یورپی سربراہی اجلاس سے بہت سی امیدیں وابستہ
8 دسمبر 2011برسلز میں آج سے شروع ہونے والے یورپی یونین کے سربراہی اجلاس کا مقصد یورو کرنسی کے بحران پر قابو پانے کے ساتھ ساتھ یورپی یونین کے رکن ممالک کے ریاستی بجٹ کے خسارے کو کم کرنے اور مستقبل میں اس طرح کی صورت حال سے محفوظ رہنےکے حوالے سے ایک حکمت عملی بھی تیار کرنا ہے۔ جرمنی اور فرانس اس تناظر میں یورپی یونین کے معاہدے لزبن ٹریٹی میں اصلاحات لانے کی بات کر رہے ہیں۔ ساتھ ہی یہ دونوں ممالک یورو زون کے مالی معاملات کو مزید سخت بنانے کی بھی وکالت کر رہے ہیں تاکہ بجٹ کے خسارے کو کنٹرول کیا جائے۔ آج سے شروع ہونے والے اس اجلاس میں جرمنی اور فرانس کی جانب سے پیش کی جانے والی ان تجاویز پر بھی بات چیت ہو گی۔
اس بارے میں گزشتہ روز جرمن چانسلر انگیلا میرکل اور فرانسیسی سربراہ نکولا سارکوزی نے ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ یورو زون کو زیادہ پابند قواعد اور ایک ایسے نظام کی ضرورت ہے، جو مشترکہ ذمہ داری کا عکاس ہو۔ اس سربراہی اجلاس میں جہاں ان تجاویز پرکئی ممالک رضامند نظر آ رہے ہیں وہیں کچھ ملکوں کی جانب سے اس کی مخالفت بھی کی جا سکتی ہے۔ فن لینڈ نے اپنا مؤقف بیان کرتے ہوئے کہا کہ یورپی سطح پر فیصلے کرتے وقت تمام رکن ممالک کو شامل کرنا لازمی ہے اور تجاویز کی تیاری میں بھی رکن ممالک سے مشورہ کرنا چاہبے۔
فرانس کے وزیر مالیات نے کہا ہے کہ چانسلر میرکل اور صدر ساکوزی کو اس وقت تک برسلز میں رہنا چاہیے ، جب تک مالیاتی بحران پر قابو پانے کے حوالے سے کوئی بڑا فیصلہ نہیں ہو جاتا۔ اس کے برعکس ایک سینیئر جرمن سفارت کار نے کہا کہ امریکی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی اسٹینڈرڈ اینڈ پوورز کی جانب سے جرمنی اور فرانس سمیت یورو زون کے متعدد ممالک کی ریٹنگ کو کم کیے جانے کے خدشے کے اظہار کے بعد یورپی یونین کے اس سربراہی اجلاس کی اہمیت اور بھی بڑھ گئی ہے۔ تاہم اس سے بہت زیادہ امیدیں وابستہ نہیں کرنی چاہیں۔
اگر یورپی یونین کے تمام 27 رکن ممالک یورپی معاہدے لزبن ٹریٹی میں اصلاحات پر راضی نہیں ہوتے تو یورو زون کے سترہ ملکوں کو اس پر راضی کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ یورپی مالی منڈیاں برسلز میں ہونے والے اجلاس سے بہت سے امیدیں وابستہ کیے ہوئے ہیں۔ یورو زون میں مالی عدم استحکام کی وجہ سے ایشیا میں یورو کرنسی کی قدر میں کمی واقع ہوئی ہے۔
رپورٹ : عدنان اسحاق
ادارت : ندیم گِل