یورپی رہنما اقتصادی اصلاحات کے منصوبے پر متفق
25 مارچ 2011یورپی ریاستوں یونان اور آئرلینڈ کے بعد خدشہ ہے کہ پرتگال کو بھی اپنی معیشت کو سہارا دینے کے لیے بیل آؤٹ پیکج کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔ یورپی رہنما البتہ پر اعتماد ہیں کہ ایسی نوبت نہیں آئے گی۔ پرتگال کے متعلق کہا جارہا ہے کہ وہاں کی حکومت قریب 75 ارب یورو کے بیل آؤٹ پیکج کی مانگ کرسکتی ہے۔
پرتگال ہی سے تعلق رکھنے والے یورپی کمیشن کے صدر یوزے مانوئل باروسو کا کہنا ہے کہ وہاں جلد انتخابات ہو سکتے ہیں تاہم جو بھی حکومت آئے گی اور طے شدہ معاشی اہداف کا احترام کرے گی۔ مستعفی ہوجانے والے پرتگالی وزیر اعظم یوزے سوکراتیشن کا دعویٰ تھا کہ کفایت شعاری کے منصوبوں کے سبب ان کے ملک کو بیل آؤٹ پیکج لینا ہی نہیں پڑے گا۔
رکن ممالک کے وزرائے خزانہ کی کمیٹی کے چیئرمین Jean-Claude Juncker نے یہ عزم ظاہر کیا کہ رکن ممالک پرتگال کو تنہا نہیں چھوڑیں گے۔
یورپی یونین کے صدر ہیرمن فان رومپوئے نے برسلز میں صحافیوں کو بتایا کہ اقتصادی اصلاحات کے لیے جامع اقدامات پر اتفاق ہوگیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ رکن ممالک نے اقتصادیات کو لاحق بحران کے حل کی راہ میں حائل لگ بھگ تمام گتھیوں کو سلجھا دیا ہے
اطلاعات کے مطابق جن نکات پر اتفاق ہوا ہے ان میں ایسے رکن ممالک کے خلاف سخت پابندیوں سے متعلق چھ قانون ڈرافٹ کیے گئے ہیں جن کے یہاں خسارے کی سطح مقررہ حد سے زیادہ ہے۔ رکن ممالک کی اقتصادی پالیسیوں کی یورپی یونین کی سطح پر نگرانی بھی ان جامع اقدامات کا حصہ ہے۔ اس منصوبے کی ابھی یورپی پارلیمان سے منظوری ہونا باقی ہے۔
یورپی یونین کے رکن ممالک نے 500 بلین یورو کے، European Stability Mechanism پر اصولی طور پر اتفاق کیا ہے تاہم ابھی یہ تفصیلات طے نہیں کی گئی کہ اس فنڈ میں کون سے ممالک کتنی رقم ادا کریں گے۔ برسلز منعقدہ حالیہ سمٹ میں یہ بھی طے پایا کہ رکن ممالک چاہیں تو اپنے یہاں ریٹائرمنٹ کی عمر بڑھانے اور اجرت کو پیداواری صلاحیت سے جوڑنے جیسے اقدامات کرسکتے ہیں۔ اس فیصلے کے خلاف قریب بیس ہزار افراد نے مظاہرہ بھی کیا ہے۔
رپورٹ: شادی خان سیف
ادارت: امتیاز احمد