ گوئٹے انسٹیٹیوٹ نے چوبیس زبانوں میں یورپ بھر میں لوگوں کی آراء معلوم کیں۔ اس آن لائن سروے میں جمہوریت، ڈا وٍنچی اور ڈان کیخوٹے نے میدان مار لیا۔ نتائج کچھ یوں رہے...
ثقافت جوڑتی ہے
یورپی باشندوں کو ایک دوسرے سے جوڑنے والی شَے ثقافت ہے۔ اس سروے کے دوران ’برادری‘ اور ’سفر کی آزادی‘ کے لیے بھی سب سے زیادہ ووٹ ڈالے گئے۔ تمام شرکاء نے جمہوریت کو عالمی ثقافت کے لیے یورپ کا سب سے بڑا تحفہ قرار دیا۔ چنانچہ ’عوام کی حکومت‘ سرفہرست رہی۔ کلاسیکی موسیقی (تصویر) دوسرے اور چھاپہ خانہ تیسرے نمبر پر رہا۔
باہر کے لوگوں کی رائے
اس آن لائن سروے میں صرف یورپیوں ہی کی رائے نہیں لی گئی بلکہ اس میں 294 مصری باشندے بھی شریک ہوئے۔ اُن کی ایک بڑی تعداد نے جرمنی کے لیے اپنی دلچسپی کا اظہار کیا۔ اُن میں سے 63 فیصد کا کہنا یہ تھا کہ وہ تمام یورپی ملکوں میں سے جرمنی میں کچھ عرصہ زیادہ شوق سے گزارنا چاہیں گے جبکہ 81 فیصد مصریوں کے خیال میں یورپ کا مستقبل سب سے زیادہ جرمنی سے وابستہ ہے۔
چمکتا دمکتا آئفل ٹاور
یورپ کی اہم ترین عمارت سے متعلق سوال کا جواب مصریوں نے بھی وہی دیا، جو باقی سب نے دیا یعنی تمام شرکاء کی 25 فیصد تعداد نے اپنا ووٹ آئفل ٹاور کے حق میں دیا۔ ویسے اس سروے میں یونانیوں کی اکثریت نے اپنے آکروپولس کو جبکہ اطالویوں نے اپنی قدیم بیضوی عمارت کولوسیم کو اہم ترین یورپی عمارت قرار دیا۔ عجیب بات یہ ہے کہ خود فرانسیسیوں نے یہ اعزاز برلن کے برانڈن برگ گیٹ کو دیا۔
’زندگی خوبصورت ہے‘
یورپ کی بہترین فلم کی تلاش کی مہم قدرے مشکل ثابت ہوئی۔ آٹھ فیصد کی حمایت کے ساتھ پہلے نمبر پر رہی، اطالوی فلم ’دی لائف از بیوٹی فُل‘، جو کہ دوسری عالمی جنگ کے دور میں ایک یہودی خاندان کی دل کو چھُو لینے والی المیہ مزاحیہ فلم ہے۔ سابقہ مشرقی جرمنی میں دوسروں پر نظر رکھنے کے منظم پروگرام سے متعلق تاریخی جرمن فلم ’دی لائیوز آف اَدرز‘ دوسرے نمبر پر رہی۔
’مونا لیزا‘ کا خالق
’اہم ترین فنکار‘ کے شعبے میں یورپی باشندوں کی رائے زیادہ متفقہ تھی یعنی پچیس فیصد کی حمایت کے ساتھ لیونارڈو ڈا ونچی (1452ء تا 1519ء) پہلے نمبر پر رہے۔ وہ مصور بھی تھے، مجسمہ ساز بھی اور ماہر تعمیرات اور انجینئر بھی۔ اُنہوں نے ہی دنیا کی مشہور ترین آئل پینٹنگ ’مونا لیزا‘ تخلیق کی۔ پُر اَسرار مسکراہٹ کی حامل اس خاتون کی یہ تصویر آج کل فرانس کے لوور میوزیم میں آویزاں ہے۔
آخری گھڑ سوار ڈان کیخوٹے
اس فہرست میں یورپی ادب کے سب سے زیادہ مسحور کُن کردار کے طور پر پہلے نمبر پر رہا، ہسپانوی ادیب سروانٹیس کا تخلیق کردہ کردار ڈان کیخوٹے۔ یہ کہانی سن 1605ء میں شائع ہوئی اور دنیا بھر میں مشہور ہوئی۔ تاہم یہ کردار سبھی جگہ پہلے نمبر پر نہیں آیا۔ بالٹک کے علاقے میں لوگوں نے اپنے بچپن کے دنوں کی کہانیوں کے سرخ بالوں والی لڑکی پیپی لانگ سٹاکنگ کے کردار کو سب سے زیادہ پسندیدہ اجنبی کردار قرار دیا۔
اہم ترین خاتون سیاستدان
’اہم ترین سیاستدان‘ سے متعلق سوال کا جواب باعث حیرت نہیں تھا۔ 18 فیصد حمایت کے ساتھ یہ اعزاز کسی تاریخی رہنما کے نہیں بلکہ موجودہ جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے حصے میں آیا۔ دوسری عالمی جنگ میں اڈولف ہٹلر کے مقابلے میں برطانیہ کا دفاع کرنے والے وزیر اعظم ونسٹن چرچل دوسرے نمبر پر رہے۔ تیسری پوزیشن سابق جرمن چانسلر ولی برانٹ کو ملی، 70ء کے عشرے میں یورپ میں مفاہمت کے لیے ان کے کردار کی وجہ سے۔
شائع شُدہ لفظ
سروے کے زیاہ تر شرکاء نے یورپ کی اہم ترین ایجاد کے طور پر چھاپے خانے کا نام لیا۔ پہلا چھاپہ خانہ پندرہویں صدی کے وسط میں (تصویر) جرمن سُنیار یوہانیس گٹن برگ نے ایجاد کیا تھا۔ دوسری پوزیشن برطانیہ میں ایجاد ہونے والے بھاپ کےانجن نے جبکہ تیسری پوزیشن جرمنی میں دریافت ہونے والی موٹر گاڑی نے حاصل کی۔
عظیم ترین کھلاڑی
دَس فیصد حمایت کے ساتھ سرب ٹینس سٹار نوواک جوکووِچ یورپ کے عظیم ترین کھلاڑی قرار پائے، جو چار جولائی 2011ء تا آٹھ جولائی 2012 اے ٹی پی کی عالمی درجہ بندی میں پہلے نمبر پر رہے تھے۔ اُن کے حق میں 72 فیصد سرب باشندوں رائے دی۔ سات فیصد حمایت کے ساتھ جرمنی کے ریکارڈ فارمولا وَن ورلڈ چیمپئن مشائل شُوماخر دوسرے نمبر پر رہے۔ سوئس ٹینس سٹار راجر فیڈرر نے تیسری پوزیشن حاصل کی۔
شپاگیٹی، پیزا، وینو
بہترین یورپی کھانے کے بارے میں سروے کے زیادہ تر شرکاء کی رائے متفقہ تھی: 42 فیصد نے، جن میں جرمن بھی شامل تھے، اطالوی کھانوں کو یورپ کے بہترین کھانے قرار دیا۔ تاہم پرتگال، اسپین، فرانس اور یونان کے شہریوں نے اپنے اپنے ملک کے کھانوں ہی کو بہترین قرار دیا۔ مجموعی طور پر دوسری پوزیشن فرانسیسی کھانوں کے حصے میں آئی۔
خود کو ہر لحاظ سے مکمل یورپی سمجھنے والے
انفرادی طور پر لوگوں کے لیے یورپ کی کتنی اہمیت ہے؟ یورو اور اقتصادی بحران کے دور میں ملنے والے جوابات حوصلہ افزا ہیں۔ 43 فیصد خود کو ہر لحاظ سے پورے یورپی تصور کرتے ہیں، فرانسیسیوں میں تو یہ شرح 74 فیصد رہی۔ اسی خانے میں پرتگال، ڈنمارک، ہالینڈ اور ہنگری کے شہریوں کی اکثریت کے ساتھ ساتھ تقریباً نصف جرمن شرکاء نے بھی نشان لگائے۔
گلاس آدھا بھرا ہوا کہ آدھا خالی؟
یورپ کے مستقبل کے معاملے میں رائے منقسم رہی۔ لیتھوینیا، بلغاریا اور سربیا کے ساتھ ساتھ جرمنی کے شہریوں کی ایک بڑی تعداد نے بھی یورپ کے مستقبل کے حوالے سے مثبت رائے ظاہر کی۔ تاہم یورپی یونین کے بحران زدہ رکن ممالک میں صورتحال مختلف رہی۔ ہسپانوی باشدوں نے اس سوال کے جواب میں کہا، ’چلتا ہے‘ یا پھر ’خراب ہے‘۔ سب سے زیادہ مایوسی ہنگری کے شہریوں نے ظاہر کی (’چلتا ہے‘، 48 فیصد اور ’خراب ہے‘، 27 فیصد)۔
یورپ کے بارے میں بحث
یہ فہرست کوئی نمائندہ سروے نہیں ہے۔ برسلز کے گوئٹے انسٹیٹیوٹ کے انچارج بیرتھولڈ فرانکے نے اس کا مقصد بتاتے ہوئے کہا:’’اس سے ہمارے لیے یہ ممکن ہوا ہے کہ ہم نئے اور مختلف طریقے سے یورپ کی ثقافتی شناخت پر بات کر سکیں۔‘‘ آنے والے ہفتوں میں اٹلی کے اُمبیرٹو اَیکو جیسے ادیب اور دانشور مختلف ذرائع ابلاغ کے ساتھ ساتھ اس یورپی فہرست کی وَیب سائٹ پر اس سروے کے نتائج کو اپنے تبصروں کا موضوع بنائیں گے۔